• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عدالتی اصلاحات، حکومت آئینی ترامیم اکتوبر کے پہلے ہفتے میں انجام تک پہنچانے کی خواہش مند

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) حکومت عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترامیم کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں انجام تک پہنچا دینا چاہتی ہے، دونوں ایوانوں کے اجلاس آئندہ ہفتے بلا لئے جائیں گے، شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے مندوبین کی آمد دوسرے ہفتے شروع ہوگی۔

چین کے وزیراعظم اسی ہفتے آئیں گے 34 سربراہان حکومت اور سرکردہ رہنماؤں نے اجلاس میں شرکت کے لئے آمادگی ظاہر کر دی، سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پرکٹیشنر آرڈیننس کو پارلیمانی ایوانوں کی آگاہی کے لئے پیش کر دیا جائے گا حکومت کو اسے قانون بنانے میں دلچسپی نہیں۔

عدالتی اصلاحات پر مبنی آئینی ترامیم پر غور کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس آئندہ ہفتے طلب کئے جارہے ہیں جن کے بارے میں شیڈول کا تعین آئین کی دفعہ 63 اے کے بارے میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں ہوگا یہ بنچ اس عدالتی فیصلے پر نظرثانی کررہا ہے جس میں عدالت نے مبینہ طور پر 2022ء میں اس آئینی دفعہ میں تحریف کرکے آئین کو از خود تحریر کرڈالا تھا۔ 

اس کی رو سے اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے والے ارکان اسمبلی کو وفاداریاں تبدیل کرنے کی پاداش میں بیک وقت نا اہل قراردیدیا جائے گا اور ان کا ووٹ بھی شمار نہیں ہوگا ملک بھر کے قانون دانوں اور آئینی ماہرین نے اس فیصلے کےخلاف ذمہ دار آواز اٹھائی تھی۔ 

نظرثانی کی درخواست آئندہ پیر (30ستمبر) کو اسلام آباد میں سپریم کورٹ کا بنچ کرے گا۔ حد درجہ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے جنگ /دی نیوز کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو بتایا ہے کہ پارلیمانی سیکریٹری کو اپنے اجلاس منعقد کرنے کے لئے تیار رہنےکی گزشتہ ہفتے جو ہدایات جاری کی گئی تھیں۔

ان کی روشنی میں تمام مطلوبہ تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں تمام سیاسی جماعتوں کی اسپیکر سردار ایاز صادق کی قائم کردہ خصوصی کمیٹی جس کے ذمے پارلیمانی معاملات کو درست طور پر آگے چلانے کی ذمہ داری تفویض ہوئی تھی اس کا اجلاس بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس سے پہلے ہوگا۔

اب اس میں سینیٹ کی نمائندگی بھی شامل کرلی گئی ہے۔ تمام بڑی سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ آئینی ترامیم کے لئے مسودے کو اس اجلاس میں غور کے لئے پیش کیا جائے گا۔ معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جنہیں پہلے سے طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق اکتوبر کے پہلے ہفتے اقوام متحدہ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس آنا تھا اب منگل (یکم اکتوبر) تک وطن واپس آجائیں گے۔

واپسی پر ان کے لندن قیام کو بھی مختصر کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی عدم موجودگی میں نائب وزیراعظم وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے دیگر امور کے علاوہ پارلیمانی سرگرمیوں بالخصوص آئینی ترامیم کے منصوبے کی نگرانی کی ذمہ داریاں انجام دی ہیں اور وہ اس سلسلے میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ نون کے صدر سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں۔ 

معلوم ہوا ہے کہ حکومت آئینی ترامیم کے معاملے میں پارلیمانی ایوانوں میں منظوری کے کام کو اکتوبر کے پہلے ہفتے سے آگے لے جانے کا ارادہ نہیں رکھتی ۔ اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کا اجلاس وسط اکتوبر میں شروع ہورہا ہے جس کے لئے مندوبین کی آمد کا سلسلہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں شروع ہو جائے گا۔

علاوہ ازیں چین کے وزیراعظم مسٹر لی شیانگ 14 اکتوبر سے پاکستان کا دو طرفہ سرکاری دورہ بھی کررہے ہیں جس کے لئے فضا کو سازگار رکھنے کی غرض سے آئینی امور کو پہلے ہفتے کے آخر تک نمٹادینے کا فیصلہ کیا گیاہے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں چونتیس سے زیادہ سربراہان حکومت اور سرکردہ رہنماؤں نے اپنی شمولیت کے بارے میں رضامندی سے پاکستان کو آگاہ کردیا ہے۔ 

معلوم ہوا ہے کہ سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس ایکٹ میں ترمیمی آرڈیننس کو عندالضرورت قانون بنانے کے لئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں پیش کرے گی اس امر کا امکان بھی موجودہے کہ اس آرڈیننس کو اپنے طبعی عمر تین ماہ بعد معدوم ہونے دیا جائے کیونکہ بعد ازاں اس کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔ 

اہم خبریں سے مزید