• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وزیر اعظم نواز شریف نے بدھ کے روز کئی اہم امور پر اپنی حکمت عملی کے حوالے سے اظہار خیال کیا ہے۔ ان امور کا، جن میں طالبان سے بات چیت افغانستان کے انتخابات اور مسئلہ کشمیر کے حل جیسے موضوعات شامل ہیں، جنوبی ایشیا کے خطے سے براہ راست تعلق ہے جس کا سب سے بڑا مسئلہ بدامنی اور دہشت گردی ہے۔ اس کے اسباب و وجوہ ختم کردئیے جائیں تو خطے کے ممالک امن و آشتی کی فضا میں ترقی و خوشحالی کی شاہراہ پر تیزی سے گامزن ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم کے اس بیان کی ایک اہمیت یہ ہے کہ یہ برادر ملک ترکی میں دیا گیا ہے جہاں وہ جمعرات کو منعقد ہونے والے پاکستان افغانستان اور ترکی کے آٹھویں سہ فریقی سربراہی مذاکرات میں حصہ لینے کے لئے گئے ہیں۔ ان سہ فریقی مذاکرات کی راہ پانچ سال قبل افغان صدراور ان کے پاکستانی ہم منصب کے تعلقات میں تلخی آنے کے بعد ترکی کی قیادت اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نےدونوں سربراہوں کو الگ الگ اپنے ہاں مدعو کرکے ہموار کی تھی۔ صحافیوں سے ملاقات کے دوران وزیراعظم کا یہ انکشاف، کہ طالبان نے دہشت گردی کے مرتکب افراد سے بازپرس کا یقین دلایا ہے، خاصا امید افزا ہے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ طالبان سے مذاکرات میں معاملات آگے کی جانب چلیں گے۔ ایسے حالات میں، کہ مذاکرات کے لئے حکومت اور طالبان کے رابطے شروع ہوتے ہی ملک میں بم دھماکوں، خودکش حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت بدامنی کی ایک لہر آگئی ہے اس بات کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے کہ مذکورہ واقعات کی روک تھام کی مؤثر تدابیر کی جائیں۔ بدھ کے روز بڈھ بیرماشوخیل میں درجنوں دہشت گردوں کے ہاتھوں امن لشکر کے سربراہ سمیت خاندان کے 9؍افراد کے فائرنگ اور بم دھماکوں کے ذریعے بہیمانہ انداز میں قتل کا واقعہ ایسا بہرحال نہیں ہے کہ اس سے کسی طور بھی چشم پوشی ممکن ہو۔ اسی طرح جمعرات کی صبح کراچی میں پولیس اہلکاروں کو بلاول ہائوس میں ڈیوٹی کے لئے لے جانے والی بس پر خودکش حملے میں 11؍افراد کو نذر اجل اور 50کو زخمی کرنے کے واقعہ کو محض سبوتاژ کی کوشش یا کسی اور دلیل کے باعث نظرانداز نہیں کیا جانا چاہئے۔ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کے باوجود قتل و غارت کا جاری رہنا بھی شہر قائد اور پورے ملک کے لوگوں کے لئے تشویش کا باعث ہے۔ وزیراعظم نے افغان حکومت کی خواہش پر اپریل کے الیکشن کے حوالے سے مدد دینے کا عندیہ دیا ہے جو ایک درست فیصلہ ہے کیونکہ افغانستان میں جمہوریت کے جڑ پکڑنے یا وہاں استحکام آنے سے پاکستان کا استحکام بھی وابستہ ہے۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ کابل نے حالیہ مہینوں میں پاکستان کی طرف سے مداخلت کی کوئی شکایت نہیں کی اور صدر کرزئی یہ یقین بھی دلا چکے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے جبکہ اسلام آباد کا غیرمبہم موقف یہ ہے کہ وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کیلئے پاکستانی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دے گا۔ وزیر اعظم نواز شریف بھارت سمیت تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ بہتر تعلقات کی جس حکمت عملی پر کاربند ہیں اس کے ضمن میں وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کو کلیدی اہمیت دیتے ہیں جس کا ایک طریقہ دو طرفہ مذاکرات، دوسرا طریقہ اقوام متحدہ کی خدمات سے فائدہ اٹھانا اور تیسرا طریقہ کسی تیسرے ملک کی ثالثی قبول کرنا ہے۔ وزیراعظم نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد ان میں سے کسی بھی ذریعے سے مسئلہ حل کرنے پر متفق ہوجائیں۔ میاں نواز شریف کے مطابق امریکہ سمیت بعض اہم ممالک تنازع کشمیر کے پرامن تصفیے کے خواہاں ہیں، جبکہ خود بھارت اور پاکستان کا مفاد بھی اس میں مضمر ہے کہ وہ اپنے وسائل ہتھیاروں اور جنگی تیاریوں پر صرف کرنے کی بجائے اپنے عوام کی حالت بہتر بنانے پر صرف کریں۔ بھارتی قیادت کو اس بات پر سنجیدگی سے خود بھی غور کرنا چاہئے اور دوست ممالک کو بھی نئی دہلی پر زور دینا چاہئے کہ وہ اس دیرینہ مسئلے کو پرامن طور پر حل کرنے کی سمت فوری پیش قدمی کرے۔ کیونکہ ایٹمی فلیش پوائنٹ بننے والے اس مسئلے کے حل سے پورے خطے کے امن اور خوشحالی کا مفاد وابستہ ہے۔

خواتین کا تحفظ
سینٹ نے بدھ کو ایک خاتون رکن کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ طالبان سے ہونے والے مذاکرات میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت مستقبل میں خواتین کے بارے میں ہونے والے جرگوں کی نگرانی کے لئے ایک کمیشن قائم کرے جس سے غیر سرکاری تنظیموں اور جرگوں کے فیصلوں سے متاثر ہونے والی خواتین آسانی سے رابطہ کر کے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کرا سکیں پاکستان کی 51فیصد آبادی عورتوں پر مشتمل ہے مگر ان کے حقوق کا جس طرح استحصال کیا جا رہا ہے اس کی اسلام اجازت دیتا ہے نہ ملکی قوانین دوسری سماجی ناانصافیوں کے علاوہ ونی، کاروکاری اور قرآن سے نکاح جیسی غیر شرعی رسوم کے تحت انہیں ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے بعض علاقوں میں قبائلی رسم و رواج کے تحت انہیں زندہ دفن کرنے کی شکایات بھی منظر عام پر آئی ہیں ان کے حقوق کے تحفظ کے لئے جو قوانین موجود ہیں ان پر شاذو نادر ہی عمل ہوتا ہے یہ افسوسناک کی صورت حال ملک میں منصفانہ معاشرے کے قیام میں بہت بڑی رکاوٹ ہے خواتین کے حوالے سے طالبان کی سخت گیری پر پوری دنیا میں اعتراضات اٹھائے جا رہے ہیں اور مختلف مسالک کے علماء بھی اس پر حرف گیری کر رہے ہیں خواتین کے علاوہ اقلیتوں کے متعلق بھی طالبان کا رویہ ’’دین میں کوئی جبر نہیں‘‘ کے قرآنی حکم کے منافی ہے اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کی رائے عامہ کے ہر طبقے نے مذمت کی ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق کافرستان کے کا لاش قبائل اور چترال میں اسماعیلی فرقے کے پیروکاروں کو مبینہ طور پر سنگین دھمکیاں دی گئی ہیں۔ اگر یہ درست ہے تو ریاست کے لئے لمحہ فکریہ ہے طالبان سے امن مذاکرات میں یہ معاملات بھی زیر غور آنے چاہئیں اور حکومت کو ہر طرح کے منفی، نسلی، مذہبی اور فرقہ وارانہ امتیاز کے بغیر اپنے تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہئے۔

قومی ترقیاتی منصوبے
قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے بدھ کے روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی صدارت میں چاروں صوبوں میں 324 ارب 50 کروڑ روپے کے 9 مختلف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دی ۔ جن کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ پشاور اور اس سے ملحقہ علاقوں میں بجلی کی کم وولٹیج کی شکایت کو دور کرنے کے لیے 25 ارب 6 کروڑ روپے سے زائد کی منظوری دی گئی ہے جس سے پیسکو کے تحت آنے والے تمام علاقوں میں بجلی کی اپ گریڈیشن کا بندوبست کر کے بجلی کی کم وولٹیج کی شکایات کا ازالہ کیا جائے گا۔جوہری توانائی کے نئے منصوبوں کو روبہ عمل لانے کے لئے مظفرگڑھ میں پاور پلانٹ کی تعمیر کے لئے اراضی کی خرید کے لیے ایک ارب 67 کروڑ 95 لاکھ روپے جبکہ بہاولپور کے قریب لال سوہانڑاکے مقام پر قائداعظم سولر پارک کی تعمیر کے لئے چار ارب 6 کروڑ 67 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی، ان منصوبوں سے ملک کی بجلی کی قلت کو دور کرنے اور بالخصوص شمسی توانائی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔سندھ میں ایگری کلچرل گروتھ کے نام سے منظور کئے جانے والے منصوبے کی تکمیل سے اس صوبے میں زراعت اور لائیواسٹاک کو ترقی دینے میں مدد ملے گی۔ بلوچستان حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھی اس نوعیت کے منصوبے بنا کر ایکنک میں لائیں تاکہ صوبے کی پسماندگی دور کر کے اسے تیز رفتار ترقی کے دھارے میں شامل کیا جاسکے۔ خیبرپختونخوا کو علاج معالجہ اور صحت کی سہولتوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک جامع پلان بنانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے جس میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام اور دیگر شعبوں میں صحت کی سہولتوں کو زیادہ سے زیادہ مؤثر بنانے کا اشارہ دیا گیا۔ توقع ہے کہ اگر پورے ملک سے تعلق رکھنے والے ان کثیر الجہتی منصوبوں کے لیے مختص کی جانے والی اس خطیر رقم کو احساس ذمہ داری کے ساتھ موثر اور نتیجہ خیز انداز میں خرچ کیا گیا اور ان منصوبوں کو تسلسل سے آگے بڑھایا گیا تو یہ فی الواقع ملک میں ترقی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔
تازہ ترین