• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طلباء کو تقسیم نہ ہونیوالے لیپ ٹاپ بڑی تعداد میں خراب ہونے کا انکشاف

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

لیپ ٹاپ اسکیم کے لیپ ٹاپ بڑی تعداد میں خراب ہو گئے۔

اس حوالے سے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس کی دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ طلباء کو تقسیم نہ ہونے والے لیپ ٹاپس پڑے پڑے ناکارہ ہو گئے۔

دستاویزات کے مطابق لیپ ٹاپ اسکیم کے اسٹاک میں موجود لاکھوں روپے مالیت کے 44 لیپ ٹاپ مکمل ناکارہ ہو گئے جبکہ کروڑوں روپے مالیت کے 262 لیپ ٹاپ خراب ہوئے ہیں جن کی مرمت درکار ہے۔

دستاویزات کے مطابق 2011ء سے 2017ء تک لیپ ٹاپ اسکیم کے 4 فیز شروع کیے گئے، چاروں فیز کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 275 لیپ ٹاپ خریدے گئے۔

دستاویزات کے مطابق 2018ء میں پی ٹی آئی دورِ حکومت میں طلبا کو لیپ ٹاپ کی تقسیم پر پابندی لگائی گئی تھی، بچ جانے والے لیپ ٹاپ مختلف اوقات میں ضرورت کے مطابق مختلف محکموں کو تقسیم کیے گئے۔

پہلے 3 فیز میں بچ جانے والے 3600 لیپ ٹاپ ای روزگار سینٹرز کو دیے گئے جبکہ 100 لیپ ٹاپس کی ایمرسن کالج ملتان کے لیے منظوری دی گئی اور 8 ہزار لیپ ٹاپ دیہی مراکز مال ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو دیے گئے۔

دستاویزات کے مطابق 30 لیپ ٹاپ ڈی پی آئی کالجز اور ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو دیے گئے، 2263 لیپ ٹاپ پبلک سیکٹر کالجز میں کمپیوٹر لیب اپ گریڈیشن کے لیے دیے گئے۔

فیز تھری کے 400 لیپ ٹاپس کشمیری طلباء کو دیے گئے جبکہ فیز فور کے 300 لیپ ٹاپ گلگت بلتستان حکومت کو دیے گئے اور 250 لیپ ٹاپ نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی لاہور کو دیے گئے۔

قومی خبریں سے مزید