کراچی( ثاقب صغیر )پاکستان میں اکتوبر 2025کے دوران عسکریت پسندوں کو 10برسوں میں سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ سیکورٹی فورسز نے متعدد علاقوں میں انسداد عسکریت پسندی کی کارروائیوں کو تیز کیا۔ اکتوبر میں 355 عسکریت پسند ہلاک ، 72سکیورٹی اہلکار ، 31شہری شہید ہوئے،عسکریت پسندوں نے 55افراد کو اغوا، سیکورٹی فورسز نے22جنگجوؤںکو گرفتار کیا، اکتوبر میں قبائلی پٹی(سابق فاٹا)میں22حملے، 18اہلکار، 13 شہری سمیت 31 افراد شہید،جنگجوؤںنے 18 افراد کو اغوا کیا۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکورٹی اسٹڈیز (PICSS) کے جاری کردہ ماہانہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر میں 458 افراد مارے گئے جن میں 355 عسکریت پسند، 72سیکورٹی فورسز کے اہلکار، 30 عام شہری اور ایک حکومت نواز امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔اس دوران 162افراد زخمی ہوئے جن میں 92 سیکورٹی اہلکار، 48عام شہری اور 22عسکریت پسند شامل ہیں۔ سیکورٹی فورسز نے 22مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا جبکہ عسکریت پسندوں نے 55 افراد کو اغوا کیا جو ایک دہائی میں اغوا کی سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔پکس ملیٹینسی ڈیٹا بیس نے عسکریت پسندوں کے حملوں میں 29فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جو ستمبر میں 69 سے اکتوبر میں 89ہو گیا تاہم ان حملوں میں مجموعی طور پر انسانی نقصانات میں 19 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔ عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے گئے حملوں میں کل 109افراد مارے گئے جن میں 55 سیکورٹی اہلکار، 29 عام شہری، 24 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔ ان حملوں میں 134 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں 88سیکورٹی اہلکار، 45عام شہری اور ایک عسکریت پسند شامل ہے۔رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں ستمبر میں 21کے مقابلے اکتوبر میں 23 عسکریت پسندانہ حملے ہوئے لیکن ہلاکتوں کی تعداد 79 سے کم ہو کر 27 رہ گئی۔ مرنے والوں میں 16 سیکورٹی اہلکار، 8عسکریت پسند اور 3 شہری شامل ہیں۔زخمیوں کی تعداد 122سے کم ہو کر 36ہو گئی جن میں 15 سیکورٹی اہلکار، 20عام شہری اور ایک عسکریت پسند شامل ہے۔ اکتوبر کے دوران 31افراد جن میں زیادہ تر مزدور تھے کو عسکریت پسندوں نے اغوا کیا۔ سیکورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 67عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جو کہ سال 2002 کے بعد جب سے عسکریت پسندی کی موجودہ لہر شروع ہوئی صوبے میں ماہانہ عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ PICSS نے اسے صوبے کی سیکورٹی کی صورتحال میں ایک قابل ذکر بہتری کے طور پر بیان کیا جو شہریوں کی اموات میں 92 فیصد کمی اور سیکورٹی اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 52 فیصد کمی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق قبائلی پٹی (سابق فاٹا) میں 22حملے ریکارڈ کیے گئے۔ ستمبر کے 22حملوں کے مقابلوں میں اکتوبر میں ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سیکورٹی فورسز کے 18 اہلکار اور 13عام شہریوں سمیت 31افراد ہلاک جبکہ 32 سیکورٹی اہلکاروں اور 13شہریوں سمیت 45 افراد زخمی ہوئے۔ عسکریت پسندوں نے علاقے سے 18افراد کو اغوا بھی کیا۔ PICSS نے سیکورٹی اہلکاروں کی اموات میں 200 فیصد جبکہ اموات میں مجموعی طور پر 48فیصد اضافہ نوٹ کیا۔اس علاقے میں سیکورٹی آپریشنز میں 209عسکریت پسند مارے گئے۔ نومبر 2014کے بعد سے ایک ماہ میں ہونے والی یہ عسکریت پسندوں کی سب سے زیادہ ہلاکت ہے۔ ان کارروائیوں میں 16سیکورٹی اہلکار بھی مارے گئے جن میں اورکزئی ضلع میں ہونے والا مہلک ترین واقعہ بھی شامل ہے جسکی وجہ سے افغانستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی پیدا ہوئی۔ انسٹی ٹیوٹ نے تصدیق کی کہ سیکورٹی فورسز نے باجوڑ میں تحریک طالبان پاکستان کے سابق نائب امیر اور شیڈو ڈیفنس منسٹر قاری امجد کو بھی ختم کر دیا جو کہ 2007میں گروپ کے قیام کے بعد سے ٹی ٹی پی کی سب سے ہائی پروفائل موت ہے۔ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ ( علاوہ سابق فاٹا ) میں اکتوبر میں 37عسکریت پسندوں حملے ہوئے جب کہ ستمبر میں یہ تعداد 25تھی جس کے نتیجے میں 48 ہلاکتیں ہوئیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 21سیکورٹی اہلکار، 10 عام شہری، 16 عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل ہے۔ 42 افراد زخمی ہوئے جن میں 35 سیکورٹی اہلکار اور سات شہری شامل ہیں۔ چار افراد کو عسکریت پسندوں نے اغوا کر لیا۔ سیکورٹی آپریشنز میں 55عسکریت پسند مارے گئے جبکہ سیکورٹی فورسز کا ایک اہلکار جاں بحق ہوا۔ پی آئی سی ایس ایس کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کارروائیوں میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتیں ستمبر میں 88سے کم ہو کر اکتوبر میں 55 رہ گئیں۔سندھ میں اس دوران تین عسکریت پسند حملوں میں تین شہری ہلاک اور 7 افراد زخمی ہوئے ۔ PICSS نے الزینبیون بریگیڈ کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کی اطلاع دی ہے جس میں اہم کمانڈروں سمیت 8مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے سندھ کے ضلع شکارپور میں جعفر ایکسپریس کو آئی ای ڈی سے نشانہ بنایا جس سے چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور 7 مسافر زخمی ہوگئے۔گلگت بلتستان میں تین حملے ہوئے جن میں الزینبیون بریگیڈ کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کی دو کوششیں شامل ہیں جب کہ ٹی ٹی پی نے واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے دو اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔پنجاب میں کم شدت کا ایک حملہ ہوا جب ٹی ٹی پی کے عسکریت پسندوں نے ضلع میانوالی میں گیس پائپ لائن کو دھماکے سے اڑا دیا۔ سیکورٹی فورسز نے ضلع اوکاڑہ سے القاعدہ کے ایک کارکن کو بھی گرفتار کیا۔ مجموعی طور پر، PICSS نے 2025کے پہلے دس مہینوں میں 2 ہزار 853اموات ریکارڈ کیں جن میں 1734 عسکریت پسند، 601سیکورٹی اہلکار، 497 عام شہری اور 21حکومت نواز جنگجو شامل ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق گو کہ عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں تاہم عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں میں تیزی سے اضافہ پاکستان کی انسداد عسکریت پسندی کی موثر کارروائیوں کو واضح کرتا ہے۔