• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے پانچ سالہ الیکٹرک وہیکلز (ای وی) پالیسی جاری کی ہے جس میں 2030ءتک تیس فیصد اور 2040ءتک 90فیصد الیکٹرک گاڑیاں چلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ابتدائی پانچ برس میں تین ارب روپے سرمایہ کاری پر مراعات دی جائیں گی۔ سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کو پچاس سال رعایتی لیز پر اراضی دی جائیگی۔ سپیشل ٹیکنالوجی زون میں بیس پلاٹ الیکٹرک وہیکل پلانٹس کو دیئے جائیں گے۔ آئندہ سال سے ملک میں فور ویل وہیکلز بننا شروع ہو جائینگی۔ مخصوص پارٹس درآمد کرنے پر ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی ہو گی۔ حکومت نے نئی پالیسی میں تمام شراکت داروں سے مشاورت کا دعویٰ کیا ہے تا ہم پاکستان آٹو مویٹومینوفیکچررز ایسوسیی ایشن (پاما) نے مقامی انڈسٹری پر اس کے ممکنہ اثرات کے بارے میں تحفظات ظاہر کئے ہیں جنہیں دور ہونا چاہئے۔ پالیسی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں برقی گاڑیاں (ای ویز) اور دیگر ابھرتے ہوئے توانائی کے ذرائع جیسے ہائیڈروجن شامل ہیں۔ فوری طور پر موٹر ویز پر چالیس سائٹس پر چارجنگ اسٹیشن لگائے جائیں گے جن کیلئے بجلی کا کارپوریٹ 39روپے فی یونٹ ہو گا۔ الیکٹرک موٹر سائیکلوں کیلئے 50ہزار اور تھری ویلز (رکشوں) کیلئے دو لاکھ سبسڈی متعارف کرائی گئی ہے۔ وفافی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین کےمطابق آئی ایم ایف کو ای وی پالیسی کے تحت فراہم کردہ ٹیکس چھوٹ اور سبسڈی پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں سے مہنگی درآمدی پٹرولیم مصنوعات پر انحصار کم ہو گا۔ 2064ءتک درآمدی بل میں 64ارب ڈالر کمی آئے گی۔ ماحولیاتی آلودگی کم ہو گی۔ برقی ٹرانسپورٹ دنیا کا مستقبل ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ابھی سے عام ہے۔ پاکستان میں بھی یہ گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے تا ہم بجلی کی فراہمی اور اس کے نرخ بڑا مسئلہ ہو گا جس کیلئے لائحہ عمل بنانا پڑے گا۔

تازہ ترین