مصنّف: ایس ایم ظفر
صفحات: 258، قیمت: درج نہیں
ناشر: قلم فاؤنڈیشن انٹرنیشنل، یثرب کالونی، بینک اسٹاپ، والٹن روڈ، لاہور کینٹ۔
فون نمبر: 0515101 - 0300
ایس ایم ظفر( سیّد محمّد ظفر) پاکستان کے سینئر قانون دان تھے، جن کا رواں برس19 اکتوبر کو93 سال کی عُمر میں انتقال ہوا۔وہ ایوب خان کی کابینہ میں قانون و پارلیمانی امور کے وزیر، جب کہ مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر 2003ء سے 2012ء تک سینیٹر رہے۔ لاہور ہائی کورٹ بار اور سپریم کورٹ بار کے صدر بھی منتخب ہوئے۔اُنہوں نے اردو اور انگریزی میں ایک درجن کے قریب کتابیں تحریر کیں، جن میں آپ بیتی’’ ایس ایم ظفر کی کہانی،اُن کی زبانی‘‘ اور ’’میرے مشہور مقدمے‘‘ بھی شامل ہیں۔
زیرِ نظر کتاب اُن کے آخری تحریری کاموں میں شامل ہے، جو وفات سے کچھ ہی عرصہ قبل شایع ہوئی تھی۔مصنّف کا کہنا ہے کہ’’ میری یہ کتاب ایک ٹورسٹ گائیڈ کے بیانیے کی طرز پر خاص طور پر اراکینِ سینیٹ و قومی اسمبلی کے لیے لکھی گئی ہے۔‘‘کتاب 22 ابواب میں منقسم ہے، جن میں پارلیمان سے متعلقہ تقریباً تمام ہی اُمور کا احاطہ کیا گیا ہے۔اُنھوں نے مختلف عُہدوں پر فائز افراد کی ذمّے داریوں، اختیارات اور کام کے طریقۂ کار کی تفصیلات بہت عُمدگی سے بیان کی ہیں۔
پھر یہ کہ ہر موضوع پر ماضی سے مثالیں بھی پیش کی ہیں، جس سے کتاب کی افادیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔یہی سبب ہے کہ یہ کتاب پارلیمانی اُمور سے دل چسپی رکھنے والے طلبہ اور دیگر افراد کے لیے بھی معلومات کا ایک بیش بہا خزانہ ہے۔ سابق چیئرمین سینیٹ، وسیم سجّاد کا کہنا ہے کہ’’ یہ کتاب قاری کو آئین کی بہت سی دفعات کے علاوہ سپریم کورٹ، صدر اور وزارتِ عظمیٰ جیسے مختلف اداروں اور عُہدوں سے بھی متعارف کرواتی ہے۔‘‘
ایس ایم ظفر نے اِس کتاب میں ارکانِ پارلیمان کے حلف کو خاص اہمیت دی ہے اور فرحت اللہ بابر کی اِس ضمن میں رائے ہے کہ’’ کتاب کا پہلا چیپٹر’’ ممبران پارلیمنٹ کا حلف نامہ‘‘ اِس بات کا نوحہ ہے کہ ہمارے پارلیمان کے ممبران نے اپنے حلف کو کتنا غیر اہم سمجھا ہے اور یہی چیز پارلیمان کی بے توقیری کا سبب بنی ہے۔‘‘یہ کتاب پاکستان بَھر کی جامعات کو تحفتاً بھجوائی جا رہی ہے۔