• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ ہفتے بھائی رام سنگھ پر لکھنے کے بعد بے شمار فون کالز آئیں کہ کسی ایسی تاریخی عمارت پر لکھیں کہ جو لوگوں کی نظروں سے اوجھل ہو اور ہم نے چند ایک تاریخی عمارات کا انتخاب کیا ہوا ہے جس پر انشااللہ تعالیٰ آئندہ لکھوں گا، فی الحال ہم ایک ایسا مسئلہ آپ دوستوں اور حکومت کے علم میں لانا چاہتے ہیں جو کہ بہت اہم ہے ہمارے ہاں حکومت کو ہوشیاری اس وقت آتی ہے جب کوئی بڑا سیکنڈل یا واقعہ ہو جاتا ہے پھر ماروماری پڑ جاتی ہے ہم ایک مدت سے کہہ رہے تھے کہ پولیو اس ملک سے نہیں گیا، کانگووائرس بھی ہے۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی بڑھتا جا رہا ہے سرطان سے لوگوں کی اموات ہو رہی ہیں۔ چھوٹی عمر کی شادیاں ہو رہی ہیں مگر حکمرانوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی، حکمرانوں نے ویسے بھی مدت ہوئی عوام کی باتیں سننے سے بچنے کے لئے اپنے کانوں میں روئی رکھ لی ہے۔ دنیا میں ہر تین سیکنڈ کے بعد 18 سال سے کم عمر کی بچی کی شادی ہوجاتی ہے اس پر پھر بات کریں گے ۔گاڑی چلا رہا تھا، ایک ریڈیو اسٹیشن سے ایک ایک لیڈی ڈاکٹر بار بار یہ کہہ رہی تھیں کہ اب آپ اپنی مرضی سے بیٹا اور بیٹی حاصل کر سکتے ہیں رمضان میں خصوصی رعایت ہے۔ یہ بات بھی ہائی لائٹ کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں خواتین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے لہٰذا لوگوں کو چاہئے کہ وہ شادی کے بعد اس بارے میں سوچیں۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ہاں اس وقت بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں اور دیہات میں ایسے ایسے دو نمبر ڈاکٹر اور عطائی آ گئے ہیں جو لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔ ہمارے ایک بہت بڑے ڈاکٹر دوست جنہوں نے چالیس برس تک پاکستان کے مایہ ناز سرکاری اداروں میں پڑھایا ہے اور آج بھی ایک اہم حکومتی ذمہ داری پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص ڈاکٹر ہی نہیں وہ تو دو نمبری کر ہی رہا ہے۔ اب تو اعلیٰ تعلیمیافتہ اور باہر کے پڑھے ہوئے بعض اصل ڈاکٹرز جس طرح دونمبری اور لوٹ مار کر رہے ہیں اگر میں وہ واقعات سامنے لائوں تو اس ملک میں ایک ہنگامہ مچ جائے گا۔ مثلاً لائل پور (فیصل آباد) کے ایک کلینک میں کئی خواتین کے بڑے آپریشن کے ذریعے بچوں کی ڈلیوری وہاں کے کسی ڈاکٹر نے نہیں کی بلکہ نرسوں اور دیگر عملے نے کی اور جب ایک عورت مر گئی تو پتہ چلا وہاں کوئی اس کا ذمہ دار نہیں بن رہا تھا اوراسپتال کے بورڈ پر بڑے بڑے ڈاکٹروں کے نام ہیں۔
ڈسکہ میں ایک ڈاکٹر نے اپنڈکس کے معمولی اپریشن کے دوران ایک شخص کو مار دیا۔ جب میڈیا میں خبریں آئیں اس ڈاکٹر نے 150 جرنلسٹوں کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔ اس ملک میں آج کل یہ بہت بڑا فراڈ ہو رہا ہے کہ وہ لوگ جو ڈاکٹر بھی نہیں اور کلینکس چلا رہے ہیں اور انہوں نے ایسے ایسے ڈاکٹر آگے رکھے ہوئے ہیں جن کا کوئی تجربہ نہیں۔ دوسری طرف ایسے بھی کلینک چلانے والے ہیں جو معروف ڈاکٹروں کو ان کا معقول حصہ دینے کے بعد ان کی تصاویر اور نام اپنے کلینکوں اور اشتہارات میں دے کر سادہ لوح عوام کو لوٹتے رہتے ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ وہ ایسے کلینکوں کے خلاف بھرپور کارروائی کرے ان کو چلانے والے مالکان کی تعلیمی قابلیت کا جائزہ لے اور ان کلینکوں میں آ کر جو لوگ لٹ گئے ان کو کھلی کچہری میں بلائے۔ یہ بہت بڑا سکینڈل اور فراڈ ہونے کو جا رہا ہے اس کو ابھی سے روکا جائے۔ محکمہ انکم ٹیکس اور ایف آئی اے والے ایسے نام نہاد کلینکوں اور ہسپتالوں کے حساب کتاب چیک کریں کیونکہ ان میں بعض کلینک لوگوں سے پیسے لے کر انہیں رسیدیں بھی اور ان کی میڈیکل فائل بھی نہیں دے رہے یہ کہنا کہ آج ملک میں 70 فیصد خواتین ہیں یالکل غلط ہے پاکستان میں خواتین کی شرح 52 فیصد کے قریب ہے اور اگر اس کو بنیاد بنا کر یہ بات کی جا رہی ہے کہ آج میڈیکل کالجوں میں 70 فیصد لڑکیاں ہیں تو یہ درست نہیں۔اس طرح جینڈر سلیکشن کرنے والے کلینک یہ کہتے پھر رہے ہیں کہ یہ عین اسلامی ہے اور ملکی ترقی اور معیشت کیلئے بالکل سودمند ہے بالکل غلط ہے۔ امریکہ، یو کے اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں دیکر لوگوں کو اس علاج کی طرف مائل کر کے ان سے بھاری بھاری فیسیں بٹور رہے ہیں اور جب کوئی اولاد نرینہ حاصل نہیں کر پاتا تو ساتھ ہی یہ کہتے ہیں کہ اس علاج میں 50 فیصد امکانات ہیں اولاد کیلئے پاگل ہونے والے لوگوں سے درخواست ہے کہ اس سلسلے میں سوچ سمجھ کر فیصلہ کریں ہم نے مختلف علماء کرام سے جب اس حوالے سے بات کی تو انہوں نے اسے بالکل غیراسلامی قرار دیا لیکن حکومتی حلقے ابھی تک خاموش ہیں ماضی میں ٹیسٹ ٹیوب بی بی کے حوالے سے بھی عجیب و غریب واقعات منظر عام پر آئے تھے بہرحال اب تو ڈی این اے کی سہولت ہے تو ہرچیز واضح ہو جاتی ہے۔ جینڈر سلیکشن یعنی جنس کا انتخاب ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اس کو اگر اس ملک میں رائج کرنا ہے تو سب سے پہلے علماء کرام کی رائے لی جائے فتویٰ لیا جائے ۔ آج بھی اس ملک کے کئی اسپتالوں، خصوصی پرائیویٹ اسپتالوں میں جب پیدا ہونے والے بچے کی جنس کا پتہ چلتا ہے تو اسقاط حمل کرا دیا جاتا ہے یعنی لڑکی پیدا ہونے کی صورت میں حکومت سروے کرائے تو عجیب واقعات سامنے آئیں گے۔ ہم کیسے مسلمان ہیں اور ہمارا مذہب اسلام کیا کہتا ہے۔ ایسے کلینکوں جو اولاد نرینہ یعنی بیٹا پیدا کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں وہ معاشرے میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں اور باعث شرم بات یہ ہے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ رمضان میں آپ کو رعایت ملے گی۔ بچیاں خدمت گزار ہوتی ہیں لڑکے تو بہو کو لے کر بھاگ جاتے ہیں اس ملک میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں ایسے بوڑھے ماںبا پ ہیں جنہوں نے بیٹے کی خواہش کی اور بیٹا بڑھاپے کا سہارا بننے کی بجائے ان کو بے سہارا کر کے چلا گیا۔ اس سوچ کو روکیں جینڈر سلیکشن معاشرے میں بہت بڑے بگاڑ کا باعث بنے گا ملکی ترقی پر لڑکیوں کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا بلکہ آج تو فضائیہ، نیوی ، آرمی بلکہ پی آئی اے کے جہاز تک لڑکیاں اڑا رہی ہیں آج کونسا شعبہ ہے کہ جہاں لڑکیاں کام نہیں کر رہیں۔ حکومت کو بہت سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلے کو لینا چاہئے کیونکہ نام نہاد کلینک زیادہ تر چھوٹے شہروں کا رخ کر رہے ہیں باہر کے ممالک کا نام استعمال کر کے لوگوں کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے آجکل بعض چینلز پر نام نہاد پیروں اور اس قسم کے ڈاکٹروں کا بہت قبضہ ہے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اس ذات نے آپ کو اولاد دی مت اس چکر میں پڑیں کہ لڑکا چاہئے خطیب بادشاہی مسجد مولانا عبدالخبیر آزاد کا کہنا ہے کہ یہ اللہ کے نظام میں مداخلت ہے یہ باکل غیراسلامی ہے یہ تو رب کی مرضی ہے جس کو بیٹا یا بیٹی دیتا ہے۔ اسی طرح مولانا عبدالوہاب روپڑی کا بھی یہ کہنا ہے کہ یہ طریقہ بھی بالکل غیراسلامی ہے چاہے ایک فیصد کا دعویٰ ہو یا پچاس فیصد کا اس سے لوگ صرف لڑکے ہی پیدا کریں گے تو پھر نسل آگے کیسے چلے گی۔ حکومت کو چاہئے کہ تولیدی سائنس پر قانون سازی کرے پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو مضبوط اور بااختیار بنائے دوسری جانب صوبہ سندھ بلوچستان اور کے پی کے میں اس سلسلے میں حکومت فوری طور پر کوئی باڈی ڈی جی ہیلتھ کے انڈر قائم کرے جو اس بات کا جائزہ لے کر یہ کلینک چلانے والوں کی اپنی تعلیمی قابلیت کیاہے؟ کون لوگ ہیں اور کیا وہ اسلامی نقطہ نظر سے کام کر رہے ہیں اور اگر اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا تو ایسے ہسپتالوں اور کلینکوں کو بند کیا جائے ہمارے بعض لوگ پیسے لے کر ایسے کلینکوں کے حق میں بیان بازی بھی کر دیتے ہیں جو لوگ ایسا کر رہے ہیں انہیں ذرا بھی خوف خدا نہیں۔
تازہ ترین