اسلام آباد( مہتاب حیدر)پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے فنانس بل برائے 2025-26 میں کچھ واضح غلطیاں سامنے آئی ہیں اگر فنانس بل کو موجودہ شکل میں منظور کر لیا گیا تو اس کے نتیجے میں بہت سے پنشنرز ٹیکس نیٹ میں آ سکتے ہیں بل میں 2015 کی ایوی ایشن پالیسی کا حوالہ دیا گیا تھا لیکن فی الحال، 2023 کی پالیسی اپنی جگہ پر ہے۔دوسری بات یہ کہ ایف بی آر نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کی جانب سے طیاروں کی درآمد یا لیز پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز دی، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے بعد کیا ہوگا؟ سوال یہ بھی پیدا ہوا کہ ایکویٹی کے اصول کے تحت ملک میں کام کرنے والی دیگر ایئر لائنز کو بھی یہی حق کیوں نہیں دیا گیا۔ اگرچہ اس بات کی دلیل ہو سکتی ہے کہ صرف ریاستی ملکیت والے قومی پرچم بردار جہاز کو درآمدی چھوٹ دی گئی تھی۔ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ ہوائی جہاز کی لیز کی رقم پر جی ایس ٹی چارج ہوتا ہے لیکن اس میں یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مسئلہ کیسے طے ہوگا۔اس سے قبل، مجوزہ فنانس بل 2025-26 میں پنشن ٹیکس سے متعلق غلطی سامنے آئی تھی، جسے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے قبول کیا تھا اور اس پریہ تبصرہ کیا تھا کہ یہ غیر ارادی تھی اور اسے درست کیا جائے گا۔ اگر فنانس بل کو موجودہ شکل میں منظور کر لیا گیا تو اس کے نتیجے میں بہت سے پنشنرز ٹیکس نیٹ میں آ سکتے ہیں۔