سندھ میں نئے تعلیمی سال کا آغاز ہو گیا ہے، لیکن کراچی کی مارکیٹس میں متعدد درسی کتب دستیاب نہیں ہیں۔ والدین نے کتابوں کی عدم دستیابی کے ساتھ ساتھ درسی کتب مہنگی ہونے کا بھی شکوہ کیا ہے۔
نیا تعلیمی سال شروع ہوگیا لیکن والدین اب بھی بازاروں میں کتابوں کے لیے پریشان ہی دکھائی دیے۔ نویں اور دسویں جماعت سمیت چھوٹی جماعتوں کی بھی متعدد کتابیں تاحال مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔
والدین کہتے ہیں دوردراز علاقوں سے بے تحاشہ کرایہ خرچ کر کے آتے ہیں، کتابیں ملتی نہیں اور جو دستیاب ہیں ان کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین آغا سہیل پٹھان نے کہا کہ ٹینڈر کے مطابق پبلشرز جولائی کے وسط تک مارکیٹ میں کتابیں فراہم کرنے کے پابند تھے لیکن پبلشرز جعلی کتب کی ترسیل روکنے کے لیےحکومت کے متعارف کروائے گئے اسٹیکرز لگانے کو تیار نہیں جس کی وجہ سے تاخیر ہو رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد کے مطابق انہیں حکومت کی جانب سے ٹینڈر تاخیر سے دیا گیا جس کی وجہ سے کتابوں کی چھپائی میں دیر ہو رہی ہے۔