• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مہنگائی، لوڈشیڈنگ، بیروزگاری اور بھاری ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے پاکستانیوں کیلئے یہ خبر کسی طور خوش کن نہیں کہ انسانی ترقی کی عالمی فہرست میں وہ ہیٹی اور زمبابوے سے بھی پیچھے ہیں۔ یہ عزم بہرطور مستحکم ہے کہ جلد ہی وطن عزیز کوانسانی ترقی میں آگے جگہ بنانیوالے ملکوں میں شامل کرنا ہے۔ اس کیلئے من حیث القوم ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی اور قیادت سمیت تمام معاملات میں ایسے لوگوں کو آگے لانا ہوگا جو تعلیم، صحت، انسانی مساوات، سماجی بہبود کیلئے کام کرنے کا جذبہ واہلیت رکھتے ہیں۔ عالمی بینک کے تحت اسلام آباد میں منعقد ہ معاشی گول میز سیمینار میں زیر بحث اقوام متحدہ کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہیٹی اور زمبابوے جیسے افریقی ممالک انسانی ترقی کی فہرست میں پاکستان سے آگے ہیں۔ مذکورہ فہرست میں119سے160ویں نمبر پرآنے والے ممالک کو وسطی حیثیت کا حامل سمجھا جاتا ہے جبکہ پاکستان اس سے بھی نیچے 164ویں نمبر پر ہے۔ سابق نائب وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشانے ملک کے قرضوں کے مسلسل جال میں پھنسنے اور وسائل میں کمی کا ذکر کرتے ہوئے اسکے مذکورہ فہرست میں مزید نیچے جانے کے خدشات ظاہر کئے ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ ملک میں خوراک کے مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ ترقیاتی پروگرام کے پاکستان میں نمائندے سیموئل زرک کے مطابق پاکستان کا شمار کم ترین آمدنی والے ممالک میں ہوتا ہے۔ یہاں انسانی مساوات کے حوالے سے ترقی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے جبکہ ہمسایہ ممالک انسانی ترقی کے حوالے سے بہتر کام کررہے ہیں۔ کیا ہی اچھا ہو کہ وطن عزیز کو معیشت کے بحران سے نکالنے کی کوششوں کے پہلو بہ پہلو امارت وغربت کا فرق کم کرنے اور انسانی وسائل کو ترقی دینے کاکام سنجیدگی سے ہوتا نظر آئے،اس کیلئےضروت اس بات کی ہے کہ دیگرامور کے علاوہ تعلیم وصحت کی سہولتوں تک ہر فرد کی رسائی یقینی بنائی جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین