• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ اسمبلی میں گزشتہ روز منتخب ایوان کے تقدس کی پامالی کا نہایت افسوسناک مظاہرہ ہوا۔ کارروائی کے دوران متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے ارکان ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشی کے بعد آپس میں گتھم گتھا ہوگئے اور صورت حال پر بمشکل قابو پایا جاسکا۔ یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پیپلز پارٹی کی خاتون رکن شمیم ممتاز ایم کیو ایم کے دیوان چند چاؤلہ کی تقریر کا جواب دے رہی تھیں جنہوں نے کہا تھا کہ کشتیوں میں پیسے رکھ کر باہر لے جائے جاتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی رکن نے جواباً کہا کہ منی لانڈرنگ والے ہم پر کس منہ الزام لگاتے ہیں۔کشتیوں میں پیسے باہر لے جانے کی بات کرنے والے یہ بھی بتائیں کہ یہ پیسے کس کے بستر سے نکلے تھے۔ اس پر ایم کیو ایم کی نشستوں سے دبئی سے دبئی سے کی آوازیں آئیں۔جس پر شمیم ممتاز نے کہا کہ دبئی کی بات ہوگی تو پھر میں لندن کا نام بھی لوں گی۔ایم کیو ایم کے ایک رکن نے دھمکی دی کہ لندن کا ذکر کیا تو ہم بے نظیر بھٹو کی بات بھی کریں گے۔ اس پر دونوں جانب سے بعض ارکان میں سخت کلامی ہوئی جو بعد میں دھینگا مشتی میں بدل گئی اور مکدر فضا کے سبب اجلاس ملتوی کردیا گیا۔واقعے کی تفصیلات سے واضح ہے کہ دونوں جانب سے اصل زور اس بات پر رہا کہ اگر ہمارا نامہ اعمال کھولا تو ہم بھی تمہارا کچا چٹھا سامنے لے آئیں گے۔یہی وہ رویہ ہے جس نے پورے نظام مملکت کو کرپشن کی محفوظ پناہ گاہ بنارکھا ہے ۔اس کے مقابلے میںصحت مند انہ طرز عمل کا تقاضا ہے کہ ایک دوسرے کا محاسبہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے بجائے نیک نیتی سے سسٹم کی اصلاح کے لیے کیا جائے اور جس پر تنقید ہو وہ جوابی الزام تراشی سے مخاطب کا منہ بند کرنے کے بجائے اپنی پاک دامنی حقائق کی روشنی میں ثابت کرے ۔علاوہ ازیں عوامی قیادت کوعوام کے لیے تہذیب و شائستگی کی اچھی مثال بننا چاہیے اور یہ خیال بھی رکھا جانا چاہیے کہ منتخب ایوانوں کے تقدس کی پامالی جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے جس کی کئی مثالیں ہماری سیاسی تاریخ میں موجود ہیں۔
تازہ ترین