لاہور(آصف محمود بٹ ) حکومت پنجاب نے متعدد صوبائی محکموں کو کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے منسلک تمام جائیدادیں اور اثاثے فوری طور پر منجمد اور ضبط کرنے کا ہنگامی حکم جاری کر دیا ہے تاہم دو ہفتے قبل دی گئی 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود متعلقہ ریکارڈ مکمل طور پر جمع نہیں ہو سکا،محکمہ داخلہ کا ہنگامی مراسلہ، محکموں، سی ٹی ڈی اور ڈپٹی کمشنرز کو 48گھنٹوں میں اثاثے ضبط کرنے کی ہدایت۔’’جنگ‘‘ کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری ہنگامی مراسلےمیں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول، ہاؤسنگ، اربن ڈیولپمنٹ اینڈ پی ایچ ای، کوآپریٹو، انڈسٹریز، کامرس و انویسٹمنٹ اور سوشل ویلفیئر و بیت المال کے سیکرٹریز کے علاوہ ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی اور پنجاب کے تمام ڈپٹی کمشنرز کو واضح ہدایت کی گئی ہے کہ ٹی ایل پی کی ملکیت یا اس کے کنٹرول میں آنے والی ہر قسم کی جائیداد منقولہ، غیرمنقولہ، مادی، غیرمادی، براہِ راست یا بالواسطہ، مکمل یا جزوی کو انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997ء کی دفعہ 11-O کے تحت فی الفور منجمد یا ضبط کیا جائے۔ ڈپٹی کمشنرز کو ضلعی انٹیلی جنس کمیٹیوں کے کنوینرز کی حیثیت سے فرنٹ مینوں یا بااعتماد افراد کے ذریعے قائم جائیدادوں کی نشاندہی کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ یہ مراسلہ 24 اکتوبر 2025ء کے اس خط کا تسلسل ہے جس میں تنظیم کی کالعدم حیثیت کے بعد دفعہ 11-E اور 11-O کے تحت کارروائی کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔مراسلے کے مطابق، ضبط یا منجمد کی گئی ہر جائیداد کی تفصیلی رپورٹ 48 گھنٹے کے اندر ہوم سیکرٹری پنجاب کو جمع کرانا لازم ہے جو وفاقی وزارت داخلہ کے ایس آر او 778(1)/2020 کے مطابق درکار ہے۔ رپورٹ میں جائیداد کی نوعیت، مقام، موجودہ قانونی حیثیت اور متاثرہ افراد کی تفصیلات شامل کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔تاہم حکم کی فوری نوعیت کے باوجود اس پر پیش رفت سست رہی ہے۔ پنجاب حکومت کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا کہ “48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن ختم ہوئے دو ہفتے ہو چکے ہیں مگر ٹی ایل پی کے منقولہ و غیرمنقولہ اور بالواسطہ طور پر قائم اثاثوں کا ڈیٹا مکمل طور پر تیار نہیں ہو سکا۔ ایسے اثاثے جو تنظیم یا اس کے قائدین کے نام پر نہیں بلکہ دیگر افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہیں، ان کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے، تاہم ہم حکومتی احکامات پر عملدرآمد کیلئے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔محکمہ داخلہ نے اس معاملے کو ’’Top Priority‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی کاپی وزارت داخلہ، چیف سیکرٹری پنجاب، آئی جی پنجاب، پرنسپل سیکرٹری برائے وزیراعلیٰ، تمام ڈویژنل کمشنرز اور سیکرٹری داخلہ کے دفتر کو بھی ارسال کی ہے تاکہ رابطہ، پیش رفت اور نگرانی کے تمام مراحل مربوط رہیں۔یہ تمام پیش رفت ایک جانب حکومتِ پنجاب کے اس عزم کو ظاہر کرتی ہے کہ وہ کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے خلاف صرف نوٹیفکیشن تک محدود نہیں رہنا چاہتی بلکہ مالی و جائیدادی کنٹرول کے ذریعے اس کی سرگرمیوں کو عملاً محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دوسری جانب یہ بھی نمایاں ہوا ہے کہ ایسے اثاثوں کی تلاش، ٹیگنگ اور رجسٹریشن خصوصاً وہ جو باضابطہ طور پر کالعدم تنظیم کے نام پر نہیں انتظامیہ کے لیے ایک بڑا عملی چیلنج بھی ہے۔سرکاری ذرائع کے مطابق آئندہ چند ہفتوں میں مختلف محکموں کی جانب سے آنے والی جامع رپورٹس کی بنیاد پر مزید اقدامات اور ممکنہ قانونی کارروائیاں عملی طور پر سامنے آ سکیں گی۔