جیو نیوز کے پروگرام ہنسنا منع ہے کے میزبان اور کامیڈین تابش ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ اپنے طالب علمی کے دنوں میں کراچی سے کچھ افراد کے ہاتھوں اٹھالیے گئے تھے، انہوں نے اس واقعے کو اپنی زندگی کا سب سے خوفناک اور ناقابلِ فراموش تجربہ قرار دیا۔
جیو پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے تابش ہاشمی نے بتایا کہ ماضی میں یہ تاثر دیا جاتا رہا کہ میں ایم کیو ایم کا حامی ہوں، حالانکہ حقیقت اس کے برعکس تھی۔
انہوں نے بتایا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہماری یونیورسٹی میں سالانہ ڈنر کا انعقاد ہو رہا تھا، پہلے تو مجھے تقریب کی میزبانی سے روک دیا گیا، پھر کہا گیا کہ میں تقریب میں شریک تو ہوسکتا ہوں لیکن اسٹیج پر نہ جاؤں، تاہم جب میرا نام ’رول آف آنر‘ کے لیے پکارا گیا اور میں اسٹیج کی طرف بڑھا تو چند افراد نے مجھے پکڑ لیا اور زبردستی ایک کار میں بٹھا کر لے گئے۔
تابش ہاشمی نے کہا کہ گاڑی پہلے ہی لوگوں سے بھری ہوئی تھی، چار افراد نے مجھے گھیرے رکھا تھا، اغواکاروں نے اسلحہ تان کر دھمکی دی کہ وہ چاہیں تو مجھے قتل کر کے لاش غائب کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت مجھے یقین ہو گیا تھا کہ میں زندہ واپس نہیں آؤں گا، کئی گھنٹے قید میں رکھنے کے بعد اغواکار مجھے سپر ہائی وے کے قریب ویران مقام پر لے گئے، ڈرایا دھمکایا اور پھر واپس یونیورسٹی کے ڈنر میں لے جا کر چھوڑ دیا۔
تابش ہاشمی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مجھے اٹھانے سے قبل ان ہی لڑکوں نے میرے والد کو بھی اٹھایا تھا اور ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا تھا۔