• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اگرچہ عصر حاضر کے ناسٹرے ڈیمس طوطے شاہ المعروف باوا سرکار نے پچھلے سال کیلئے اپنی بیان کردہ قابلِ دست اندازی پولیس و دیگراں پیشگوئیوں کے طفیل خاصی لعن طعن کا سامنا کیا اور حوالات میں بھی قدم رنجہ فرمایا تاہم آپ کے مسائل کا حل اور مستقبل کی پیشگوئیاں بیان کرنے جیسے قماش کے افعال سے باز رہنا قبلہ کیلئے ممکن نہیں۔ پس اپنی جبلت سے مجبور ہو کر آپ نے اس دفعہ پھر دسمبر کا مہینہ ایک دور افتادہ خفیہ پہاڑی مقام پر قیام فرمایا اور ستاروں کی چالوں کا قریب سے مشاہدہ فرما کر ان کی روشنی میں آپ کا مستقبل کھوجنے کی سعی کی ۔ باوا سرکار نئے سال2014ء کی ’’غیر پارلیمانی‘‘ قسم کی پیشگوئیاں کرنے کے بعد اسی پہاڑی جائے واردات کی طرف ہجرت فرما گئے ہیں۔آپ نے اس وقت تک آستانے پر دوبارہ قدم رنجہ نہ ہونے کا عزم کیا ہے، جب تک پیشگوئیاں ذیل کی بنا پر ان کی جان و آبرو کو لاحق خطرات رفع نہیں ہو جاتے۔
٭سالِ نو بھی سابقہ برس کی ’’فوٹو اسٹیٹ‘‘ ہی ثابت ہوگا اور عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور انسانی خون سستا ہوگا۔
٭اقبال اور فیضؔ شناسوں میں مزید کمی ہوگی، البتہ استاد امام دین گجراتی کے کلام پر تحقیق و تنقید کا عمل تیز ہوگا۔ نیز بیک وقت کئی شعرائے کرام عصرِ حاضر کے امام دین قرار پائیں گے اور عدیم النظیر مناصب و اعزازات سے نوازے جائیں گے۔ حسن کارکردگی کے سالانہ ’’استاد امام دین گجراتی ایوارڈ‘‘ کا اجراء بھی ہوگا ۔علاوہ ازیں ’’قہقہاتی ادب‘‘ فروغ پائے گا اور طنز و مزاح پر سبقت حاصل کرے گا۔ ٭سارا سال ملک کو پولیو، خسرہ، خناق، ٹی بی اور آشوب آگہی جیسی مہلک بیماریوں سے پاک کرنے کیلئے جہدِ مسلسل جاری رہے گی اور ان خطرناک امراض میں خاطر خواہ کمی آئے گی ۔ ٭گیس اور بجلی کی مایہ ناز لوڈ شیڈنگ اور اس کے خاتمے کے بیانات شانہ بشانہ چلیں گے اور نتیجہ وہی رہے گا جو پانی بلونے کے بعد سامنے آتا ہے نیز اس عظیم لوڈشیڈنگ کے صدقے ’’عظمتِ رفتہ‘‘ بحال کرنے میں مدد ملے گی اور بعض بزرگوں کا غاروں کے زمانے میں پلٹنے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔ ٭امسال کوئی عظیم دانشور گوشہ گمنامی میں یوں چپ چاپ دنیا سے گزر جائے گا جیسے بشریٰ انصاری کے پاس سے دبے پائوں وقت گزرا ہے ۔ ٭New Horizonنامی امریکی خلائی جہاز 36ہزارمیل فی گھنٹہ کی رفتار سے اگلی دنیائوں کی طرف سفر کرتا رہے گا جبکہ کسی نامعلوم ریاست میں ریورس گیئر میں اتنی ہی رفتار سے ترقی کا سفر جاری و ساری رہے گا۔ نیز کسی اخلاق باختہ قوم کے سائنسدان چاند پر زندگی گزارنا ممکن کر دکھائیں گے جبکہ اخلاقی قدروں سے مزین کوئی برگزیدہ قوم عید کا چاند دیکھنے پر باہم دست و گریباں رہے گی ۔ ٭قائداعظم کے افکار و نظریات کی اصلاح کا خیرالعمل جاری رہے گا اور صالحین ملت و جہادی قلمکار اس بے ریا، کھرے اور شریف آدمی کو حضرت مولانا محمد علی جناح ثابت کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے۔ ان کی زبانِ دشنہ و خنجر اور قلمِ بے نیام سے التباسات تڑپ تڑپ کر نکلیں گے اور نیم خواندہ اور جذباتی قوم کو تڑپا کر رکھ دیں گے۔ ٭خواتین میں لباس کا ناجائز استعمال فروغ پائے گا اور بعض ’’مستورات‘‘ عریانی کیلئے ستر پوشی سے کام لیں گی۔ مزید برآں ستاروں نے باوا سرکار کو نئے سال کے چند ایسے فیشنز کے درشن بھی کرائے ہیں کہ اگر ان کے ڈیزائنوں کا الفاظ میں نقشہ کھینچا جائے تو پیشگوئی ہذا سنسر کی زد میں آ جائے۔ ٭چند بزرگ سیاستدان، دانشور اور مذہبی رہنما جو اپنی طبعی عمر پوری کر کے ’’اوور ٹائم‘‘ لگا رہے ہیں ،راہی بقا ہو جائیں گے تاہم قوم کو اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا کیونکہ ان کا خلا پر کرنے کے لئے لائنیں لگی ہوئی ہیں ۔ ٭سیاسی ملائیت، جمہوریت کے خلاف صف آرا رہے گی ،نیز فنونِ لطیفہ کی سرکوبی کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کرے گی ۔ ٭’’غنڈی رن‘‘ اور ’’حسینہ زیرو میٹر‘‘ برانڈ اصلاحی فلمیں بنا کر پڑوسی ملک کی مخرب اخلاق فلموں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ ٭ٹوپی ڈراموں اور پگڑی ڈراموں میں اضافہ ہوگا نیز نان ایشوز پر دھرنے بازیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے بیان بازیاں ، جگت بازیاں ، رنگ بازیاں ، آتش بازیاں ، پتنگ بازیاں اور نقاب کشائیاں جاری رہیں گی ۔ ٭تاریخ اپنے آپ کو دہرائے گی ۔ سلسلہ عسکریہ کے خلیفہ چہارم ،فاتح کارگل اور ممتاز طبلہ نواز استاد پرویز مشرف ملک سے مکھن کے بال کی طرح یوں نکل جائیں گے جیسے میاں برادران نکلے تھے۔ ٭دہشت گردوں کیساتھ مذاکرات یا آپریشن پر غور ہوتا رہے گا اور ہوتا ہی رہے گا،حتیٰ کہ غور کرنے کیلئے کچھ بھی باقی نہ رہے گا۔نیز عقل گریز پالیسیاں جاری رہیں گی ۔ ٭محبوب اور موبائل کی سمیں تبدیل کرنے کا رحجان فروغ پائے گا، نیز محبوب کی بے نیازیوں سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کے رحجانات میں خاطر خواہ کمی آئے گی تاہم آلام زمانہ اور مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہوکر یہ عمل ترقی کر سکتا ہے ۔ نیز سامانِ تعیش مثلاً آٹا،چینی ، تیل ، بجلی وغیرہ مسافرانِ خستہ جاں کی دسترس سے باہر ہو جائے گا۔ ٭جرائم کا بول بالا ہوگا اور قانون کا منہ کالا ہوگا۔ ٭یہود و ہنود ہماری دختر ملالہ یوسفزئی کو کئی اور ایوارڈ دے کر ہماری پولیو زدہ غیرت پر تازیانے برسائیں گے ۔ ٭پڑوسی ملک کے ساتھ امن اور دوستی قائم ہونے کے شدید خطرات منڈلاتے رہیں گے تاہم’’غیرت بریگیڈ‘‘ کا جذبہ ایمانی خطرات کے ان بادلوں کو بن برسے ہی بھاگنے پر مجبور کردے گا۔ ٭جہالت، جذباتیت اور غربت شانہ بشانہ چلیں گی اور باہم مل کر ایسا طوفان برپا کریں گی کہ عقل ، منطق ، دلیل اور رواداری کی نیم جاں شمعیں گل ہونے کا خطرہ ہے ۔ نیز مردانہ قوت کے ساتھ ساتھ معاشرے میں قوتِ برداشت میں بھی مزید کمی آنے کا خدشہ ہے ۔ ٭’’عدل و انصاف‘‘ کو کچھ چین نصیب ہوگا اور اسے اپنی پھولی ہوئی سانسیں بحال کرنے کا موقع نصیب ہوگا۔
نوٹ: قبلہ طوطے شاہ کو ستاروں نے اور بھی کئی ہوشربا پیشگوئیوں سے ’’روشناس‘‘ کرایا ہے تاہم باوا سرکار نے عدم برداشت کے نامہرباں موسموں میں ان کو طشتِ ازبام کرنے سے اجتناب فرمایا ہے کہ ؎
بلھے ؔشاہ ہن چپ چنگیری
نہ کر ایتھے ایڈی دلیری
تازہ ترین