• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
کابل حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث طورخم سرحد پر پاک افغان کشیدگی ختم ہونے کا امکان ایک بار پھر دھندلا گیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ سرحد کی دونوں جانب دہشت گردوں کی آمدو رفت روکنے کی غرض سے گزشتہ سال دسمبر میں ہونے والے باہمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے پرتلی ہوئی ہے۔ بدھ کی صبح جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے افغان سفیر کی ملاقات میں طورخم سرحد پر سیز فائر اور معاملہ سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد پاکستان نے اپنے علاقے میں زیر تعمیر گیٹ پر کام پھر شروع کر دیا مگر اسی رات افغان فورسز نے ایک بار پھر بلا اشتعال فائرنگ شروع کردی اور سیز فائر کی دھجیاں اڑا دیں۔ پاک فوج نے بھی اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے آپریشن ضرب عضب کی کامیابیوں کی دو سالہ رپورٹ جاری کرنے کے موقع پر بدھ کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس گیٹ کی اہمیت واضح کی اور کہا کہ یہ کوئی نیا گیٹ نہیں ہے۔ 2004میں بھی موجود تھا۔ اسے دوبارہ تعمیر کرنے کا مقصد قانونی دستاویزات کے بغیر لوگوں کا داخلہ روکنا ہے طورخم سرحد سے روزانہ تقریباً 25 ہزار لوگ آتے جاتے ہیں جن میں شدت پسند بھی شامل ہوتےہیں۔ چارسدہ حملے سمیت کئی واقعات میں ملوث دہشت گرد اسی راستے سے آتے رہے ہیں۔ مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی کہا ہے کہ کابل حکومت بارڈر مینجمنٹ کی کوششوں میں خلل ڈال رہی ہے جبکہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں سے رابطے میں ہے اورا س کے پرامن حل کا خواہاں ہے، پاکستان اور افغانستان میں دہشت گردی کی وجہ دونوں ملکوں کی ڈھائی ہزار کلو میٹر لمبی غیر محفوظ سرحد ہے پاکستان اسے منضبط کرنا چاہتا ہے۔ مگر کابل حکومت روکنے کی کوشش کر رہی ہے امریکہ اور اس کی اتحادی قوتوں کو چاہئے کہ وہ خطے میں امن چاہتی ہیں تو پاکستان کے سرحدی انتظامات کی کھل کرحمایت کریں اور کابل حکومت اور اس کے پشتیبانوں کو اپنا طرز عمل درست کرنے پر آمادہ کریں۔
تازہ ترین