• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چک عبدالخالق پنجاب کے ضلع جہلم کا ایک انتہائی روح پرور قصبہ ہے ہر چند کہ جہلم پاکستان کا سب سے چھوٹا ضلع ہے مگر وطن کے دفاع میں افرادی قوت کے لحاظ سے اس کا حصہ سب سے زیادہ ہے جہلم کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہ پنجاب کا سب سے کم محروم ضلع ہے شرح خواندگی کے لحاظ سے اگر جہلم پنجاب کے 36اضلاع میں سرفہرست ہے تو چک عبدالخالق پاکستان بھر میں سب سے زیادہ پڑھا لکھا قصبہ ہے۔ اس علاقے کا شمار پوٹھوہار کے اس خطے میں ہوتا ہے جسے عسکری، ادبی، علمی، سیاسی اور روحانی اعتبار سے خاص مقام حاصل ہے، بقول سید ضمیر جعفری منگلا ڈیم کی تعمیر سے پہلے منگلا کا سراغ بھی چک عبدالخالق ہی سے ملا کرتا تھا پیر سید محمد شاہ اور میاں محمد بخش جیسے صوفی شعراء کے کلام کی بازگشت بھی علاقے کی انہی فضائوں، وادیوں اور کھیت کھلیانوں میں سنائی دیتی ہے ، تاریخی اور جغرافیائی اعتبار سے بھی یہ خطہ خاص اہمیت رکھتا ہے۔انگریزی عمل داری کے زمانے میں وائسرائے کا سید چنن شاہ کی دعوت پر 1945ء میں چک عبدالخالق کا دورہ شمالی پنجاب میں اس خطے کی اہمیت کا پتہ دیتا ہے۔ کسی زمانے میں کلکتہ اور امرتسر کے بعد جہلم سب سے بڑی تجارتی منڈی ہوا کرتا تھا،تاریخ کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ خطہ پہلے کمشنری پھر تحصیل کی حیثیت کا حامل رہا اور بعد میں 23مارچ 1849ء کو انگریز سرکار نے جہلم کو ضلع کا درجہ دے دیا اُن دنوں اس کا ہیڈ کوارٹر پنڈدادن خان ہوا کرتا تھا جو آج کل اس کی ایک تحصیل ہے ۔جہلم سے 14میل کے فاصلے پر منگلا اور دینہ کی وادی میں واقع چک عبدالخالق ایک ایسا ایمان افروز قصبہ ہے جسے سادات کی بستی کہا جاتا ہے اسے شیر شاہ سوری کے زمانے میں حضرت پیر سید عبدالخالقؓ شاہ صاحب نے آباد کیا تھا۔حضرت عبدالخالق شاہؒ صاحب جن کا مزار انہی کے نام سے منسوب چک میں مرجع خلائق ہے آپ سادات کے اس گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں جنہوں نے دین اسلام کی ترویج اور راہ گم کردہ انسانیت کو حق کے راستے پر لانے کے لئے اپنی ساری عمر مسافرت اور ہجرت میں گزار دی یوں تو آپ کو خوارزمی سادات کے حوالے سے تاریخ نے یاد رکھا ہے لیکن آپ کے اجداد دنیا بھر میں ملکوں ملکوں قریہ قریہ اور گائوں گائوں انسان دوستی،اخوت اور بھائی چارے کا پیغامبر رہے پلٹ کے دیکھیں تو گجرات میں معین الدین پور، محمدی پور مدینہ اور تلنبہ، ملتان، مصر، عراق اور خوارزم کس قدردشوار گزار زندگی سے گزر کر اشاعت اسلام اور حُب رسول اللہﷺ کا پیغام ان مردانِ حق نے جاری رکھا۔ چک عبدالخالق میں بسنے والی حضرت امام جعفر صادقؓ کی یہ اولاد اپنے نام کے ساتھ خوارزمی کا لاحقہ شاید اس لئے پسند کرتی ہے کہ خوارزم کی سرزمین محبت رسولﷺ میں سب سے یکتا دکھائی دیتی ہے۔ہمارے آخری نبی حضرت محمدﷺ کی ولادت مبارک کے وقت ستاروں کے قِرآنات کا جائزہ جس سائنسدان نے لیا تھا اس کا تعلق بھی خوارزم سے ہی تھا دنیا انہیں ماہر فلکیات محمد بن موسیٰ خوارزمی کے نام سے جانتی ہے یہ وہی شخصیت تھی جس نے مثلث گھڑی اور علم نجوم پر عبور پایا خوارزمی الجبرا کون بھول سکتا ہے اہل مغرب اعداد کو رومن طریقے سے لکھتے تھے مثلاً اڑتیس کو وہXXXviiiیوں لکھا کرتے تھے خوارزمی نے اڑتیس یوں 38لکھنا سکھایا۔ ساتویں عباسی خلیفہ ہارون الرشید نے افلاک اور کرۂ ٔارض کے نقشوں کی اٹلس محمد بن موسیٰ خوارزمی سے تیار کرائی تھی۔خوارزم ترکستان ایشیاء کا مشہور ملک ہے جسے قدیم زمانے میں توران اور تاتار بھی کہا جاتا تھا افغانستان کے شمال میں واقع ثمرقند و بخارا اس کے مشہور شہر ہیں اسے روس کا ترکستان بھی کہا جاتا ہے یہ مغربی وسطی ایشیاء کی ایک سابق خوانی ہے۔دریائے آمو کے اس پار ازبکستان کے اس قدیم قصبے خوارزم کا نیا نام کھیوا (Khiva)یا خیوہ ہے۔بہرطور خیوا سے ہجرت کر کے آنے والے سادات میں سے پیر سید عبدالخالق شاہ صاحب نے روہتاس کے قریب چک عبدالخالق میں علم و نور کا ایک ایسا لنگر جاری کیا جہاں آج تک مسلکی بحث سے بلند ہو کر ہر کس وناکس اس بھنڈار سے استفادہ کر رہا ہے کتنے ہی نامی گرامی لوگ اس خطے سے اٹھے پلے بڑھے پڑھے اور شہروں کو نکل گئے ایسے گئے کہ پلٹ کے نہ دیکھا کہ چک عبدالخالق بھی کوئی تھا۔ عالم میں انتخاب ممتاز شاعر سید ضمیر جعفری جو پیر سید عبدالخالق شاہ صاحب کی ہی اولاد ہیں اس گائوں کا مان ہیں آبرو ہیں پہچان ہیں انہوں نے کہا تھا کہ
اونچے اونچے محل منارے، دل اندر دیوار ضمیرؔ
میرے بیٹو! شہر نہ رہنا شہر کے لوگ اکیلے ہیں
بہر طور سید حسنات احمد کمال نے اپنی دھرتی اپنی رہتل اور ان گلی کوچوں کے سارے گلے شکوے درودشریف ورلڈ بینک قائم کر کے دور کر دیئے ہیں اور درود شریف کے فروغ کے لئے خصوصی مجلہ ’’صدائے کمال‘‘ کی اشاعت سے چک عبدالخالق کو علم و نور سے قرطاس وقلم کی درسگاہوں تک پہنچا دیا ہے یہی وجہ ہے کہ سادات کی یہ بستی اب بستی درودشریف بن چکی ہے دنیا بھر سے رابطے استوار ہیں جو لوگ مسائل کے حل اور ضرورتوں کی تلاش میں دوسرے ملکوں کا رخ کیا کرتے تھے اب دنیا اپنے مسائل کے حل کے لئے چک عبدالخالق کی طرف دیکھ رہی ہے چک عبدالخالق کی خانقاہ دارالحسنات سے چکوال کے علاقے پنوال کے دارالفیضان سے ہوتی ہوئی نور کی یہ کرنیں مدینہ پاک کی فضائوں میں جا کر تحلیل ہو جاتی ہیں۔ کئی بار دارالفیضان پنوال اور خانقاہ دارالحسنات چک عبدالخالق کے سالانہ اجتماع میں اس بات کا ہزاروں کے مجمع میں اعتراف کیا جاچکا ہے کہ روزنامہ ’’ جنگ‘‘میں 5اپریل 2009ء میں چھپنے والے میرے کالم کے طفیل سالانہ جہاں کروڑوں اربوں درود پاک پڑھا جاتا تھا اور جمع ہوا کرتا تھا اب دنیا بھر سے کھربوں کی تعداد میں آرہاہے۔ یہ سب رب تعالیٰ کا کرم اور ان بزرگانِ باصفا کی کرامت ہے ۔جو اس خطے میں آسودۂ خاک ہیں درودشریف کا ورلڈ بینک دنیا بھر میں پہلا واقعہ ہے اس بینک کے سبب بعض علاقوں اور اداروں میں بھی درودشریف حلقے اور گوشے قائم ہوتے جا رہے ہیں یہ ایک ایسا عمل ہے ایسی روشنی ہے جس کی لو ابد تک جاری رہے گی کیونکہ اللہ پاک نے خوارزم سے چک عبدالخالق تک کے سفر کو قبول فرما لیا ہے۔
نوٹ: چک عبدالخالق سالانہ اجتماع ’’صدائے کمال‘‘ کی تعارفی تقریب میں پڑھا گیا۔
تازہ ترین