• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق دنیا کے ایک ارب 60کروڑ انسان اپنی گزربسر کے لئے جنگلات سے پیدا ہونے والی اشیاء پر انحصار کرتے ہیں جس سے ایک تہائی کرئہ ارض پر پھیلے ہوئے جنگلات میں اتنی تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے کہ ہر گھنٹے میں 4500ایکڑ جنگلات یا تو بلڈوزروں کے ذریعے اکھاڑ کر تباہ کئے جا رہے ہیں یاانہیں ایندھن کے طور پر استعمال کرکے ختم کیا جا رہا ہے ۔ خدشہ ہے کہ اگر اس سلسلے کو پوری قوت اور ٹھوس منصوبہ بندی کے ساتھ نہ روکا گیا تو اس کے مضر اثرات نہ صرف موسموں میں بڑے پیمانے پر تغیر و تبدل کی صورت میں ظاہر ہوں گے بلکہ جنگلی حیات کی بعض اقسام کے بھی مکمل طور پر معدوم ہونے کے خطرات پیدا ہو جائیں گے۔ یہ خطرات افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک کو نسبتاً زیادہ ہیں کہ ان میں جنگلات کا رقبہ دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی بہت کم ہے۔ پاکستان بھی آبادی کے بڑھتے ہوئے دبائو اور یہاں آنے والی حکومتوں کی جانب سے زیادہ سے زیادہ درخت اگانے نیز ان کی حفاظت کے لئے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نہ کرنے کے باعث جنگلات کی تباہی کی زد میں ہے اور یہاں جنگلات 7000سے لے کر 9000ہیکڑ سالانہ کی شرح سے سکڑتے جا رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں ترقیاتی منصوبوں کے نام پر درختوں کے بڑے پیمانے پر کٹائو کا جو عمل جاری ہے اس سے بھی موسموں پر بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان میں جہاں صرف 2فیصد رقبے پر جنگلات موجود ہیں نہ صرف ان جنگلوں کی حفاظت کے لئے سخت تر قوانین بنائے جائیں اور ان پر عمل کیا جائے بلکہ تمام کھلی جگہوں، نہروں، دریائوں کے کناروں بلکہ ہر گھر میں کم از کم ایک درخت لازمی لگانے کا اہتمام کر کے قوم و ملک کے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے۔
تازہ ترین