• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
انسان.... فرشتوں نے جسے سجدہ کیا تھا آج حیوان بن گیا ہے پاکستان جس وحشت و بربریت کے عذاب میں مبتلا ہے وہ انسانوں کا پیدا کردہ ہے اسے کسی غیر مرئی مخلوق نے پیدا نہیں کیا تخلیق آدم کے وقت خدا وند کریم نے فرشتوں کوانسان کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا شیطان نے انکا ر کیا اور معتوب ٹھہرا، دنیا میں انسانی امن اس وجہ سے بھی خطر ے میں ہے کہ شیطان کے متوالے تمام طبقوں کو اپنی اپنی مرضی کی تہذیبوں کی جنگ قرار دے رہے ہیں۔ ایٹمی ایجادات کی بدولت ایک بٹن کافی ہے۔ انہی میں ایک تیسری مخلوق جو سیدھے سادے معصوم لوگ ہیں، عوام ہیں ۔جن کے نام پر دنیا کے حکمران اورمذہبی شدت پسند اپنی مرضی سے حکومت کررہے ہیں۔ اسے جمہوریت کہتے ہیں اردو کے مشہور شاعر نذیر اکبر آبادی نے ’’آدمی نامے‘‘ میں یہی کیفیات بیان کی ہیں۔ بہت سے ملکوں میں نظریہ ضرورت کے تحت حکومت کی جارہی ہے آج عوام کے نمائندے King of the kings بن گئے ہیں۔ مشہور مفکر اور دانشور افلاطون آج کے نمائندوں کے ٹھاٹ بھاٹ اور جاہ و جلال دیکھ لے تو اپنی کتاب ’’جمہوریت‘‘ واپس لے لے اور کہے کہ میں نے غلط لکھا تھا۔
چنگیز خان ،ہلاکو،ہٹلر، چانکیہ یہ تمام تاریخ کے نامور لوگ گزرے ہیں جنہوں نے انسانی زندگی کا وہ قتل کیا ہے کہ زمین و آسمان کانپ اٹھے۔ دنیا کے دریا نہریں خون میں سرخ چلی ہیں مگر ان قاتلوں کو ذرا برابر بھی رحم نہ آیا۔ انتخابی بے قاعدگی کا آغاز تو اسی دن شروع ہوجاتا ہے جب آپ سے حلف نامے لیے جاتے ہیں آج کراچی سے خیبر تک کہیں بھی جائے امن نہیں ہے کیا انتہا پسندوں نے خدائی بھی اپنے ہاتھ میں لے لی ہے؟ عوام کے حقوق ہر سطح پر پامال کیے جارہے ہیں معیار انسانیت یہ ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ہندوستان میں انتخابات کے دوران وزیراعظم اندرا گاندھی کو ہوائی جہاز استعمال کرنے سے روک دیا گیا تھا اور انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا جب ہم اپنے اخباری قائدین کے بیانات پڑھتے ہیںتو ایسا لگتا ہے کہ وہی بہت عقل مند ہیں حالاں کہ اس ملک میں جو انسانی حقوق اور جمہوریت آئی ہے وہ عوامی قربانیوں اور جدوجہد کا نتیجہ ہے کیونکہ رنج لیڈر کو بہت ہیں مگر آرام کے ساتھ، ہمارے رہنمائوں کو اس فاقہ زدگی کے دوران کیک کاٹنے سے ہی فرصت نہیں ہے انہوں نے اپنی اپنی جماعتوں کو حسن بن صباح کی جنت بنا رکھا ہے ان کی جیبوں سے کرپشن کا مال نکلوانا بہت ہی مشکل ہے ہماری سیاسی نرسری میں بھی اکثریت ان لوگوں کی ہے جو اس غریب اور مفلوک الحال قوم کے نام پر صرف سیاست کرتے ہیں اور آنے والے کو زندہ باد اور جانے والے کو مردہ باد کہتے ہیں جو سمجھدار اور باشعور لوگ اپنی سیاسی جماعتوں میں کرپشن زدہ لوگوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں پارٹیوں کی چار دیواریوں سے باہر کردیا جاتا ہے۔ یہ قتل و غارت یہ شر انگیزی یہ لوگوں کو خوف میں مبتلا کرنے والی چنگیزی سیاست کسی کے لیے بھی قابل قبول نہیں آج بین الاقوامی صورت حال میں پاکستان کو اس مقام پر لاکر کھڑا کردیاگیا ہے ہر روز ہمارے ساتھ معاہدے ہوتے ہیں اور توڑ دیے جاتے ہیںکسی بڑے بین الاقوامی کھیل کا موقع نہیں دیا جاتا یہ سب کیا ہے؟ کیا اس سے اسلام پھیل جائے گا؟ یہ بکھرا ہوا مذہبی نظام یہاں ہر گلی ہر محلے ہر شہر میں مسجدوں اور مدرسوں کی پیشانی پر کسی نہ کسی فرقے کا نام لکھا ہوا ہوتا ہے یہ پاکستان کی قیادت آزادی کی جدوجہد سے گزر رہی تھی تو کیا مرحوم سہروردی ، خواجہ ناظم الدین، لیاقت علی خان، بہادر یار جنگ، خواجہ صاحب محمود آباد جیسے بڑے لوگ کسی فرقے کی نمائندگی کرتے تھے؟ لوگ پوچھ رہے ہیں۔
یوں تو سیّد بھی ہو مرزا بھی ہو افغان بھی ہو
تم سبھی کچھ ہو بتائو تو مسلمان بھی ہو
تازہ ترین