اسلام آباد (نمائندہ جنگ)پاکستان اور آذر بائیجان نے مختلف شعبوں میں 15مفاہمتی یاد داشتوں اور معاہدوں پر دستخط کئے ہیں جبکہ آذر بائیجان کے صدرالہام علیوف کا کہنا ہے کہ باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں‘ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمدنہ ہونا افسوس ناک ہے ‘ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بنیادی حق خود ارادیت ملنا چاہئے‘ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھیں گے‘سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کریں گے‘وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور آذربائیجان کے مابین تجارتی حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں اور ہمیں آذربائیجان کے ساتھ تجارتی حجم میں اضافہ کرنا ہے۔تفصیلات کے مطابق آذربائیجان کے صدر الہام علیوف کا دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد آمد پر شاندار اور پرتپاک استقبال کیاگیا۔بعدازاںصدر الہام علیوف کا وزیراعظم ہاؤس پہنچنے پرتپاک استقبال کیا گیا۔ تینوں مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے مہمان صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ صدر الہام علیوف کے اعزاز میں وزیراعظم ہائوس میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی۔ علاوہ ازیں صدر الہام علیوف نے شکرپڑیاں میں قومی یادگار شہداء پر حاضری دی،پھول چڑھائے اور دعا کی۔ دریں اثناء اسلام آباد میں پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی۔تقریب میں شہباز شریف اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف بھی موجود تھے۔دونوں ممالک کے درمیان قونصلر امور سے متعلق مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ ہوا اور نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور آذربائیجان کے نائب وزیر خارجہ نے مفاہمتی یادداشت کا تبادلہ کیا۔بعد ازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارتی حجم 10 کروڑ ڈالر ہےجو ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں‘دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبہ میں اربوں ڈالر کی آئندہ سالوں میں سرمایہ کاری متوقع ہے۔آذربائیجان کے صدر کے دورہ پاکستان سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی‘اسلام آباد کو مزید خوبصورت بنانے کا منصوبہ آذربائیجان کے ایک ماہر نے تیار کیا ہے جس پر ہم ان کو سراہتے ہیں۔اس موقع پر خطاب میں صدرالہام علیوف نے کہا کہ پاکستان اور آذر بائیجان باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں 2 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں، معاشی اور تجارتی سمیت مختلف شعبوں میں معاہدوں کا تبادلہ ہوا ہے جبکہ دفاعی صنعت کے شعبے میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کر رہے ہیں۔ پاکستان اور آذربائیجان کی دوستی مضبوط بنیادوں پر استوار ہے، باکو سے پاکستان کے مختلف شہروں کے لیے براہ راست پروازوں کا اجرا ہوا ہے اور ترجیحی تجارت کے معاہدے سے باہمی تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔کشمیر پر اصولی موقف کی حمایت ہماری پاکستان کے عوام سے محبت کا اظہار ہے، افسوس کہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔پاکستان کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔اس سے قبل آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کی شہباز شریف سے ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔