• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں سے یکطرفہ طور پر پیچھے نہیں ہٹ سکتی

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) پاور ڈویژن کے اعلیٰ عہدیداروں میں سے ایک نے دی نیوز کو بتایا کہ حکومت یکطرفہ طور پر آئی پی پیز کے ساتھ خودمختار ضمانتوں پر مبنی معاہدوں سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی جیساکہ یہ ثالثی عدالتوں میں حکومت کے لیے بھاری جرمانے کی ضمانت دے گا جیسا کہ ریکوڈک کے معاملے میں ہوا تھا۔

 تاہم سابق وزیر ڈاکٹر گوہر اعجاز کی سربراہی میں ممتاز برآمد کنندگان کی جانب سے صلاحیت کی ادائیگیوں پر بڑھتی ہوئی تنقید کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت صرف اسی صورت میں معاہدوں پر دوبارہ مذاکرات کر سکتی ہے جب آئی پی پیز رضاکارانہ طور پر بات کریں اور اس منظر نامے کے تحت بجلی کے صارفین کو تھوڑا سا سکون مل سکتا ہے۔ 

پی ٹی آئی کے دور حکومت میں 1994اور 2000 کی پاور پالیسیوں کے تحت نصب آئی پی پیز کے پاور پرچیز ایگریمنٹس میں ترمیم کی گئی اور امریکی ڈالر کی قیمت 148 روپے تک محدود کر دی گئی۔

 تاہم 2015 کی پاور پالیسی کے تحت لگائے گئے پاور پلانٹس زیادہ صلاحیت کے چارجز کی ادائیگی کی صورت میں بجلی کے صارفین کو طویل عرصے تک پریشان کریں گے انہیں ڈالر کی موجودہ قیمت پر امریکی ڈالر کے اشاریے کی بنیاد پر 17 فیصد واپسی کی پیشکش کی گئی تھی۔ 

مسابقتی معیشتوں کے ساتھ خطے میں سب سے زیادہ صنعتی ٹیرف کی وجہ سے برآمدی صنعت ناقابل عمل ہو گئی ہے۔

 پاکستان میں صنعتی ٹیرف اب بھی 15 سینٹ کے قریب ہے اور اسے علاقائی ٹیرف تک کم کیا جا سکتا ہے اگر 240 ارب روپے کی کراس سبسڈی جو صنعتی کھلاڑی گھریلو سیکٹر تک دے رہے ہیں اسے معاف کر دیا جائے۔ حکومت اب تک 150ارب روپے کی کراس سبسڈی ختم کر چکی ہے۔

اہم خبریں سے مزید