مانچسٹر (ہارون مرزا) برطانیہ میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی ریکارڈ تعداد کو ہم جنس پرست ہونے کے دعوے پر ملک میں رہنے کی اجازت دیئے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔سرکاری اعدادو شمار میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی ریکارڈ تعداد نے ملک میں رہنے کیلئے ہم جنس پرست ہونے کا دعویٰ کیا اور اپنے اس دعوے کے بعد وہ ملک میں قیام کو محفوظ بنانے میں کامیاب ہوئے، گزشتہ سال اس شرح میں تین فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ ریکارڈ کے مطابق 2022میں یہ تعداد 762سے 2023میں2133تک بڑھتی دیکھی گئی، ایسے لوگوں نے اپنے دعوؤں میں اس امر کا خدشہ ظاہر کیا کہ وہ ہم جنس پرست ہونے کی وجہ سے اپنے وطن واپس جانے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ انکے ساتھ غیر انسانی سلوک اختیار کیا جائے گا، انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کے تحت جن لوگوں کو ان کے جنسی رجحان کی وجہ سے نقصان پہنچنے کا اندشہ ہے انہیں حق حاصل ہے کہ وہ برطانیہ میں سیاسی پناہ کا دعویٰ کر سکیں ،رواں برس دیکھنے میں آنے والے کچھ اضافے کو وبائی امراض کے ذریعہ تخلیق کردہ ایپلی کیشنز میں بیک لاگ سے منسوب کیا جاسکتا ہے تاہم ان شکوک و شہبات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جس میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ بعض لوگ نظام کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں اس لیے وہ ایسے دعوؤں کا سہارا لیتے ہیں۔ہوم آفس کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سر کیئر اسٹارمر کے وزیر اعظم بننے کے بعد سے 16ہزار سے زیادہ تارکین وطن برطانیہ پہنچ چکے ہیں2023میں یکم جنوری سے 31دسمبر تک کل 602 کشتیوں پر29ہزار سے زائد افراد نے انگلش چینل عبور کیا۔2022میں 11سو کشتیوں پر تقریباً 46ہزار افراد برطانیہ پہنچے تھے جو چینل عبورکرنے کی سب سے بڑی تعداد رہی رواں سال اب تک آنے والے تارکین وطن کی کل تعدادتقریباً 33ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران تقریباً 27ہزار کے قریب ریکارڈ کی گئی تھی حالیہ تقریبا میں تقریبا 22فیصد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔