کراچی(رفیق مانگٹ)27ویں آئینی ترمیم پر دنیا بھر سے چوٹی کے میڈیا اداروں کے تبصرے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی نے ایک اہم آئینی ترمیم منظور کرلی ہے جس کے تحت فیلڈ مارشل عاصم منیر کو تاحیات قانونی استثنیٰ اور ملک کی تینوں مسلح افواج پر جامع اختیارات حاصل ہوں گے۔یہ ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی۔ اس اقدام کو ناقدین نے جمہوریت کا جنازہ قرار دیا ہے، جبکہ حکومت اسے ادارہ جاتی ہم آہنگی اور قومی استحکام کا ذریعہ بتاتی ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، اس ترمیم کے نتیجے میں فیلڈ مارشل منیر کو چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا آئینی عہدہ دیا جائے گا، جو انہیں بری، بحری اور فضائی تینوں افواج کا باضابطہ سربراہ بناتا ہے۔ یہ اقدام معاشی دباؤ اور علاقائی کشیدگی کے تناظر میں ہوا۔ اخبار لکھتا ہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب پاکستان سیکیورٹی چیلنجز، معاشی دباؤ اور علاقائی کشیدگی جیسے مسائل سے نبردآزما ہے۔نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بدھ کو آئینی ترمیم کے ذریعے توسیعی اختیارات اور تاحیات قانونی استثنیٰ حاصل کر لیا۔ رپورٹ کے مطابق، ترمیم کی منظوری کے بعد فوجی قیادت کو ملک کی تمام افواج پر وسیع اختیارات مل گئے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے دائرہ کار میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اخبار کے مطابق، منیر رواں ماہ کے اختتام تک چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ سنبھالیں گے، جس سے انہیں فیصلہ سازی میں مرکزی کردار حاصل ہو جائے گا۔گارڈین نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کی گئی یہ ترمیم سپریم کورٹ کی آزادی کو محدود کر سکتی ہے، اور ناقدین کے مطابق یہ پاکستان میں جمہوری عمل کے لئے ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔ تاہم حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ ترمیم کا مقصد ادارہ جاتی ہم آہنگی اور ریاستی ڈھانچے کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔جرمن خبر رساں ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق، یہ ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوئی اور اس کے تحت فوجی سربراہوں کو تاحیات مراعات و قانونی تحفظ حاصل ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ نے ایک نئی ’فیڈرل کنسٹی ٹیوشنل کورٹ کے قیام کی بھی منظوری دی، جو آئینی مقدمات کی سماعت کرے گی۔ حکومت کے مطابق، اس اقدام سے عدالتی نظام میں بہتری اور انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے ترمیم کو ادارہ جاتی ہم آہنگی اور قومی استحکام کے لئے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔ ان کے مطابق، آئینی ترامیم ریاستی اداروں کے درمیان تعاون اور پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنائیں گی۔بلوم برگ نے اسے پاکستان میں فوجی اثر و رسوخ کے ادارہ جاتی استحکام سے تعبیر کیا۔ رپورٹ کے مطابق، فیلڈ مارشل منیر کو ملک کا سب سے بااثر رہنما سمجھا جاتا ہے، اور ان کی قیادت میں فوج نے علاقائی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ تجزیہ کار مائیکل کوگل مین کے مطابق، ’یہ ترمیم فوجی و شہری اداروں کے درمیان طاقت کے ڈھانچے کو آئینی صورت دیتی ہے اور طویل المدتی استحکام کا ذریعہ بن سکتی ہے۔پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ ’یہ اقدام فوجی و سول اداروں کے درمیان واضح دائرہ کار کا تعین کرتا ہے اور ریاستی سطح پر پالیسی ہم آہنگی کو فروغ دے سکتا ہے۔ساؤتھ ایشین اسٹریٹجک سٹیبلٹی انسٹی ٹیوٹ کی چیئرپرسن ماریہ سلطان نے کہا کہ فیلڈ مارشل کے کردار کی آئینی حیثیت فیصلہ سازی میں تسلسل اور قومی سلامتی کے استحکام کے لئے معاون ثابت ہوگی۔فنانشل ٹائمز اور نیویارک ٹائمز دونوں نے اشارہ کیا کہ فیلڈ مارشل منیر نے حالیہ مہینوں میں واشنگٹن کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے دو ملاقاتیں کر چکے ہیں، جن میں انسدادِ دہشت گردی اور معدنیات تک رسائی کے معاملات پر تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ ٹرمپ نے انہیں اپنا پسندیدہ فیلڈ مارشل قرار دیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ ترمیم پاکستان کے آئینی و ادارہ جاتی توازن کے لئے ایک نیا فریم ورک تشکیل دیتی ہے۔ اگرچہ کچھ حلقے اسے ادارہ جاتی اصلاحات قرار دیتے ہیں، تاہم قانونی ماہرین کے نزدیک اس کے اثرات طویل المدتی ہوں گے اور اس پر عمل درآمد کی نوعیت مستقبل کے سیاسی منظرنامے کا تعین کرے گی۔اخبارات کے مطابق پاکستانی فوج اور وزارتِ اطلاعات نے اس معاملے پر باضابطہ تبصرہ نہیں کیا، تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ریاستی اداروں کے درمیان توازن، فیصلہ سازی کی تیزی اور قومی سلامتی کے تقاضوں کے مطابق ایک اصلاحی قدم ہے۔