اسلام آباد (محمد صالح ظافر، خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی کے اسپیکرسردار ایاز صادق نے پیر کو ایک معرکۃ الآرا رولنگ کے ذریعے واضح کردیا کہ پارلیمنٹ پر کسی کو دھاوا بولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی لوگوں کو اشتعال دلا کر پارلیمنٹ پر حملے کے ذریعے اس کی کارروائی روکنے کی کسی بھی کوشش کی نہ صرف مزاحمت کی جائے گی بلکہ ایسا کرنے والوں کو نہ بھولنے و الا سبق بھی سکھایا جائے گا یہ رولنگ بلوچستان کے پختون نژاد رکن محمود خان اچکزئی کی اس دھمکی کے تناظر میں آئی ہے جس میں انہوں نے پارلیمانی ایوانوں کی کارروائی طاقت کے استعمال سے روک دینے کی د ھمکی دی تھی۔اسپیکرنے واضح کیا کہ وہ ماضی میں کبھی دھمکی سے خائف ہوئے تھے اور نہ آئندہ ایسا ہوگا۔ سردار ایاز صادق نے تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی تقریر میں مداخلت کرتے ہوئے صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ وہ محمود خان اچکزئی کو قائد حزب اختلاف تسلیم نہیں کرتے۔ پارلیمانی راہداریوں میں اس امر پر گہرے تاسف کا اظہار ہوتا رہا کہ شرپسند عناصر ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ کے خلاف متحرک ہوگئے ہیں وہ پارلیمنٹ کو قانون سا زی سے ر وکنے کے لئے سازش کررہے ہیں۔ یہ لوگ 2014ء میں بھی ناکام ہوئے تھے۔ اسپیکر نے پارلیمنٹ کی بالادستی اور تحفظ کا غیر مبہم پیغام دیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پا رلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے اور آئین کی بالادستی کی بات کرنے والے بعض اہم ر ہنما اپنے گریبانوں میں جھانکیں اسپیکر سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ آئین و قانون اور امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر پارلیمنٹ کے خلاف سازش کرنے والے ریاست پاکستان کے دشمن ہیں ان کا کہنا تھا کہ بطور کسٹوڈین پارلیمنٹ کا تحفظ میری ذمہ داری ہے۔ بیرسٹر گوہر علی خان اور سابق اسپیکر اسد قیصر نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت، صوبہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نافذ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے وہ اس بارے میں اپنے تحفظات ظاہر کررہے تھے کہ قانون و انصاف کے وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ گورنر راج کا مطلب مارشل لاء نہیں اس طریق کار کی گنجائش خود آئین میں درج کردہ ہے۔ قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے ارکان پیر کو قدرے دبے اور خاموش خاموش دکھائی دے رہے تھے۔ تحریک انصاف سے وابستہ رہے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ اچانک حکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں وہ اپنے قائد انہ کردار کو تحفظ دینے کے خواہاں ہیں۔