• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قرارداد پاکستان کی 74 ویں سالگرہ پر مجھے خیال آیا کہ اس اہم موقع پر میں اپنے قارئین کو دنیا کے مختلف شعبوں میں پاکستان کی عالمی رینکنگ کے بارے میں آگاہ کروں کہ ہم نے آزادی کے بعد زیرو سے شروع ہونے والے 66سالہ سفر کے دوران دنیا میں کیا مقام حاصل کیا۔
قارئین! دنیا کے 257 ممالک میں سے 49 غریب ممالک ہیں جن میں 33 افریقی، 5 ایشیائی اور ایک لاطینی امریکہ کا ملک ہیٹی شامل ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق وہ ممالک جن کی فی کس سالانہ آمدنی 745 ڈالر سے کم ہو، غریب ممالک شمار کئے جاتے ہیں۔ دنیا میں 38 ممالک کی فی کس سالانہ آمدنی بہت زیادہ ہے جبکہ 27 ممالک انتہائی ترقی یافتہ (LDC) ہیں۔ وطن عزیز پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے جس کا شمار دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے۔ قومی معاشی ترقی کے لئے جن وسائل کی ضرورت ہوتی ہے، اُن میں سے زیادہ تر قدرتی وسائل میں پاکستان کا شمار دنیا کے سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان دنیا بھر میں کینو کی پیداوار میں پہلے، چنے کی پیداوار میں دوسرے، کپاس، چاول، کھجور اور خوبانی کی پیداوار میں چوتھا بڑا ملک ہے۔ اسی طرح پاکستان مچھلی، دودھ اور گنے کی پیداوار میں پانچویں، گندم کی پیداوار میں چھٹے، خشک میوہ جات، پیاز اور آم کی پیداوار میں ساتویں، قیمتی پتھروں اور سنگ مرمر کی پیداوار میں آٹھویں، چینی اور حلال گوشت کی پیداوار میں نویں جبکہ سیمنٹ اور چاول کی پیداوار میں بارہویں نمبر پر ہے۔
دنیا میں نمک کے سب سے بڑے ذخائر پاکستان میں پائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان دنیا میں معدنی ذخائر رکھنے والا امیر ترین لیکن اسے استعمال کرنے میں غریب ترین ملک ہے۔ ملک میں دنیا کے کوئلے کے چوتھے بڑے جبکہ سونے (100 بلین ڈالر) اور تانبے (27 بلین ڈالر) کے پانچویں بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن 6دہائیاں گزرنے کے باوجود بدقسمتی سے ہم ان قدرت کی نعمتوں کو زمین سے نکال کر فائدہ نہیں اٹھاسکے۔ دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام پاکستان میں موجود ہے۔ اقوام متحدہ کی خوراک و زراعت سے متعلق تنظیم کے مطابق پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ گھی پیدا کرنے والا ملک ہے جبکہ پاکستان موبائل فون کے استعمال میں نواں بڑا ملک بن چکا ہے۔ملک میں دنیا کے تمام بڑے ٹیکسٹائل برانڈ تیار کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح دنیا میں سب سے زیادہ سی این جی گاڑیاں پاکستان میں استعمال کی جاتی ہے۔ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں جن سے دنیا کے سب سے بڑے گیس نیٹ ورک کے ذریعے گھریلو صارفین کے علاوہ سیمنٹ، فرٹیلائزراور دیگر صنعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے۔
اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت پاکستان کے پاس انتہائی تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ سے لیس دنیا کی پانچویں بڑی فوج ہے جبکہ جیٹ لڑاکا طیارے، آبدوزیں، میزائل اور دیگر جنگی ساز و سامان نہ صرف ملکی ضروریات کے مطابق تیار کیا جارہے ہیں بلکہ اسے برآمد کرکے بھی قیمتی زرمبادلہ حاصل کیا جارہا ہے۔دنیا کی14بڑی بلند ترین چوٹیوں میں سے 5وٹیاں پاکستان میں ہیں جن میں کے ٹو، نانگا پربت، ترچ میر، پامیر اور کوہ ہندو کش شامل ہیں۔ صوبہ بلوچستان میں گوادر پورٹ دنیا کی گہری ترین اور انتہائی اہم جیواسٹریٹجک بندرگاہ ہے جسے خلیج فارس کا داخلی راستہ اور دبئی پورٹ کا متبادل کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو چاروں موسم عطا کئے ہیں۔ ملک میں قدرتی جھیل سیف الملوک، شاندر، دودی پت سر، کنول، زلزل، ہالیجی اور دیگر اسی طرح کی کئی جھیلیں ہیں جن کی وجہ سے یہ مقامات ایشیائی پرندوں کا مسکن ہیں۔ صوبہ پنجاب میں رحیم یار خان کے قریب تلور اور تیتر کی بہترین شکار گاہیں موجود ہیں۔ یہ شکار گاہیں خلیجی ممالک کے حکمرانوں کے لئے انتہائی کشش رکھتی ہیں جہاں کے سینکڑوں شیوخ شکار کی غرض سے ہر سال پاکستان کا رخ کرتے ہیں۔ پاکستان کے صحرائے تھر کا شمار دنیا کے بڑے صحرائوں میں ہوتا ہے۔ صحرا زیاد ہ تر حصہ بھارتی ریاست راجستھان میں ہے لیکن یہ پاکستان میں مشرقی سندھ اور پنجاب کے جنوب مشرقی علاقے میں پھیلا ہوا ہے۔ اسی طرح سندھ میں موئنجوڈرو اور ہڑپہ جیسے قدیم ترین مقامات پائے جاتے ہیں جو سیاحوں کی دلچسپی اور کشش کا سبب بنے ہوئے ہیں۔
ملک کی آبادی کا تقریباً 60% نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ پاکستانی محنت کشوں کی خدمات کو دنیا بھر میں نہ صرف سراہا جاتا ہے بلکہ انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، خلیجی ممالک کا جدید انفرااسٹرکچر انہی محنت کشوں کی مرہون منت ہے۔ پاکستانی پیشہ ورں،ڈاکٹروں، بینکاروں اور محنت کشوں نے دنیا میں اعلیٰ مقام حاصل کیا ہے جو وطن عزیز کو ہر سال تقریباً 15 بلین ڈالر کی خطیر ترسیلات زر بھیج رہے ہیں۔ ملک قدرتی وسائل اور افرادی قوت سے مالا مال ہے لیکن اس کے باوجود نصف آبادی ناخواندگی اور غربت کی نچلی سطح پر زندگی بسر کررہی ہے اور صحت کے شعبے میں زچگی سے اموات میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔کھیلوں بالخصوص اسکواش، کرکٹ اور ہاکی میں پاکستان کو دنیا میں اہم مقام حاصل ہے لیکن کھیلوں کی صنعت میں پاکستان جو چند سال قبل تک فٹ بال بنانے والا سب سے بڑا ملک تھا، اب چین سرفہرست ہے اور پاکستان دوسرے نمبر پر آچکا ہے۔ اسی طرح پاکستان سیمنٹ برآمد کرنے والا ملک ہونے کے باوجود اپنا انفرااسٹرکچر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق نہیں بنارہا، اس کے علاوہ کپاس کی پیداوار میں چوتھا بڑا ملک ہونے کے باوجود ٹیکسٹائل کی برآمد میں 14 ویں پر ہے جبکہ بنگلہ دیش جیسا ملک جہاں کپاس بالکل پیدا نہیں ہوتی، ٹیکسٹائل مصنوعات کی پیداوار اور برآمدات میں پاکستان سے آگے ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ میرے خیال میں اس کی وجہ ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن ہے جس میں پاکستان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق دنیا میں 139پر ہے۔
اقوام متحدہ کی معاشی اور جی ڈی پی افزائش کی درجہ بندی کے مطابق امریکہ، چین، جاپان، جرمنی، فرانس، برطانیہ، برازیل، روس، اٹلی اور بھارت دنیا کے 10 سرفہرست ترقی یافتہ ممالک ہیں جبکہ اس درجہ بندی میں پاکستان 43 ویں نمبر پر ہے۔ میں اپنے پاکستانی بھائیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آیئے آج ہم یہ تجدید عہد وفا کریں کہ بابائے قوم کے وطن کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لاکھڑا کریں گے جس کے لئے ہمیں ملکی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے ایک قوم بن کر دکھانا ہوگا جبکہ پاکستان کو آزاد، خود مختار اور معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے موجودہ قیادت کو قائداعظم کے سنہری اصولوں اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کو اپنانا ہوگا، بصورت دیگر آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔
تازہ ترین