• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چند روز پہلے حکومت پنجاب کی جانب سے پاکستان بھر کے تمام تعلیمی بورڈوں میں نمایاں پوزیشن لینے والے طلبہ و طالبات کو انعامات دینے کیلئے ایوان وزیراعلیٰ میں ایک خوبصورت تقریب کا اہتمام کیا ۔ جس میں انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں اول پوزیشن لینے والے طالب علم کو 4لاکھ روپے اور دوسری پوزیشن والے کو 2لاکھ روپے نقد انعامات سے نوازا گیا ۔وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف ناسازی طبیعت کی وجہ سے خود تو نہ آسکے مگر ا سپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال ، وزیر تعلیم رانا مشہود اور صوبائی وزراء خواجہ سلمان رفیق، ندیم کامران کے علاوہ سیکرٹری تعلیم طارق محمود نے ان کی کمی دور کرنے کی کوشش کی ۔ میں گزشتہ تین برس سے ایوان وزیراعلیٰ میں ہونے والی اس تقریب میں شرکت کررہا ہوں اور جب میں کامیابی حاصل کرنیوالے بچے اور بچیوں کی حوصلہ افزائی اور ان کو ملنے والے پروٹوکول کو دیکھتا ہوں تو میرے اندر یہ جذبہ بیدار ہوتا ہے کہ میں دوبارہ سے اسکول اور کالج میں داخلہ لے لوں اگر اسی طرح طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی کی جاتی رہے اور اس کے ساتھ ساتھ نظام تعلیم میں پائی جانیوالی خرابیوں کو بھی دور کیا جائے تو پورے ملک میں نہ صرف تعلیم کا معیار بلند ہوگا بلکہ یہ ملک کی ترقی کیلئے بھی سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔
مجھے یاد ہے کہ گزشتہ برس تنور پر کام کرنیوالے ایک طالبعلم نے پنجاب یونیورسٹی کے بی اے کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کرکے 129سالہ ریکارڈ بنایا ۔ اسی طرح ایک رکشہ چلانیوالے بچے نے بورڈ میں پوزیشن حاصل کی۔ اس مرتبہ انٹرمیڈیٹ میں آزاد کشمیر بورڈ میں اول پوزیشن حاصل کرنیوالی طالبہ شازمینہ فاطمہ نے بتایا کہ جب 2005ء میں زلزلہ آیا تو میں پانچویں کلاس میں تھی ۔دیکھتے ہی دیکھتے میری کلاس کی تمام بچیاں اور تین اساتذہ میرے سامنے دم توڑ گئیں ۔ میں بھی ملبے تلے دب گئی مجھے ریسکیو والے اسپتال منتقل کررہے تھے تو میرے کانوں میں آواز آئی کہ یہ بچی بھی نہیں بچے گی۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے مجھے اسپتال منتقل کیا گیا اور ڈاکٹروں نے کہا کہ اگر یہ بچی دس منٹ مزید لیٹ ہوتی تو دم توڑ سکتی تھی مگر میرے خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا ۔ آج مجھے فخر ہے کہ میں نے بورڈ میں پوزیشن حاصل کی لیکن میرے سامنے جس طرح میری کلاس فیلوز کی موت ہوئی میں اسے ساری زندگی نہیں بھلا سکتی اور آج اپنا یہ ایوارڈ انہی سے منسوب کرتی ہوں۔ بلوچستان بورڈ میں اول پوزیشن حاصل کرنیوالے نوجوان شائستہ خان نے کہا کہ میرا والد ڈرائیور تھا مگر وہ معذور ہوگیا اور میں نے محنت کر کے یہ پوزیشن حاصل کی ہے۔ بلوچستان کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی خصوصی شفقت ہے کہ انہوں نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے بچوں کو تعلیم کیلئے پنجاب منتقل کرکے نہ صرف تعلیم دلوا رہے ہیںبلکہ بلوچستان کے اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں ۔ صوبہ خیبر پختونخوا بھر میں اول پوزیشن حاصل کرنیوالی طالبہ آرزو ملک نے کہا کہ ہمارے وزیراعلیٰ کو بھی پنجاب حکومت کی تقلید کرنی چاہئے اور اسی طرح طلبہ کی حوصلہ افزائی کیلئے انہیں انعامات دینے چاہئیں ۔ سندھ بورڈ میں اول پوزیشن لینے والی طالبہ ملیحہ سلیم نے کہا کہ ہمیں سندھ میں تو کسی نے نہیںپوچھا پنجاب حکومت ہماری حوصلہ افزائی کر رہی ہے کیا ایسا تمام صوبوں میں نہیں ہوسکتا۔
جیسا کہ میں اوپر لکھ چکا ہوں کہ طلبہ کی حوصلہ افزائی وزیراعلیٰ شہباز شریف کی تعلیم سے محبت کی ایک اچھی مثال ہے لیکن اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ طلبہ سے محبت کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبے میں پائی جانیوالی خرابیوں کو دُور کیا جائے۔ یہ کام تو وفاقی حکومت کو بھی کرنا چاہئے کہ وہ پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم اور نصاب تعلیم نافذ کرنے کیلئے عملی اقدامات کرے کیونکہ 18ویں ترمیم کے بعد جہاں صوبوں کو تعلیم کے معاملے میں خود مختاری ملی ہے وہاں بھانت بھانت کی بولیاں شروع ہوگئی ہیں اور ایسے خدشات نظر آرہے ہیں کہ اپنی مرضی کے نصاب کے ذریعے ملکی اساس اور نظریہ پاکستان بھی دائو پر نہ لگ جائیں۔ مثال کے طور پر ایک رپورٹ کے مطابق Life Skilled Based Educationکے نام پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے منظور شدہ نصاب میں چھٹی سے دسویں کلاس کے بچوں اور بچیوں کو یہ پڑھایا جارہا ہے کہ ان کا کسی بھی جاننے والے یا اجنبی سے جنسی تعلق کس نوعیت کا ہونا چاہئے ۔ اسی طرح کی ایک اخباری رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے ایک این جی او کو طلب کیا ہے جس نے حکومت کی منظوری کے بعد گوجرانوالہ کے گرلز اسکول میں جنسی کورس کی کتابیں تقسیم کیں کہ لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ دوستی کیسے کرنی ہے اور باہمی رضامندی سے جنسی حقوق کیا ہیں۔ یہ دو مثالیں ہیں مگر بہت سی این جی اوز اس ایجنڈے پر کار فرما ہیں جو کسی بھی صورت ہمارے معاشرے کیلئے بہتر نہیں۔مجھے تو دکھ اس بات کا ہے حکومت نے اس کا کوئی نوٹس ہی نہیں لیا۔ البتہ گزشتہ دنوں جماعتہ الدعوۃ کے زیر اہتمام پاکستان بھر کے اساتذہ کا ایک کنونشن منعقد کیا گیا ہے جس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا کہ تعلیمی نصاب میں جنسی تعلیم کو متعارف کرانے کیلئے اقوام متحدہ کے مختلف اداروں کے توسط سے یہاں تیزی سے کام کیا جارہا ہے ۔ یہ پاکستان کا پورا کلچر تبدیل کرنے اور اسے سیکس فری معاشرہ بنانے کی مذموم کوششیں ہیں ۔ یہ اسلام اور نظریہ پاکستان کو تباہ کرنے کی سازش ہے اور ہم اس سازش کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہیںہماری یہ تحریک کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ اسلام اور نظریہ پاکستان کی جنگ ہے۔
آپ حافظ سعید سے کسی اور بات پر اختلاف کر سکتے ہیں لیکن تعلیمی نصاب میں ہونیوالی جس سازش کی انہوں نے نشاندہی کی ہے ہمیں بحیثیت قوم ان کی اس بات کی تائید کرنی چاہئے کہ ہم کسی طرح بھی اسلام اور نظریہ پاکستان کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دے سکتے اور والدین کو اپنے بچوں کے حوالے سے فکر مند ہونا چاہئے بلکہ آئندہ نسل کو بچانے کی تدبیر بھی کرنی چاہئے۔ ارباب حکومت کو بھی جو تعلیم کے میدان میں اپنی خدمات پر فخر کرتے ہیں نصاب تعلیم میں ہونیوالی ایسی سازشوں کو نہ صرف خود بے نقاب کرنا چاہئے بلکہ انہیں چاہئے کہ پورے ملک میں ایک جیسا نصاب تعلیم اور نظام تعلیم رائج کرنے کیلئے موثر قانون سازی کریں اور ایسی پالیسی بنائیں ۔ جس کا اطلاق تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں پر یکساں ہونا چاہئے ۔ مزید یہ کہ نجی تعلیمی اداروں کے قیام کے وقت ان سے حلف لینا چاہئے کہ وہ کوئی بھی ایسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گے جو اسلام اور نظریہ پاکستان کے خلاف ہو۔ اگر اس چیز پر چیک نہ رکھی تو ہم پوزیشن حاصل کرنیوالوں کو جتنے مرضی نقد انعامات دیں ، بیرون ملک بھیجیں، یہ ملکی ترقی نہیں بلکہ الٹا بگاڑ ہی کا سبب بن سکتی ہیں۔ ہمیں آسماں چھونے اور ہر میدان جیتنے کیلئے کسی ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد بھی کرنا ہوگا!
تازہ ترین