• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سوئٹزر لینڈ: خود کشی ’’پوڈ‘‘ میں خاتون کی موت،کئی افراد گرفتار

برن (نیوز ڈیسک) سوئٹزر لینڈ میں خودکشی پوڈ میں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے والی خاتون کی موت کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس طرح کا بظاہر یہ پہلا واقعہ سامنے آیا ہے جب خودکشی پوڈ میں کسی شخص نے اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ہے جس کے بعد پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار کیا ہے۔مقامی پولیس کے مطابق Schaffhausen کے علاقے سے متعدد افراد کو خاتون کو خودکشی پر اکسانے اور مدد کرنے کے شبے میں گرفتار کیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مبینہ طور پر کمپنی سارکو کی جانب سے بنائی گئی پوڈ کا استعمال کر کے پیر کو خاتون کی موت واقع ہوئی تھی جس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے جائے وقوع سے پوڈ اور لاش برآمد کر لی تھی۔دوسری جانب یہ متنازع پوڈ بنانے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے صرف وہ شخص چلا سکتا ہے جو اپنی زندگی ختم کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سوئٹزر لینڈ میں کچھ حالات میں زندگی کا خاتمہ کرنے کو قانونی طور پر تحفظ حاصل ہے تاہم سارکو پوڈ کو مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔سارکو نامی یہ پوڈ خودکشی کے خواہش مند افراد کو طبی نگرانی کے بغیر اپنی زندگی ختم کرنے کی اجازت دینے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، یہ ایک تھری ڈی پرنٹڈ کیپسول ہے جسے 2019ء میں پہلی بار متعارف کروایا گیا تھا جس کے بعد تنازع کھڑا ہو گیا تھا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق خودکشی کے خواہش مند افراد اس کیپسول کے اندر جانے کے بعد بٹن پریس کرتے ہیں، جس سے چیمبر میں آکسیجن کی سطح میں تیزی سے کمی اور نائٹروجن کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے، جس سے تقریباً 10 منٹ کے اندر انسان کی بے ہوشی کے بعد موت واقع ہو جاتی ہے۔ خیال رہے کہ سوئٹزر لینڈ میں 1940کی دہائی سے معاون خودکشی کو قانونی حیثیت حاصل ہے۔ یہاں خودکشی کیلئے یہ شرط ہے کہ کسی ایسے شخص کی مدد حاصل کی گئی ہو جسے خودکشی کرنے والے کی موت سے براہِ راست فائدہ نہ ہو رہا ہو، یہی وجہ ہے کہ سوئٹزر لینڈ موت کے خواہش مند افراد کے لیے بہترین سیاحتی مقام بن گیا ہے۔
یورپ سے سے مزید