چیئرمین پاکستان علماء کونسل مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ محبت کی عینک لگا کر آ جائیے ہم آپ کو 18 ہزار 600 رجسٹرڈ مدارس دکھا دیتے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارتِ تعلیم سے مدارس کو منسلک کرنے پر خوشیاں منائی تھیں، 2019ء سے مدارس کو وزارتِ تعلیم سے منسلک کیا تھا۔
مولانا طاہر اشرفی نے کہا کہ یہ تاثر دیا گیا ہے کہ علماء یا مکاتبِ فکر آپس میں آمنے سامنے ہیں، پاکستان میں مدارسِ عربیہ کے چوکیدار ہیں اور رہیں گے، خوف پھیلایا جاتا ہے کہ کوئی آئے گا اور مدارس کا نصاب تبدیل ہو جائے گا۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل نے کہا کہ مدارسِ عربیہ پاکستان میں ایک قوت ہیں، یہاں نصاب کی تبدیلی ممکن نہیں، مشترکہ مطالبہ تھا کہ مدارسِ عربیہ کو وزارتِ تعلیم کے ساتھ منسلک کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری تربیت گالی یا کسی پر انگلی اٹھانے کی نہیں، ہمارا کوئی جھگڑا نہیں، سب کا احترام کرتے ہیں، جس طرح آپ کا حق ہے کہ اپنا ادارہ وزارتِ صنعت کے ساتھ رجسٹرڈ کرائیں، ہمارا بھی حق ہے کہ اپنا ادارہ وزارتِ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ کرائیں۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ خلاء میں بات کر رہے ہیں اور ہم زمین پر کھڑے ہو کر بات کر رہے ہیں، آپ کا وجود ہم تسلیم کرتے ہیں، آپ بھی دوسروں کو تسلیم کرنے کی عادت ڈالیں، آپ کی سوچ آپ کو مبارک، ہم مدارس کو مسلمانوں کا مرکز سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امت کے مسائل پر بات کریں، فلسطین اور شام کے مسائل دیکھ لیں، مدارس سے متعلق معاہدے پر مولانا تقی عثمانی، مفتی منیب اور دیگر علماء کے دستخط ہیں،ِ دستخط کرنے والے یہ تمام علماء ہمارے لیے محترم ہیں۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ آپ کے ادارے کو حکومت نے بورڈ کی حیثیت دی ہم مان رہے ہیں، ہمارے اداروں کو بھی بورڈ کی حیثیت دی گئی یہ آپ بھی مانیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت نہ مدارس کو ختم کر سکتی ہے نہ دینی نصاب تبدیل کر سکتی ہے، مدارس پاکستان کے نظریے کے محافظ ہیں اور وطن کی خدمت کر رہے ہیں، میں اپنے حق کی بات کر رہا ہوں، میرا حکومت سے کوئی لینا دینا نہیں۔