• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی معیشت تین سال پہلے تک ابتری و زبوں حالی کی جس دلدل میں پھنسی ہوئی تھی اور ملک دیوالیہ ہونے کے جس شدید خطرے سے دوچار ہوچکا تھا ، اس کے باعث معاشی بحالی کے حوالے مقامی اور عالمی سطح پر کوئی خوش امیدی نظر نہیں آتی تھی۔ تاہم اس کے بعد معاشی ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات کیلئے مشکل فیصلوں کا سلسلہ شروع ہوا، جسے موجودہ دور حکومت میں تیزی سے آگے بڑھایا گیا اور الحمد للہ اس کے مثبت اثرات منظر عام پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک نے معیشت کے بیرونی شعبے کی اہم پیش رفت کے حوالے سے گزشتہ روز جو اعلامیہ جاری کیا ہے، وہ نہایت امید افزاہے۔اس کے مطابق جون 2025میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 32کروڑ 80لاکھ ڈالر سرپلس پر بند ہوا، جس کے بعد پورے مالی سال کا سرپلس 2 ارب 10 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ یہ 14 سال بعد سالانہ سرپلس اور 22 سال میں سب سے بڑا سرپلس ہے ۔ر یئل ایفیکٹو ایکسچینج ریٹ انڈیکس مزید کم ہو کر 96.6 پر آ گیا جس سے روپے کی ڈالر کے مقابلے میں مسابقت بڑھی۔پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے بھی ترقی کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے کے ایس ای ہنڈرڈ انڈیکس کی ایک لاکھ چالیس ہزار پوائنٹس کی تاریخی سطح عبور کر لی ہے اور مارکیٹ کی مجموعی قدر 16 ہزار 800 ارب روپے یعنی تقریباً 60 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر بھی ایک طویل مدت کے بعد19 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آئی ٹی کے شعبے نے قومی معیشت کی تیزرفتار ترقی کے نئے امکانات روشن کیے ہیں۔وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ کے بقول جون میں اختتام پذیر ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کی آئی ٹی، آئی ٹی ایز اور فری لانسرز کی برآمدات 3.8ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئیں۔ پاکستان کے باصلاحیت آئی ٹی ماہرین،ا سٹارٹ اپس اور فری لانسر اپنی انتھک کوششوں سے پاکستان کو عالمی ٹیک فورس بنا رہے ہیں۔ان کی کاوشوں کے نتیجے میںآئی ٹی برآمدات میں مجموعی طور پر 18فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل پاکستان بنانے میں کامیابی حاصل کرلی گئی تو ہماری مجموعی قومی پیداوار دو گنا ہو جائے گی۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آئندہ چند برسوں میں یہ ہدف پورا ہوجائے گا۔ بلاشبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا شعبہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ تیزی سے ترقی کررہا ہے ۔ پاکستان کی باصلاحیت افردی قوت کو اس ٹیکنالوجی نے ملک کے اندر ہی رہتے ہوئے زرمبادلہ کمانے کے لامحدود مواقع مہیا کردیے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آئی ٹی کی ترقی کو موجودہ معاشی حکمت کاروں نے اپنی اولین ترجیحات میں شامل کر رکھا ہے ۔ اس کا اظہار وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ان الفاظ میں کیا کہ قومی بجٹ بنانے میں سخت مشکلات، بجلی کے مسائل اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باوجود وزارت آئی ٹی کو اس کے مطالبے کے مطابق مالی وسائل فراہم کیے گئے۔معاشی محاذ پر حاصل ہونے والی ان اہم کامیابیوں پر وزیر اعظم نے بجا طور پر خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ حکومت ملک بھر میں بے روزگار افراد کو الیکٹرک رکشے اور لوڈر فراہم کرے گی، نیز تمام تعلیمی بورڈوں کے امتحانات میں امتیازی کامیابی حاصل کرنے والے طالب علموں کو الیکٹرک بائیک دی جائیں گی۔الیکٹرک گاڑیوں کی حوصلہ افزائی سے پیٹرول کی درآمد پر خرچ ہونے والے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کی بچت کے علاوہ ماحولیاتی آلودگی میں نمایاں کمی ہوگی۔ مجموعی قومی معیشت کی اس خوش آئند صورت حال کے باوجود بڑی زرعی فصلوں کی پیداوار میں کمی اور مہنگائی میں ازسرنو اضافہ کروڑوں پاکستانیوں کیلئے بہرحال پریشان کن ہے اور حکومت کو ان حوالوں سے بھی بہتری کے اقدامات جلد عمل میں لانے چاہئیں۔

تازہ ترین