کراچی ( اسٹاف رپورٹر)ایڈیشنل انسپکٹرجنرل سندھ پولیس خادم حسین رند نے کہا ہے کہ کراچی میں مافیا کو سسٹم کا نام دیا جارہا ہے ،سندھ پولیس ایسے کسی سسٹم کو نہیں چلنے دے گی،بلڈرز اور ڈیولپرز کو بھتہ کے لیے ایران اور دبئی سے کالیں آتی ہیں جن کے خلاف کارروائی ہورہی ہے،جرائم کے نظام کو جڑ سے اکھاڑ کر دم لیں گے،آباد کے ساتھ ملکر بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضوں کی روک تھام کے لیے کمیٹی بنائی جائے گی، وسائل اور پولیس فورس کی کمی اور نامساعد حالات کے باوجود پولیس کراچی شہر میں جرائم میں کمی لانے میں کامیاب ہوئی ، اصل کامیابی وہ ہے جب کراچی کے شہری اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں گے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے آباد ہائوس میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے کیا ، اے آئی جی خادم حسین رند نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کراچی شہر میں جرائم کی وارداتوں میں گن شاٹ سے زخمی ہونے والوں کی شرح 2 فیصد سے کم ہوکرایک عشاریہ 25 فیصد ہوئی ہے، دیگر اسٹریٹ کرائم میں بھی واضح کمی آئی ہے، بلڈرز کی زمینوں پر قبضے روکنے کے لیے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی بنائی جائے گی،خادم حسین رند نے کہا کہ کراچی میں پولیس نفری کی تعداد 45 ہزار ہے لیکن تھانہ جات کی سطح پر صرف 9 ہزار اہلکار کی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔