• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ دنوں ممتاز عالم دین اور مفکر احمد دیدات کا مضمون نظر سے گزرا، انہوں نے اپنی زندگی اسلام پر تحقیق کیلئے وقف کررکھی تھی۔ انہوں نے اسلام اور عیسائیت کو موضوع بحث بناکر اسلام کی حقانیت کو ثابت کیا، عیسائی مبلغین سے مناظروں میں سے ایک مناظرہ امریکی پادری جمی سوگارٹ کے ساتھ ہوا۔ اس مناظرے نے دنیائے اسلام اور جہاں عیسائیت میں بڑی شہرت پائی اس مناظرے کے حوالے سے وہ اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں ’’میں امریکہ سے سعودی عرب جا رہا تھا کہ نائجیریا ائیرپورٹ پر میری ملاقات ایک امریکی جوڑے سے ہوئی میں نے ان سے دریافت کیا، تم کہاں جارہے ہوں؟ ہم سوڈان جارہے ہیں، انہوں نے جواب دیا۔ سوڈان کس لئے جارہے ہو؟ ہم کاشتکاری اور اس کے بیجوں کے ماہر ہیں وہاں اس مقصد کیلئے جارہے ہیں۔جوڑے نے میرے سوالات میں گہری دلچسپی لیتے ہوئے کہا، پھر پوچھا تم کہاں سے آرہے ہو، میں تمارے ملک امریکہ سے آرہا ہوں، لوزیانا گیا ہوا تھا، اس پر انہوں نے مجھ سے دریافت کیا وہاں آپ کیا کرنے گئے تھے؟
وہاں تمہارے جمی سوگارٹ سے میرا مباحثہ تھا، انہوں نے مجھ سے مباحثہ کا موضوع پوچھا تو میں نے بتایا کہ اس کا موضوع تھا کیا موجودہ بائبل خدا کی کتاب ہے؟۔Is The Bible God's word?بس میرا یہ کہنا تھا وہ دونوں غائب ہو گئے، بعد میں پتہ چلا کہ وہ دونوں عیسائی مشنری کے کارندے تھے۔ وہ صرف کاشتکاری یا بیجوں ہی کے ماہر نہ تھے بلکہ اس کے ساتھ عیسائیت کی تبلیغ کے بھی ماہر تھے اور وہ سوڈان جیسے اسلامی ملک میں جاکر باقاعدہ مشنری کام اور مسلمانوں کے خلاف سرگرمیوں میں حصہ لینے والے تھے۔ یہاں میں آپ کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ وہ ماہرین فن ہیں جو تعلیم دینے اور آپ کی مدد کرنے کے بہانے آتے ہیں اور آپ کو اسلام سے تہی دامن کرجاتے ہیں۔
عیسائی مشنری ایک باقاعدہ منظم نظام ہے جس کے پاس لاکھوں تربیت یافتہ اسکالر اور مبلغین ہیں، جنہیں ٹینٹ میکرز(راہ ہموار کرنے والے یا میخیں گاڑنے والے)کہا جاتا ہے، یہ معاشرے کے تمام لوگوں کے لباس میں ہوتے ہیں جو مختلف فنون میں ماہرین گردانے جاتے ہیں، مثلاً کوئی ڈاکٹر، کوئی انجینئر، کوئی ماہر زراعت، کوئی ماہر تعلیم، کوئی ماہر نفسیات اور کوئی ریاضی دان۔ یہ مشنری ادارے باقاعدہ ایک منصوبہ بندی کے تحت یہ طے کرتے ہیں کہ کس علاقے، کس معاشرے اور ملک میں کس قسم کے ماہر یا ماہرین فن کی ضرورت ہے۔ اگر کسی ملک میں ڈاکٹروں اور انجینئروں کی ضرورت ہے تو یہ مشنری ادارے ڈاکٹروں کو وہاں بھیج دیتے ہیں جو کہ عیسائیت کی تبلیغ کے بھی اتنے ہی ماہر ہوتے ہیں جتنے وہ اپنے پیشے میں مہارت رکھتے ہیں، اس طرح یہ لوگ مدد کے بہانے آپ پر احسان کا بوجھ بھی ڈال دیتے ہیں اور پھر اسی امداد و احسان کے چکر میں مذہب کی تبلیغ بھی شروع کردیتے ہیں۔ عیسائی مشنری ادارے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون (جس کا نام اب مجھے یاد نہیں آرہا) کی کتاب میں اس موضوع پر بحث کی گئی ہے کہ اللہ کا وہ تصور صحیح ہے جس کی مسلمان عبادت کرتے ہیں یا خدا کا وہ تصور درست ہے جس کا مطابق عیسائی حضرت عیسیٰ کو خدا یا خدا کا بیٹا مانتے ہیں۔
اسی طرح ایک اور کتاب’’ مسلمانوں میں سے عیسائیت کی گواہی دینے والے‘‘Chrisistian witness Among, Muslims.اس کتاب کے متن کا حوالہ تو ایک الگ مسئلہ ہے تاہم اس کتاب کے سرورق پر ایک ایسے شخص کی تصویر ہے جس کے ہاتھ میں تسبیح ہے اور یہ شکل و صورت سے نائیجریا یا سوڈان کا مسلمان لگتا ہے۔ کتاب پہلی ہی نظرمیں اسلام یا مسلمانوں کے حوالے سے متبرک نظرآئے گی پاکستان کے سادہ لوح مسلمان اسے مذہبی کتاب ہی سمجھیں گے اگر ان سادہ لوگوں کو یہ کتاب دے دی جائے تو وہ اس کے ظاہری ٹائٹل اور قرآن کی آیت کو دیکھ کر اس کو چومنا شروع کردیں گے، جبکہ اس کتاب میں ان ’’مرتدین‘‘ کے خیالات اور نقطہ نظر پیش کئے گئے ہیں جو کے عیسائیت کو اسلام کے مقابلے میں کہیں بہتر اور اچھا مذہب سمجھتے ہیں۔ عیسائی مشنری اداروں کے کام کرنے کا انداز سائنٹیفک اور نفسیاتی ہے۔ مندرجہ بالا کتابوں کی تیاری کو دیکھتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگانا کچھ مشکل نہیں کہ یہ حضرات اپنے مذہب کی تبلیغ کیلئے کس انداز میں کام کرتے ہیں۔
عیسائی مشنریوں کےذرائع ابلاغ کا اہم حربہ لوگوں میں بولی جانے والی مختلف زبانیں ہیں، یہاں تک کہ ایک ہی زبان کے مختلف لہجوں اور چھوٹے چھوٹے مختصر الفاظ کے فرق کو پیش نظر رکھ کر ان لہجوں اور بولیوں میں بائبل کی اشاعت کی جارہی ہے مثلاً انہوں نے افریقہ کی ایک سو سات107 زبانوں، بولیوں اور لہجوں میں مکمل بائبل شائع کی ہے جبکہ مزید ایک سو سترہ زبانوں میں ’’انجیل جدید‘‘ کی اشاعت کی گئی ہے، یہ دونوں کتابیں (بائبل اور انجیل) وہ بالکل مفت تقسیم کرتے ہیں، حال ہی میں انہوں نے صرف افریقہ میں بائبل کے دس لاکھ نسخے صرف ایک سال میں تقسیم کئے ہیں، اسی طرح عرب ممالک کیلئے انہوں نے گیارہ مختلف’’عربی زبانوں‘‘ میں بائبل شائع کی ہے جیسا کہ آپ اور ہم جاتے ہیں عربی ایک ہی زبان ہے لیکن لہجے اور تلفظ کی ادائیگی کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہوں نے مصریوں کیلئے الگ، تیونس کے عربوں کیلئے الگ، مراکش کے لئے علیحدہ، اردن کیلئے الگ اور سوڈان والوں کیلئے الگ الگ زبانوں میں بائبل شائع کی ہے، یہاں میں برصغیر سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات کی دلچسپی کیلئے ایک انکشاف کرنا چاہتا ہوں جیسا کہ آپ جانتے ہیں گجراتی ایک ہی زبان ہے لیکن الفاظ کے ذرا سے فرق کو پیش نظر رکھتے ہوئے انہوں نے دو قسم کی بائبل شائع کی ہے، ایک بھارتی گجراتیوں کیلئے اور ایک پاکستانی گجراتیوں کیلئے، اسی طرح انہوں نے مشرقی پنجاب(بھارت) اور مغربی پنجاب (پاکستان) کو بائبل کا تحفہ دیا ہے یعنی گورمکھی اور شاہ لکھی میں بائبل کی اشاعت۔ آپ نے ملاخطہ فرمایا کہ یہ لوگ کس انداز میں اپنے مذہب کی تبلیغ کررہے ہیں؟ اس کے برعکس مملکت خداداد سے آنے والے بعض تبلیغ کرنے والے گروہ یورپ میں وارد ہوتے ہی مسجدوں میں ڈیرے ڈال لیتے ہیں اور مقامی مسلمان ان کیلئے دسترخوان پر انواع و اقسام کی نعمتوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں اندیشہ ہے کہ اگر ان کے روزوشب ایسے ہی رہے تو وہ دن دور نہیں جب یہی مسلمان خود ساری دنیا کی قوموں کیلئے دسترخوان بن جائیں گے۔
تازہ ترین