اسلام آباد(کامرس رپورٹر ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے عدالت کے فیصلے کے مطابق سابق فاٹا اور پاٹا میں سیلز ٹیکس کے نفاذ سے متعلق نئے طریقہ کار کانوٹیفکیشن جاری کر دیا ، ازاخیل ڈرائی پورٹ کے ذریعے کلیئرنس ضروری ، ریگولیٹری فریم ورک بحال کر دیا گیا ۔ بورڈ نے کسٹمز جنرل آرڈر 08/2025 کے ذریعے نیا طریقہ کار نوٹیفکیشن جاری کیا جس سے ریگولیٹری فریم ورک کو بحال کیا گیا تاکہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رولز 2023 تحت طے شدہ قبائلی علاقہ جات کے یونٹس کو رعایتی درآمدات کی محفوظ، ٹریک شدہ نقل و حرکت کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس عمل کے لئے ازاخیل ڈرائی پورٹ کے ذریعے کلیئرنس ضروری ہو گی ،مسابقت کرنے والی (سٹیلڈ) علاقے کی صنعتوں کی طرف سے کیے گئے خدشات کو دور کر دیا گیا ۔سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے آٹھویں شیڈول کے اندراج 89 کے تحت سیلز ٹیکس کی رعایتی شرح سے فائدہ اٹھا نے والے سابق فاٹااورپاٹا میں واقع صنعتی یونٹس کے لیے پلانٹس، مشینری، آلات اور صنعتی ان پٹس کی محفوظ ترسیل یقینی بنانے کے لیے کسٹمز جنرل آرڈر 08/2025 جاری کردیا ۔یہ کسٹمز جنرل آرڈر 01/2021 میں جاری کئے گئے کسٹمز جنرل آرڈر کے ذریعے نوٹیفائی کئے گئے طریقہ کار کا تسلسل ہے۔ وفاقی حکومت نے ابتدائی طور پر 2018ء کے ایس آر اوز 1212 اور 1213 کے ذریعے سابقہ فاٹااورپاٹا میں صنعتی یونٹس کو سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس کی رعایتوں میں توسیع کی تھی۔یہ رعایتیں بعد میں فنانس ایکٹ 2019 میں سیلز ٹیکس ایکٹ کے چھٹے شیڈول کے نمبر شمار 151 کے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 159 کے تحت شامل کر دی گئی تھیں ، 2018 سے مارچ 2021ء تک سابقہ فاٹا/پاٹا کے صنعتی یونٹس کراچی بندرگاہ کے ذریعے پلانٹ، مشینری، آلات اور صنعتی سامان درآمد کر رہے تھے تاہم سٹیلڈعلاقوں کے کاروباری حریفوں کے اعتراضات کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے کسٹمز جنرل آرڈر 01/2021 کے ذریعے ان درآمدات کو ریگولیٹ کیا جس کے لیے ٹریکنگ اور مانیٹرنگ آف کارگو رولز کے تحت بانڈڈ کیریئر رجیم کے ذریعے ازاخیل ڈرائی پورٹ سے کلیئرنس لازمی قرار دی گئی تھی، فنانس ایکٹ 2025 کی رو سے پہلے کی دی گئی چھوٹ کو جزوی طور پر واپس لے کر مرحلہ وار 10 فیصد سیلز ٹیکس متعارف کرایا گیا تھا جبکہ کسٹمز جنرل آرڈر 01/2021 کے تحت ازاخیل ڈرائی پورٹ کے ذریعے کلیئرنس کی شرط برقرار رکھی گئی تھی ۔سابقہ فاٹا/پاٹا کے کئی یونٹس نے اس طریقہ کار کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جس نے کراچی پورٹ کے ذریعے بانڈڈ کیریئرز یا ٹریکنگ میکنزم کے بغیر عبوری کلیئرنس کی اجازت دی ،بعد میں عدالت نے فیصلہ دیا کہ ایف بی آر کی طرف سے ایک نئے طریقہ کار نوٹیفائی کیا جائے۔