کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پشتو اکیڈمی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر رحمت اللہ نیازی اور جنرل سیکرٹری نقیب احساس نے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پشتو اکیڈمی کو تالہ لگانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گے ، یہ بات انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ، اس موقع پر دیگر عہدیدار بھی موجود تھے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتو اکیڈمی 1971ء میں معرض وجود میں آئی اور یہ تعلیمی نہیں بلکہ علمی اکیڈمی ہے جو ادب ، کلچر ، آرٹ اور زبان کے فروغ کے لئے کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چند روز قبل لائبریری میں جگہ کم ہونے کے باعث طلبا سے لائبریری استعمال کرنے پر معذرت کی گئی تھی جس پر کچھ طلبا نے ڈپٹی کمشنر کو لائبریری کی بندش کے حوالے سے شکایت کی جس کی بنیاد پر ضلعی انتظامیہ نے اکیڈمی بند کردی ، انہوں نے کہا کہ لائبریری میں آنے والے طلبا سی ایس ایس اور پی سی ایس کی تیاری کررہے تھے حالانکہ اکیڈمی میں ریسرچ کا کام ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ اکیڈمی ممبران کی تعداد 28 تھی عدالت عالیہ کے احکامات کی روشنی میں ممبران کی تعداد 118 ہوگئی ، ارکان کی بڑھتی ہوئی تعداد اور دیگر امور کو مدنظر رکھتے ہوئے کابینہ کی جانب سے 5 منصوبوں کی منظوری دی گئی جس کے لئے عمارت میں کتابیں شائع کرنے اور دیگر ریسرچ کے منصوبوں کے لئے گنجائش کم تھی جس کے لئے لائبریری استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، اکیڈمی کی ممبرشپ بڑھنے کے باعث لائبریری میں تیاری کرنے والوں سے معذرت کی گئی ڈی سی کوئٹہ نے بغیر کسی وجہ اور وضاحت کے اکیڈمی بند کردی ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد اکیڈمی کو کھولا جائے بصورت دیگر تمام قانونی راستے اختیار اور عدلیہ سے رجوع کریں گے ۔