کراچی(نیوز ڈیسک)بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نےگزشتہ روز کہا کہ وہ کسانوں کے مفادات پر سمجھوتہ نہیں کریں گے خواہ انہیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارتی اشیا پر 50فیصد ٹیرف لگانے کے بعد ان کا یہ پہلا بیان ہے تاہم،مودی نے براہِ راست امریکی ٹیرف یا تجارتی مذاکرات پر بات کرنے سے گریز کیا ۔انہوں نے کہا کہ اپنے کسانوں، ڈیری اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود سب سے بڑھ کر ہے، امریکی ٹیرف کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹیں کریش کرگئیں ، بمبئی اسٹاک ایکسچینج 240پوائنٹس کمی کیساتھ 80ہزار 303پر آگیا،بی ایس ایکس کے اگست میں سینسیکس کی گراوٹ ایک ہزار 399پوائنٹس ہو گئی۔ٹرمپ نے جنوبی ایشیائی ملک پر اضافی 25فیصد ٹیرف کا اعلان کیا جس سے امریکہ کو برآمد ہونے والی بھارتی اشیا پر کُل محصول 50فیصد ہو گیا جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار کے لیے سب سے زیادہ ہے۔مودی نے نئی دہلی میں ایک تقریب میں کہا کہ ہمارے لیے اپنے کسانوں کی فلاح و بہبود سب سے بڑھ کر ہے۔ بھارت اپنے کسانوں، ڈیری (کے شعبے) اور ماہی گیروں کی بھلائی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اور میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ مجھے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا ہو گی۔ دریں، اثناء، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر مزید ٹیرف لگانے کے بعد بھارتی کاروباری دنیا میں ہلچل مچ گئی، بھارتی شیئرز مارکیٹ شدید گراوٹ کا شکار ہوگئی۔بمبئی اسٹاک ایکسچینج سینسیکس میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا، جو 240 پوائنٹس کم ہو کر 80 ہزار 303 پر آگیا۔بی ایس ایکس کے اگست میں سینسیکس کی گراوٹ ایک ہزار 399 پوائنٹس ہو گئی۔ اسٹاک مارکیٹ میں مندی سے بھارتی سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے، موجودہ معاشی صورتحال پر بھارتی سرمایہ کار سر پکڑ کر بیٹھ گئے۔یاد رہے کہ بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات پانچ ادوار کے بعد ختم ہو گئے کیونکہ بھارت کے وسیع فارم اور ڈیری سیکٹر کو کھولنے اور روسی تیل کی خریداری روکنے پر اختلاف رائے تھا۔امریکی سینیٹر لنزی گراہم نے صدرڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت پر اضافی ٹیرف لگانے کے فیصلے کو سراہا ۔