• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
برطانیہ نے حال ہی میں دو ایسے اہم اقدامات کئے ہیں جن کے وسیع تر اثرات پاکستان سمیت پوری دنیا پر اپنے اثرات مرتب کریں گے اس سلسلے کا پہلا فیصلہ برطانوی حکومت کی جانب سے ایک ریفرنڈم کے ذریعے یورپی یونین سے علیحدگی کا ہے جس نے نہ صرف برطانوی سیاست و معیشت پر گہرے اثرات مرتب کئے ہیں بلکہ یورپی یونین میں شامل تمام ممالک اورامریکہ تک کو اس طرح زلزلہ آشنا کردیا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ اس کے جھٹکے آئندہ کئی برسوں تک پوری دنیا میں محسوس کئے جاتے رہیں گے۔ عراق پر کئے جانے والے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے میں برطانیہ کی شمولیت کے حوالے سے سرکاری کمیشن کی تحقیقاتی رپورٹ بھی ایسی ہی ہنگامہ خیز ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عراق میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی کے بارے میں انٹیلی جنس اداروں کی اطلاعات بالکل بے بنیاد تھیں اور صدام حسین سے فوری طور پر برطانیہ کو کوئی خطرہ نہیں تھا اس لئے عراق پر حملے میں برطانیہ کی شمولیت سراسر غیر قانونی تھی جس کی ذمہ داری اس وقت کے وزیراعظم ٹونی بلیئر پر عائد ہوتی ہے۔ عراق پر کی جانے والی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی یلغار کے جواز کو عالمی ضمیر نےکبھی تسلیم نہیں کیا، پہلے اقوام متحدہ کے کمیشن کے سربراہ نے عراق میں کیمیاوی ہتھیاروں کی موجودگی کو غلط قرار دیا اور اب چلکوٹ انکوائری کمیشن نے اپنا یہ فیصلہ دیا ہے کہ برطانیہ نے اس جنگ میں امریکہ کی جو معاونت کی وہ قطعی غیر قانونی تھی۔ عراق کے بعد لیبیا میں کرنل قذافی کا تختہ الٹنے کیلئے امریکہ نے طاقت کے بل بوتے پر جو عاقبت نااندیشانہ کارروائیاں کیں اس سے جنم لینے والی شدت پسندی اب عراق اور لیبیا ہی نہیں شام تک کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہیں۔ حیرت ہے کہ ابھی دنیا دوسری جنگ عظیم کے منفی اثرات سے عہدہ برا نہیں ہوسکی کہ امریکہ نے اپنی جنگجویانہ پالیسی سے اسے ایک نئی مشکل میں ڈال دیا ہے اور اگر تاریخ کو سامنے رکھے بغیر فیصلے کئے جائیں گے تو پھر ایسے ہی نتائج برآمد ہوں گے۔
تازہ ترین