• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نثار میں تیری گلیوں پہ اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جوکوئی چاہنے والا طواف کو نکلے
نظر چرائے چلے جسم وجاں بچا کے چلے
گلوبٹ کے شہر لاہور میں قیامت صغری گزر گئی بارہ افراد جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں پولیس کی بربریت کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ پولیس جیت گئی عوام ہار گئے یہی ہے جمہوریت کاحسن فوراً حاکم وقت نے اس سانحہ پر مٹی ڈالنے کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کردیا اور سینے پر ہاتھ رکھ کر کہا کہ اگر میں قصور وار ہوا تو فوراً استعفیٰ دے دوں گا کیا لال مسجد میں گولیاں مشرف نے چلائی تھیں۔ پھر وہ 302کا ملزم کیوں ہے اور مقدمے میں ضمانت پر ہے مجھے یاد ہے نواب محمد احمد خان کے قتل کے بعد بھٹو صاحب نے بھی ایک جوڈیشل کمیشن بنایا تھا جس میں پولیس کے پیش کردہ افراد نے گواہیاں دی تھیں اور رپورٹ پیش کی تھی کہ نواب محمد احمد خان کا قتل ان کی زمینوں اور دوسرے مسائل کی وجہ سے ہوا ہے ۔ بھٹو صاحب خوش ہوگئے کہ معاملہ ختم ہوگیا لیکن عین پانچ سال بعد مارشل لاء لگا ایف آئی آر دوبارہ کھل گئی پرائیوٹ استغاثہ داخل ہوا اور بھٹو صاحب داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔ مجھے تو اس سارے واقعے میں کسی سازش کی بو آتی ہے جو کہ شریف برادران کے خلاف یا تو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوئی ہے یا پھر گلوبٹ جیسے ایڈوائزروں کے مشورے پر عمل کرنے سے خود بخود ہوگئی ہے گلوبٹ ہر سیاستدان کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کی مونچھیں اور قد اس سیاستدان سے بڑا ہوتا ہے اور درحقیقت حکومت وہی چلاتا ہے سیاستدان توصرف پیسے کماتا ہے مجھے یا ہے2006میں جناب پرویز مشرف اور ہمارے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے تعلقات بہت ہی خوشگوار تھے اس وقت سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن نے کوئی سیاسی پٹیشن سپریم کورٹ میں داخل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہوا تھا کیونکہ جوبھی پٹیشن داخل ہوتی تھی ڈس مس ہوجاتی تھی یہاں تک کہ آصف زرداری صاحب کی درخواست ضمانت بی ایم ڈبلیو کارکی ڈیوٹی کی مد میں لکھی گئی ایف آئی آر میں سنی ہی نہیں جاتی تھی اور ہر دفعہ تاریخ ہوجاتی تھی2006میں ملک قیوم صاحب سپریم کورٹ بار کے صدر منتخب ہوئے میں ان کے ساتھ کراچی سے مینجنگ کمیٹی کا رکن منتخب ہوا ملک قیوم صاحب کی جناب پرویز مشرف سے ملاقات کروانے کے لئے چیف صاحب نے کردار ادا کیا اور یوں بارکاوفد پرویز مشرف سے ملا تو انہوں نے فوراً پہلی ہی میٹنگ میں10کروڑروپے بار ایسوسی ایشن کودیئے پھر2007آگیا اور منیر ملک اور راجہ حق نواز کے درمیان صدارتی انتخاب کے نتائج پر تنازعہ کھڑا ہوگیا گنتی کے مطابق راجہ حق نواز جیت گئے تھے اور انہوں نے پہلی میٹنگ بھی بلالی تھی اس دفعہ میں سینیئر وائس پریذیڈنٹ منتخب ہوا منیر ملک نے انتخابی نتائج پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ میں چیلنج کردیئے 14رکنی بینچ نے مجھے سماعت کے دوران صدر مقرر کردیا جوفرائض میں نے ایک ماہ اور گیارہ دن تک ادا کئے پھر دوبارہ اتخابات کاحکم ہوا اور منیر ملک صدر منتخب ہوگئے۔ اس وقت تک پرویز مشرف اور عدلیہ کے تعلقات خوشگوار تھے پھر اچانک مشرف کو اقتدار سے الگ کرنے کی عالمی سازش ہوئی۔ مشرف سے کہا گیا کہ چوہدری صاحب کے خلاف ریفرنس داخل کریں جمعہ کادن تھا چوہدری صاحب نے خود صدر سے ملاقات کے لئے ٹائم لیا ہوا تھا انہوں نے کچھ مسائل کا ذکر کرنا تھا مشرف باوردی کراچی جانے کے لئے تیار بیٹھے تھے چیف صاحب گیارہ بجے کورٹ ختم کرکے آرمی ہاؤس گئے جہاں ملاقات طے تھی کیا گفتگو ہوئی اس کا علم نہیں بس اتنا پتہ ہے کہ چوہدری صاحب سے استعفیٰ طلب کیا گیا اور ریفرنس داخل کرنے کی دھمکی دی گئی چوہدری صاحب نے دھمکی قبول نہیں کی مشرف چوہدری صاحب کو جرنیلوں کے حوالے کرکے خود کراچی روانہ ہوگئے جہاں انہوں نے نیوی کی مشقیں دیکھنی تھیں اس دوران چیف صاحب کے ساتھ پولیس اہلکاروں نے بدتمیزیاں کیں ان کی گاڑی کوسڑک پر روکا گیا ۔ عدالت واپس جانے نہیں دیا گیا یہ تمام فوٹیج ٹی وی پر بار بار چلوائی گئی وکلا اور عوام مشتعل ہوگئے اور مشرف کے خلاف بیٹھے بٹھائے موومنٹ شروع ہوگئی جوان کے استعفیٰ پر جاکر ختم ہوئی مجھے لگتا ہے کہ شریف برادران کے خلاف بھی ایسی ہی کوئی سازش ہوئی ہے جس میں 12افراد کو سیدھی سینوں پر گولیاں مار کر لقمہ اجل بنادیا گیا ہے اور اب ایف آئی آر کا سلسلہ جاری ہے اور اس کے بعد یہ تحریک جس میں پہلے ہی دن سے12بے گناہ مذہبی گھرانوں سے تعلق رکھنے والے نہتہ لوگوں کا خون شامل ہوگیا ہے جس میں دوخواتین بھی شامل ہیں اسکا رکنا مشکل نظر آتا ہے اس کیس میں بھی ایسا ہی ہوا ہے خادم اعلیٰ کوقادری صاحب کے گھر کے باہر سے تجاوزات ہٹوانے کا مشورہ دیا گیا جو کہ کئی سالوں سے قائم ہیں ان تجاوزات کی حفاظت کے لئے سینکڑوں افراد وقوعہ پر پہنچ گئے اور دفاع کرنے لگے وہ غیر مسلح تھے اور خواتین اور بچے بھی شامل تھے پھر پولیس کا آئی جی جو صرف ایک ہی دن پہلے مقرر ہوا تھا جوبن میں آگیا گلوبٹ پولیس کے دستوں کی قیادت کر رہا تھا سیدھی گولیاں چلائی گئیں خواتین کے جسم کے اوپر والے حصوں میں گولیاں لگی ہیں اب آپ بتایئے ایسا بھی کہیں ہوتا ہے ایسا تو صرف سکھوں نے قیام پاکستان کے وقت لاہور میں قتل عام کیا تھا اب دوسری مرتبہ شریف برادران کے دور میں ہوا ہے سکھوں کے ظلم کی داستانیں ہم سنتے تھے کہ وہ نیزے کی نوک سے دودھ پیتا بچہ ماں کی گود سے اٹھاتے اور ہوا میں لہرا کر کہتے تھے یہ ہے پاکستان آج ہم نے اس داستان کو دہرادیا اس وقت نیزے تھے آج گولیاں ہیں شریف برادران کوچاہیے کہ فوری طور پر اپنے خلاف ہونے والی سازش کا جائزہ لیں اور اس کا قلع قمع کرنے کی کوشش تیزی سے کریں ورنہ یہ کہانی جو شروع ہوگئی ہے رنگ لائے گی رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو آخر میں شہیدوں کے لئے دعائے مغفرت کے ساتھ ان کے لواحقین کے ساتھ اپنی اور اپنے تمام قارئین کی طرف سے اظہار ہمدردی کے نیک جذبات پیش کرتا ہوں اورخدا سے دعاگو ہوں کہ خدا مرحومین کواپنے جوار رحمت میں جگہ دے اور ان کے خاندان والوں کواپنے پیاروں کی جدائی کادکھ سہنے کا حوصلہ دے آخر میں فیض صاحب کے اشعار پیش کرتا ہوں
جب کبھی بکتا ہے بازار میں مزدور کا گوشت
شاہراہوں پہ غریبوں کا لہو بہتا ہے
آگ سی سینے میں رہ رہ کہ ابلتی ہے نہ پوچھ
اپنے دل پر مجھے قابو ہی نہیں رہتا ہے
تازہ ترین