• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لندن میں بیرسٹری کی ڈگری لینے کے بعد میں نیو یارک پہنچ گیا یہاں پاکستانی لوگ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مضبوطی پر انگشت بدنداں ہیں اور پوچھتے ہیں کہ ایک خلیجی ملک نے ڈیڑھ بلین ڈالر کس چکر میں دیئے ہیں اور گزشتہ آصف زرداری کی حکومت میں کیوں کچھ نہیں دیا ؟ اور یہ اتنے بہت سے شہزادے اور وزرا آئے دن پاکستان کس ایجنڈے پر آرہے ہیں اور ان کے آنے جانے کے اسباب سے عوام کو آگاہ کیوں نہیں کیا جاتا؟ کیا ہماری خارجہ پالیسی ایک دم بدل گئی ہے یا اس میں کوئی تبدیلی آرہی ہے کیا ہم نے شام اور ایران کے بارے میں اپنے موقف اور خارجہ پالیسی میں کوئی نمایاں تبدیلی کی ہے اور اگر کی ہے تو کیا تبدیلی ہے۔ ان افواہوں میں کتنی صداقت ہے کہ ہم نے کئی ہزار فوجی کس عرب ملک میں بھیجے ہیں یا بھیجنے کا وعدہ کیا ہے اور یہ فوجی موجودہ عرب حکمران خاندان کے ذاتی سیکورٹی گارڈ کا کام انجام دیں گے؟
کیا پاکستان میں طالبان کے طالبان سے مذاکرات ہورہے ہو؟ ان مذاکرات میں کسی پڑھے لکھے انگریزی بولنے والے آدمی کوکیوں نہیں بٹھایا گیا کیا پورے ملک میں کوئی پڑھا لکھا آدمی نہیں ہے اس مذاکراتی ٹیم کا حصہ بن سکتا آپ یقین کریں میں اکیلا اتنے بہت سے سوالوں کی بوچھاڑ میں پھنس گیا اور میں نے ازراہ مذاق کہا کہ بھائی نہ تو میں کوئی حکومتی عہدیدار ہوں اور نہ ہی حکومت کی نمائندگی کرتا ہوں آپ کی طرح کاعام آدمی ہوں ۔ میرے سابقہ عہدے ایڈووکیٹ جنرل پیشہ وارانہ عہدے تھے اور ان کا ان سوالوں اور ان کے جوابوں سے کوئی تعلق نہیں ۔ لوگ بڑے سمجھدار ہوتے ہیں کہنے لگے کہ آپ چونکہ کالم نگار ہیں اور آئے دن سیاسی تجزئیے کرتے رہتے ہیں اس لئے ہمیں ان سوالوں کے جوابات آپ اپنے ذہن سے دیں میں نے انہیں بتایا کہ جہاں تک فوجی بھیجنے کی افواہ ہے اسمیں کچھ صداقت ہوسکتی ہے مگر ابھی تک یہ افواہ خبر نہیں بنی۔ شہزادے وقتاً فوقتاً یکے بعد دیگرے اسلام آباد کے چکر لگاتے رہے ہیں اسکا تعلق مشرف کے کیس سے بھی ہوسکتا ہے کیونکہ مشرف نے خلیجی حکمرانوں کے کہنے پر نواز شریف کوبمعہ والدین واہل وعیال اور نوکر چاکر پرائیوٹ طیارے میں سارے سازو سامان کے ساتھ بھیجا تھا تواب پرویز مشرف کے جانے کی باری ہے۔
ہمارے ملک میں باریوں کا رواج ہے پچھلی دفعہ آصف زرداری کی باری تھی اس دفعہ میاں نواز شریف کی باری ہے۔ بیچ میں بیچارا عمران خان آوازیں لگاتا رہتا ہے کہ ’’ میاں صاحب ! سانوں دی واری لین دیو ‘‘ توبالکل اسی طرح اب پرویز مشرف کے جانے کی باری ہے اور اس نے عرب ملک سے کہا ہے کہ ’’ ساڈی واری کتھے وے‘‘ ڈالر کے اوپر نیچے آنے سے کئی بن گئے کئی ڈوب گئے اور ابھی اور نہیں ڈوبیں گے اسکی لائف جیکٹ اسحاق ڈار کی سیٹ کے نیچے ہے اور اسمیں بتی بھی جلتی ہے خطرے کے وقت اسمیں منہ سے ہوا بھر کے پھلایا بھی جاسکتا ہے اور اسکے درست اور بروقت استعمال سے ڈوبنے سے بچاجاسکتا ہے۔ لندن میں میرا پچھلا ہفتہ انتہائی مصروف گزرا۔ بیرسٹرصبغت اللہ راشدی جوکہ واحد پاکستانی کوئین کونسل ہیں انہوں نے میرے اعزازمیں بڑی شاندار پارٹی دی جسمیں برطانیہ کے پچاس سے زیادہ بیرسٹر اور سولیسٹر شریک ہوئے۔ قادری صاحب نے بتایا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے لنکن ان سے بیرسٹری پاس کی مگر جب انہوں نے انگلینڈ میں وکالت شروع کی تو 11کنگز بیچ واک انرٹمپلTHE INNER TEMPLEسے کی اسکا تذکرہ بمعہ تصاویر کے بیرسٹر سلیم قریشی کی کتاب ’’ jinnah Founder of Pakistan ‘‘ کے صفحہ115اور باب18میں ملتا ہے اسی دفتر سے قادری صاحب نے بھی بعد میں اپنی وکالت کا آغاز کیا اور اب2کنگ بیج واک میں انکا دفتر ہے۔ قائد اعظم کی انرٹمپل سے وابستگی اور وکالت کابہت کم لوگوں کوعلم ہے یہ 1831کازمانہ ہے لارڈنذیر نے بھی ہاؤس آف لارڈز کے بشپ روم میں میرے لئے استقبالیہ دیا جس میں کافی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور کراچی کے حالات پر اپنے خیالات کا اظہار کیا لارڈنذیر اور حبیب جان نے اپنے خطاب میں لیاری کے حالات پر تشویش کا اظہار کیا اور موجودہ گروپوں میں مفاہمت اور جنگ بندی پر اطمینان کا اظہار کیا ایک مقرر نے نظریہ پاکستان کے بارے میں کچھ کہا تو قادری صاحب فوراً بول پڑے کہ آپ اسلام کوپاکستان تک محدود نہ کریں اسلام پوری کائنات کامذہب ہے اور پاکستان کا مطلب کیا کانعرہ نہ لگائیں پوری کائنات کامطلب ہے لاالہ الا اللہ۔ اس بات پر کافی لوگ خوش ہوئے۔ قادری صاحب جذباتی ہوگئے تھے لارڈنذیر نے اپنے خطاب میں پاکستانیوں اور کشمیریوں کے لئے نیک جذبات کا اظہار کی اور کہا کہ وہ بلا خوف خطر سچ بات کرتے رہیں گے۔ حبیب جان نے کافی تفصیل سے لیاری کے مسئلے پر کھل کربات کی آخر میں میں نے تمام شرکاء منتظمین اور لارڈنذیر کا خصوصی شکریہ ادا کیا میرے ساتھ میرابیٹا مصطفیٰ اور بیگم عمرانہ نے بھی اس تقریب میں شرکت کی اور کافی محظوظ ہوئے۔ سابق وفاقی وزیرمرحوم امیرحیدر کاظمی کے صاحبزادے مرتضیٰ نے بھی تقریر کی۔آخر میں علامہ اقبال کاشعر پیش کرتا ہوں
پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کاجگر
مرد ناداں پر کلام نرم ونازک بے اثر
تازہ ترین