• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ناقص حکمت عملی، کچی پلین واٹر سپلائی پروجیکٹ فیز II کی لاگت میں ایک ارب روپے سے زائد کا اضافہ

حیدرآباد (بیورو رپورٹ) ناقص حکمت عملی اور افسران کی نااہلی ،کچی پلین واٹر سپلائی پروجیکٹ کی لاگت میں ایک ارب روپے سے زائد کا اضافہ، تفصیلات کے مطابق ”کچی پلین واٹر سپلائی پراجیکٹ فیز-II نصیرآباد“ کے اصل پی سی-I کے مطابق منصوبے کی لاگت روپے 1,773.77 ملین تھی اور تکمیل کی تاریخ جون 2017مقرر کی گئی تھی، مزید یہ کہ ترقیاتی منصوبوں کے مینوئل کے پیرا 6.13 کے مطابق ”یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ صرف اصل منظور شدہ لاگت کے لیے 15 فیصد تک اضافے کی اجازت ہے، نظرثانی شدہ لاگت کے لیے نہیں“۔ اسی طرح پیرا 6.12(v) کے مطابق ”اگر کسی منصوبے کو نظرثانی کیا جائے تو ہر آئٹم کی اصل تخمینہ شدہ لاگت میں اضافے کی وجوہات فراہم کرنا ضروری ہے، اسی طرح منصوبے کی حدود (Scope) میں توسیع کی صورت میں اضافی لاگت کو علیحدہ ظاہر کرنا ہوگا اور پی سی-I میں شامل کرنا ہوگا“، کچی پلین واٹر سپلائی پراجیکٹ فیز-II نصیر آباد کے پرفارمنس آڈٹ سے یہ انکشاف ہوا کہ پی سی-I میں منصوبے کی منظوری 1,773.77 ملین کی لاگت پر دی گئی تھی جو کہ بعد میں تاخیر کی وجہ سے 2,799.960 ملین تک پہنچ گئی جس کے نتیجے میں 1,026.190 ملین کی لاگت کا اضافہ ہوا، منصوبے کی تکمیل میں تاخیر لاگت میں اضافے کا باعث بنی، یہ معاملہ مارچ 2024ءمیں پروجیکٹ ڈائریکٹر کچی پلین واٹر سپلائی پراجیکٹ فیز-II اور محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (PHE)‘ حکومت بلوچستان کو رپورٹ کیا گیا ،لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا،20 اگست 2024کو منعقدہ ڈی اے سی (DAC) میٹنگ میں انتظامیہ نے جواب دیا کہ لاگت میں اضافہ 2015سے 2021ءتک پانچ بار پی سی-I کی نظرثانی اور منصوبے میں نئے علاقوں کی شمولیت کی وجہ سے ہوا، یہ بھی بتایا گیا کہ منصوبہ مکمل ہوچکا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید