کراچی میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے باہر فرسٹ ایئر کے بدترین نتائج کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے۔
دھرنے میں طلباء اور والدین کی بڑی تعداد شریک ہے جبکہ امیرِ جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے بھی دھرنے میں شرکت کی ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان بچوں کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دوں گا، وڈیروں اور جاگیرداروں سن لو ہماری جنگ شروع ہوگئی ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ تم ان بچوں سے ان کا حق نہیں چھین سکتے، میٹرک میں 90 فیصد نمبر لینے والا انٹر میں 40 فیصد لے پایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمہیں ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے، ان بچوں کے ساتھ ظلم نہیں ہو سکے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 6 مہینے کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی کے تنخواہ دار طبقے کا ٹیکس ملک کے ٹیکس کے برابر ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ میں کیسے انہیں تسلی دوں، ان سے وعدہ کر رہا ہوں کہ ان کے ساتھ جعل سازی نہیں ہونے دیں گے۔
فرسٹ ایئر کے حالیہ نتائج میں 44 ہزار سے زائد طلباء فیل ہوئے ہیں اور فرسٹ ایئر کے تمام گروپوں کے نتائج میں فیل ہونے والے طلباء کا تناسب 64 فیصد ہے۔
اس سے قبل اس معاملے پر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے انٹربورڈ کراچی میں نتائج سے متاثرہ طلباء کی دادرسی کرتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی کے 66 فیصد بچوں کو فیل کر دیا گیا ہے جو سندھ کی تعلیم پر سوالیہ نشان ہے
انہوں نے کہا تھا کہ انٹر کے نتائج پر ماں باپ پریشان ہیں اور سیاسی لوگ بھی احتجاج میں شریک ہورہے ہیں، لہٰذا ہم چاہتے ہیں کہ حقائق کا پتہ چلے۔
دوسری جانب نگراں وزیراعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے معاملے کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ طلباء فیل ہوگئے ہیں تو ہوگئے ہوں، لیکن فیل ہونے پر احتجاج کس بات کا؟