• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق آئندہ بجٹ کے خواہاں

اسلام آباد( انصار عباسی) وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ سے کہا ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں یقینی بنائیں کہ آئی ایم ایف کے طے شدہ معیارات کی کوئی خلاف ورزی نہ ہونے پائے ۔

 ایک باخبر ذریعے نے وزیراعظم شہبازشریف اور وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کے مابین ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا ہے کہ اس حوالے سےامید پائی جاتی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے ایک سمجھوتے پر پہنچ جائے گی۔

 حکومت کی جانب سے عمومی انتخابی سال کےلیے پاپولر بجٹ دینے کی میڈیا رپورٹس کے برعکس ذرائع کے مطابق ’’ پاکستان کوئی ایسا بجٹ افورڈ نہیں کرسکتا جس میں آئی ایم ایف کی طے کردہ بنیادی باتوں کی خلاف ورزی کی گئی ہو۔

 ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے حوالے سے خاصے پرامید ہیں کیونکہ ان کی ایک ہفتہ قبل آئی ایم ایف کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے ساتھ طویل ٹیلی فونک گفتگو ہوئی تھی۔

وزیراعظم شہبازشریف نے مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیارجیوا سے رابطے میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آوٹ پیکج کے پٹڑی سے اترے ہوئے پیکج کی بحالی کی بات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں کے مابین ہونے والی یہ گفتگو وزارت خزانہ کی جانب سے گزشتہ چار ماہ کے دوران مذاکرات میں تعطل دور کرنے میں ناکامی کے بعد ہوئی تھی۔

 ذرائع کے مطابق وزیراعظم آئی ایم ایف کی ایم ڈی سے گفتگو سے خاصے مطمئن تھے۔ اسی میٹنگ میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ پاکستان آئی ایم ایف سے بجٹ کی تفصیلات شیئر کرےگا۔

 آئی ایم ایف کی ایم ڈی نے وزیراعظم کو پروگرام کی بحالی کا اشارہ بھی دیا۔ اسی وجہ سے وزیراعظم شہبازشریف نے ترک میڈیا کو بتایا کہ پاکستان رواں ماہ میں آئی ایم ایف سے ڈیل طے پاجانے کے حوالے سے پرامید ہے۔

وزیراعظم نے انقرہ میں طیب اردگان کی تقریب حلف برداری میں ترک خبر ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ ہم ابھی بھی آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے پرامید ہیں کہ اسے منطقی انجام تک پہنچا سکیں گے۔ہمارا نواں جائزہ تمام شرائط و ضوابط پوری کریگا اور امید ہے کہ ہمیں اس مہینے کوئی اچھی خبر ملے گی۔‘‘

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کردی ہیں۔وزیراعظم نے ترک خبررساں ایجنسی کو بتایا تھا کہ ’’ان میں سے کچھ اقدامات تو ایسے ہیں جو عام طور پر بورڈ کی منطور ی کے بعد لیے جاتےہیں لیکن اس مرتبہ آئی ایم ایف نے تقاضا کیا تھاکہ یہ اقدامات بورڈ کی منظور ی سے پہلے کیے جائیں چنانچہ ہم نے وہ پورے کیے ہیں۔‘‘

اہم خبریں سے مزید