• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یہ کیسے ممکن کہ جو سر اللہ کے آگے صدقِ دل سے نہ جھکے وہ استعماری خدائوں کے آگے جھکنے سے بچ جائے؟وطن ِ عزیزبیچ آگ کے دریا میں، حکومتی غیر سنجیدگی اُمڈ امڈ کر سامنے ،موج موج بتارہی ہے کہ مذاکرات اتمام ِ حجت ہی رہیں گے۔ Stephen Tankel جو کارینج انڈومنٹ فار انٹرنیشنل پیس کے سکالر ہیں نے چند الفاظ میں معاملہ سمیٹ دیا کہ ’’مذاکرات کے انتظام وانصرام کا مقصد ایک ہی کہ پاکستانی پبلک امریکہ کی مخالفت چھوڑ کر طالبان کے خلاف اکھٹی ہو پائے تاکہ آپریشن کرنا آسان رہے ‘‘۔طالبان نے کمال ِ ہوشمندی سے اپنی ٹیم انائونس کرکے حکومت اور’’سیاسی نابالغوں‘‘ کا بلف کال کر لیا۔ حکومت نے تو پریشان ہونا ہی تھا ، جن کے نام دئیے وہ بھی لرزہ براندام۔قولِ عمران کے سامنے میرا ہمیشہ سے موقف کہ نالائق گیڈروںکی فوج کے ساتھ تاریخ ساز کارنامے انجام دینا ممکن نہیںچاہے سپہ سالار شیر ہی کیوں نہ ہو،چنانچہ اپنا نام پاکر عمران خان کی ہمت نے جواب دینا ہی تھا۔ حضور جب آپ کے اردگرکا جمگھٹاسیاست سے پیسہ بنائے گا اور پھر پیسے کے زور پر سیاست اور پھر سیاست کے ذریعے پیسہ ،توجہازوں ، ہیلی کاپٹروںاور بلٹ پروف گاڑیوں کی موجودگی میں صائب مشورہ مذاکراتی ٹیم سے علیحدگی ہی بننا تھا۔گو مذاکراتی ٹیمیں تشکیل پا چکیں، میچ ہوتا نظر نہیںآرہا ۔بحث اور لمبے چوڑے تبصروں کی ضرورت اس لیے نہیں کہ چند دنوں میں نیتیں ، عزائم، عمل سب کچھ ہاتھ کی ہتھیلی پرواضح۔ویسے بھی پچھلے دودنوں میں برادرم حامد میراوربرادرم سلیم صافی کے کالموںنے میرا مافی الضمیرہی بیان کیا ہے ۔ امریکہ کوبھی بڑوں نے یقین دلادیاکہ مذاکرات اتمام ِ حجت ہی ہیں۔ مگرکیا کیا جائے ’’دل تو بچہ ہے جی‘‘، دھڑکنا لازم، چنانچہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں فاٹا کونظریاتی مرکز ِ القاعدہ قرار دینا،نیاشوشہ بھی اور مذاکرات کے اوپر سرخ دائرہ بھی ۔دوسری طرف لائو لشکر سمیت امریکی سیاستدان اور سی آئی اے کابلوچ قوم پرستوں کی ہلا شیری اور لندن میں ایم کیو ایم کی ہلچل کے کچھ تانے مذاکرات کے بانوں میں فٹ ہوتے نظر آتے ہیں۔میرا یقین پختہ کہ جیسے ہی وزیرستان میں آپریشن شروع ہو گا، کراچی اور بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہریں اٹھیں گی، قتل وغارت اور بدامنی کا ایسا بازار دیکھنے کو ملے کہ’’ آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پر آسکتانہیں‘‘ ، امریکہ کے آگے رائی بننے والے سیاستدان (عمران خان کامذاکراتی ٹیم کاحصہ نہ بننا امریکی آنکھوں کی تاب نہ لانا ہی ہے)، مفاد پرستیے ، طفیلئے،دانشور ،سب میں شرم وحیا کا فقدان، اخلاقی طورپر بانجھ، اسلام دشمن ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے اس لیے تن من لگا چکے کہ دھن کا ذریعہ یہی ہے۔طالبان نے یہ کیا کہہ دیا؟ شریعت نافذ کرو کہ گویا دم پر پیر رکھ دیا۔گفتگو سنیںطالبان خلافت رائج کرنا چاہتے ہیں ،چودہ سو سال پہلے کے قدیم زمانہ میں دھکیلنا چاہتے ہیں بھلایہ کیسے ممکن ؟۔حضور یہ ملک فقط اور فقط اسلام کے لیے وجود میں آیا۔ شریعت اور خلافت کا طالبان سے کیا تعلق، آئین پاکستان اس کا پابند۔ عظیم قائد کی موجودگی میں دیوانگی اور وارفتگی دیدنی کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا لاالا اللہ ‘‘۔ پچھلے دنوں برٹش کونسل کاسروے لادین بریگیڈ کی تالیف قلب کے لیے کہ ’’یوتھ کی اکثریت پاکستان میں شریعت چاہتی ہے‘‘۔
دہشت گردوں کا عفریت آکاش بیل بن چکامانا کہ طالبان جثے سے زیادہ حصہ کے ذمہ دار لیکن کراچی کی بھتہ خوری ، قتل وغارت ،بے گناہ پولیس اور رینجرز کا خون، جناب شاہد حیات ،پولیس چیف کراچی،کو ٹٹولیں کیسے کیسے نام ابھر کر سامنے آئیں گے؟پچھلے 35 سا ل سے ’’ات‘‘ مچی ہے، کراچی میں دہشت گردی کا بیج بونے والوں کو کون نہیں جانتا ؟ بھتہ خوری ، ڈاکے ، سفاکانہ اور بہیمانہ قتل و غارت کرنے والے آج طالبان کے خلا ف آپریشن کی قیادت کے متمنی ۔ بلوچستان کے انتہاء پسندوں سے کون واقف نہیں،چند دن پہلے ہی ایسے غداروں نے کیا پاکستان کی سا لمیت اور آئین کی حفاظت کا حلف امریکیوں کی موجودگی میں اٹھایا؟ہزارہ کمیونٹی کو ذبح کرنے والوں کا تعلق طالبان سے جوڑنا دور کی کوڑی۔عیاں کہ ملک کے طول و عرض میں ہونے والی دہشت گردی میں طالبان کا حصہ شاید 30فیصد سے کم ، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ریاست ہاتھ پر ہاتھ دھری بیٹھے جبکہ طالبان یا دوسرے دہشت گرد دندناتے پھریں۔ ریاست کے پاس عزم ِ صمیم ، دانشمندی ہو تودہشت گردوں کا نیست ونابود ہونا ان کا مقدرضرور مگر اٹیک ’’کُل ‘‘ ہی کو کرنا ہو گا،جُز سے افاقہ ہونے سے رہا۔یہ بات ذہن میں رہے کہ کمانڈو صدر نے دوزانوہوکر امریکہ بہادر کے ہاتھوں قوم کو فروخت کیا ، ’’چہ ارزاں فروختند‘‘اوردہشت گردی کو خرید لیا۔28مئی 1998پر فخر کرنے والے قائد محترم سے ایک ہی مودبانہ التجا اب وقت آگیا کہ امریکہ بہادر سے دو ٹوک بات کرنے میں ہماری بقا، چشمے پٹخاکر آپریشن کے لیے راہ ہموار قومی بدقسمتی ہی رہے گی۔
اسلام دشمن اور پاکستان دشمن عناصر، حکومتی حلقوں ، اداروںاور میڈیا کو اپنے شکنجے میں لے چکے، عام پاکستانی کو دن رات گمراہ کرنے میں جتے ہوئے،اس سے کچھ حاصل نہ ہوگا یاد رکھیں جب امریکی شیر آئے گا تو گڈریا کی آواز صد بصحرارہے گی،چنانچہ قوم کو تیار کرناآپ کی ضرورت ۔
امریکی پراپیگنڈہ مشین پچھلی کئی دہائیوں سے پاکستان کے حصے بخرے کی دُہائی میں۔ غلط فہمی نہ خوش فہمی، امریکہ نے جو واردات کرنی ہوبعذریعہ فلم، اخبارات،معاندانہ کتب ،ٹی وی اور اب بذریعہ سوشل میڈیا ، ویڈیو گیمزکہ اندر کا خبث باہر لانے میں چمپئن۔ 2001 میں بننے والی فلم (Swordfish) آنے والے دنوں میں وار آن ٹیرر کی نشاندہی ہی تو تھی۔ 9/11 سے 3 مہینے پہلے ریلیز ہونے والی فلم نے سب کچھ بتا دیاکہ آنے والے دنوں میں دنیاپر کیا قیامت ٹوٹنے والی ہے؟پچھلے سال ریلیز ہونے والی فلم’’G1 Joe2‘‘ کا لب لباب یہی کچھ امریکی فوج کے کارنامےپر بنائی گئی فلم کہ ’’سپرمین‘‘ امریکہ کو مداخلت کرنی پڑی یوں اس نے وطن عزیز کی حسا س تنصیبات پر قبضہ کرلیا، ’’خبث دروں دکھا دیا ذہن ِغلیظ نے ‘‘۔اسی نہج پر 2012 میں فلمایا گیاڈرامہ ’’Last Resort ‘‘، جس میں یو ایس نیوی اوہائیو بیلسٹک میزائیل سب میرین اور یو ایس ایس کَلُو راڈو (SSBN-753) نیوی سیل کو لے کر پاکستان کے ساحلوں پرپہنچتے ہیں اور پاکستان پر نیو کلیئر بیلسٹک میزائیلوں کی بارش کرکے صفحہ ہستی سے مٹا دیتے ہیں کہ امریکہ کو محفوظ بنانامقصودتھا۔کئی ویڈیو گیمز بن چکیں جن میں پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر قبضہ مقصدرہا۔ٹام ہنڈلی، سلیگ ہیرس،بے ھود بھائی جیسے درجنوں CIA کے دیہاڑی دار گماشتے اپنے مضامین اور خیالات میں پاکستان کے حصے بخرے کر چکے ۔بیک جنبش قلم انڈیا کو عالمی طاقت اور پاکستان کو ناکام ریاست ،کہ انکا ایجنڈا یہی۔ امریکہ کے خوف اورمرعوبیت کا شکار کہ کرتوت ہی ایسے، ایک چُسکی کی مار۔ آج وطن ِ عزیز پر کڑا وقت، 1947میںہم نے توآغازہی نامساعد حالات میں کیا، وفاقی صوبائی حکومتوں کے ڈھانچے بنائے، افواج پاکستان بنائیں ،ملٹری اور سول سیکٹر میں بڑے بڑے ادارے قائم کئے کہ دنیادنگ رہ گئی ۔ 1965میں معاشی مسابقت کیلیفورنیا سے تھی ، منصوبے ایسے کہ ترقی پذیر ملکوں کے لیے مشعل ِ راہ۔ بدقسمتی کہ رہنما ایسے ملے جو رہزن نکلے چنانچہ قوم نہ بن سکی۔یہ معجزہ نہیں تو کیاکہ65 سال سے قائدین گِدھوں کی طرح وطن عزیز کو نوچ چکے، سخت جان وطن ِ عزیزہر طرح کے کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کا بوجھ اٹھا چکا، مگرسانس آج بھی موجود۔
14 اور 15 اگست 27 رمضان المبارک کی مقدس رات کو وجود میں آنے والی مملکت کے وارث 18 کروڑ نفوس حالتِ نزاع میںضرور لیکن دونوں جہانوں کا مالک توانا اور ہمیشہ زندہ رہنے والا، مملکت ِ خداداد کا اصل وارث۔ 2014 امریکہ بہادر کے لیے بھی Make it or Break it کیا افغانستان اور قبائلی علاقوں کی قسمت میں عالمی طاقتوں کی مدفن گاہ بننا لکھا جا چکا؟ فوج توانا اور پیشہ ورتو ایٹمی اثاثے شیطانی دلوں میں کانٹا ۔یاد رہے کہ اصل دشمن امریکہ اور بھارت، جُز نہیں۔
تازہ ترین