• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک کی سیاسی قیادت کو اس وقت دوبڑے چیلنجوںکا سامنا ہے ۔حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی ذمہ داری ہے کے وہ بردباری اور تحمل و مفاہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملک کے وسیع تر مفاد میں آپس میں مذاکرات کے ذریعے ان کو نہ صرف حل کریں بلکہ ان پر مکمل عملدرآمد کے لئے خوشگوار فضا قائم کریں۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ دونوں فریق برداشت اور ذمہ داری کی فضا قائم کرنےکے لئے ایک دوسرے کے خلاف بیانات کی جنگ کو فوری طور پر ختم کریں۔ ایک بڑا چیلنج الیکشن کمیشن کے چارممبران کی تقرری کا ہے اور آئین کا تقاضا یہ ہے کہ کمیشن کے ممبروں کی ریٹائرمنٹ کے 45 دن کے اندر حکومت اور اپوزیشن باہمی مشاورت سے ان کا تقرر کریں۔ اس حوالے سے وزیراعظم نے لندن میں قیام کے دوران ہی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد خورشید شاہ سے مشاورت کی ہدایت کردی تھی۔ ان دونوں کے درمیان ملاقات بھی ہوئی اور اس سے وزیراعظم کو آگاہ بھی کردیا گیا تھا۔ خورشید شاہ اس حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے۔ ان کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس طلب کرنے کافیصلہ کیا گیا ہے۔ ضرورت ہے کہ حکومت اوراپوزیشن متفقہ طور پر چاروں ارکان کے ناموں پر اتفاق کریں تاکہ ایک متفقہ الیکشن کمیشن قائم کیا جاسکے۔ دوسرا بڑا چیلنج پانامہ لیکس پرٹی او آرز مرتب کرنا ہے ۔ اس حوالے سے قومی اسمبلی کے کی جانب سے ایک 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی تھی جس میں حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے چھ چھ نمائندے شامل ہیں لیکن دونوں فریق مشترکہ ٹی او آرز مرتب کرنے میں ناکام رہے۔ وزیراعظم نے وطن واپسی پر کمیٹی کا اجلاس طلب کرکے اس مسئلہ کو حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اگرچہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے کمیٹی کا بائیکاٹ کر دیا ہے تاہم اگر حکومت کی جانب سے کھلے دل سے مذاکرات کئے گئے تو اس مسئلہ کو حل کرنا مشکل نہیں ہوگا!!
تازہ ترین