• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مسلم دنیا میں شطرنج کے مایہ ناز کھلاڑی جلال شاہین

انٹرویو … طاہر انعام شیخ
میں ایک عرب ٹی وی پر کھیلوں کا پروگرام دیکھ رہا تھا تو اس میں شطرنج کے کھلاڑی جلال شاہین کے بہت چرچے تھے اور جب مجھے پتہ چلا کہ وہ 2012 سے اسکاٹ لینڈ کے شہر گلاسگو میں مقیم ہیں تو میری دلچسپی بڑھ گئی۔ ان کے متعلق مزید معلومات اور تفصیلات جاننے کیلئے گوگل کا سہارا لیا تو پتہ چلا کہ ان کا نام بی بی سی عرب میں ایک ٹرینڈ بن چکا ہے اور گزشتہ ماہ کے سوشل میڈیا پر ان کا نام سرفہرست ہے۔ آپ نہ صرف بین الاقوامی سطح پر شطرنج کے مشہور کھلاڑی ہیں بلکہ ایک معروف انٹرنیشنل مورخ اور پروڈیوسر بھی ہیں، جنہوں نے شطرنج پر عالمی معیار کی کئی تاریخی دستاویزی فلمیں بھی تیار کی ہیں۔ میں نے ایک دوست کے توسط سے ان کا فون نمبر لے کر رابطہ قائم کرکے اپنا مدعا بیان کیا اور انٹرویو کی درخواست کی جسے انہوں نے بخوشی قبول کر لیا۔ مقررہ وقت پر جب ان کے پاس پہنچا تو بڑے تپاک سے ملے، چائے کے ساتھ ہی سوال و جواب کا سلسلہ شروع ہو گیا اپنی جائے پیدائش اور شطرنج سے دلچسپی پیدا ہونے کے متعلق بتایا کہ وہ 1971میں لیبیا میں پیدا ہوئے، شطرنج کا شوق مجھے اپنے والد محمد شاہین سے ملا جو کہ لیبیا، افریقہ اور عرب دنیا میں شطرنج کے بہترین کھلاڑی مانے جاتے تھے۔ وہ 1976سے 1979تک افریقی شطرنج فیڈریشن کے پہلے صدر بنے اور پھر 1976سے 1979تک عرب فیڈریشن کے دوسرے صدر بنے۔ بچپن ہی میں انہوں نے ہم سب بہن بھائیوں کو شطرنج کے کھیل کی بنیادی باتیں سکھائیں۔ میری والدہ اور بہن بھائیوں نے بھی مجھے پوری طرح سپورٹ کیا تو مجھے یہ کھیل بہت پسند آیا، کیونکہ یہ دماغ اور سوچ کا کھیل ہے۔ یہ سائنسی، تعلیمی اور اخلاقی بھی ہے اس کے بہت سے فائدے ہیں، یہ دماغی خلیات کو فعال کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ جلال شاہین نے بتایا کہ میں نے اس کھیل میں بھرپور دلچسپی لی اور مجھے تیزی سے کامیابیاں ملنے لگیں۔ 1986میں طرابلس میں رشین گرینڈ ماسٹر گیم میں رشین کوچ نے لیبیا کے دس کھلاڑیوں کو شکست دی جب کہ میں نے اس رشین گرینڈ ماسٹر کو ہرا دیا۔ 1983میں امریکہ میں یوتھ کی ورلڈ چیمپئن شپ میں حصہ لیا، یہ میرا پہلا انٹرنیشنل میچ تھا جس کے بعد میرے لئے کئی دروازے کھلتے گئے 1984میں فرانس کی انٹرنیشنل چیمپین شپ میں شامل ہوااور اعلیٰ کارکردگی دکھائی۔ 1985میں قطر میں منعقد ہونے والی عرب یوتھ چیمپین شپ میں چاندی کا تمغہ جیتا۔ 1986میں دبئی اولمپکس میں شامل ہوا اور دنیا بھر میں 2205کی ریٹنگ حاصل کی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں، میں نے جتنی بھی کامیابیاں حاصل کی ہیں اس میں لیبیا کی حکومت نے میری کوئی مدد نہیں کی اور میں نے تمام اخراجات اپنی جیب سے ادا کئے ہیں۔ اس سوال پر کہ آپ گلاسگو کیسے آئے، تو جلال شاہین نے بتایا کہ میں پیشہ ورانہ طور پر نیوی کا کپتان تھا اور تھوڑی دیر پہلے ہی ریٹائر ہوا ہوں، میری بیوی گلاسگو میں میڈیسن میں ماسٹر ڈگری کر رہی ہیں اس وجہ سے اسکاٹ لینڈ آئے تھے۔ میری بیوی تو اپنی پڑھائی میں مصروف رہتی ہیں جب کہ میں آج کل ایشیائی شطرنج کی تاریخ تیار کر رہا ہوں۔ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں پہلا مسلمان ہوں جس نے شطرنج پر کئی تاریخی فلمیں بنائی ہیں اورکئی عرب ، براعظمی اور بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کئے ہیں۔ 2023میں مجھے ایڈنبرا کے لارڈ میئر نے بھی انٹرنیشنل ایکسی لینس اینڈ کریٹیوٹیInternational Excellence and Creativity Award ایوارڈ سے نواز ہے،علاوہ ازیں میں نے 2020 کے پول تھامپسن ہسٹاریکل کپ میں بھی بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ حاصل کیا، اس کے علاوہ بھی اعلیٰ پیمانے کے کئی انٹرنیشنل ایوارڈز حاصل کئے ہیں۔
یورپ سے سے مزید