• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب حکومت کی کارکردگی پر انگلیاں اٹھانے والوں کی یقینا کمی نہ ہو گی ایسے کور چشمی یاچشم کو شائی والے بھی ہونگے جو پنجاب حکومت کی کارگزاری کو اندھوں میں راجہ جیسی تمثیلوں سے بیان کرتے پائے جائیں گے لیکن اس حقیقت سے شاید ہی کوئی انکار کر سکے کہ پنجاب حکومت کا سربراہ خود سوتا ہے نہ کسی کو سونے دیتا ہے اس کی روح ہمہ وقت کچھ نہ کچھ کر نے کیلئے بے چین و بے قرار رہتی ہے۔
خادم پنجاب کے ناقدین کو شکایت ہے کہ انہیںصرف سٹرکیں تعمیر کرنے کاشوق ہے۔ اسی لئے وہ پنجاب بھر میں سٹرکوں پر سٹرکیں بناتے چلے جا رہے ہیں بلکہ سٹرکوں کے جال بچھارہے ہیں اس سلسلے میں ان کی دلچسپی کا خصوصی میلان یا میدان وہ تاریخی و تہذیبی شہر ہے جو انکے صوبے کاصدر مقام ہے ہمیں اس وقت بڑی خوشی و مسرت ہوتی ہے جب ہمارا کوئی باہر سے آیا ہوا دوست اس شہر زندہ دلان کی سیاحت کرنے کے بعد خادم پنجاب کی تعریفوں کے ویسے ہی پل باندھنے شروع کر دیتا ہے جیسے پل وہ شہر میں جگہ بہ جگہ دیکھ کر آتا ہے ہمیں انکار نہیں کہ ہنوز شہر میں جہاں بہت سی ٹوٹی پھوٹی سٹرکیں مل جاتی ہیں وہیں کئی ایک اندرونی مقامات پر کوڑے کرکٹ کی آلائشیں بھی ڈھونڈنے والوں کو مایوس نہیں کریں گی لیکن جب کراچی و پشاور وزٹ کیا تو تعریف و ستائش میں اس بخیل کو بھی خادم پنجاب کے حق میں سخاوت کرنی پڑی۔ شاید یہی وجہ ہے کہ نہ صرف پنجاب بلکہ بین الاقوامی سطح پر ہر کوئی پنجاب حکومت اور اس کی جاندار قیادت کو تحسین بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے اس کے ترقیاتی کاموں پر اسے خراج تحسین پیش کرتا پایا جاتا ہے۔
اس رواروی میں ہم پنجاب حکومت اور اس کی بے چین قیادت کو پانچ عدد مفت مشورے پیش کرنا چاہتے ہیں سب سے پہلا مشورہ تو ترقیاتی کاموں ہی کے حوالے سے ہے یہ کہ جس طرح اورنج ٹرین کوشتابی سے بنایا جا رہا ہے ہماری تمنا تھی کہ یہ سب کچھ زیر زمین ٹرین کیلئے کیا جاتا ہم نے یہی ٹرین دنیا کے تین خوبصورت ترین شہروں استنبول، دہلی اور دبئی میں زیر زمین کامیابی سے چلتی دیکھی ہے مانا کہ اس صورت میں خرچ زیادہ تھا اور تعمیراتی دورانیہ طویل تر لیکن ایسے آئیڈیل منصوبے تو وقتی و ہنگامی لمحات سے ماوراء آنے والی نسلوں کی ضرورتوں، خوشیوں اور آسائشوں کیلئے ہوتے ہیںاس سلسلے میںتو خیر جو ہونا تھا ہو چکا لیکن مینار پاکستان، شاہی قلعہ و مسجد کے بیچوں بیچ جو میگا سیاحتی منصوبہ زیر تعمیر ہے اسے ملکی و غیر ملکی سیاحوں کیلئے دلکش جنت جیسا ہونا چاہئے جسے دیکھتے ہوئے وہ بے ساختہ پکار اٹھیں کہ ’’نیں ریساں شہرلاہور دیاں‘‘ یا یہ کہ ’’جنے لاہور نیں ویکھیا او جمیا ای نیں‘‘ ۔ ہم چاہتے ہیںکہ خادمِ پنجاب لاہور کو اتنا سنوار دیں کہ شرق و غرب کے سیاح اس کی طرف کھنچتے چلے آئیںسیاح جہاں جدت و قدامت کے تہذیبی گہواروں سے لطف اندوزہونا چاہتے ہیں وہیں ان کی یہ تمنا بھی ہوتی ہے کہ ساتھ کوئی بڑا پلازہ ہو جہاں سے وہ اپنی من پسند شاپنگ کر سکیں۔ الحمداللہ ہماری ایل ڈی اے کے پاس وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے ہمارا مشورہ ہے کہ اس سیاحتی حب کے کسی کونے پر ایل ڈی اے سے انٹرنیشنل لیول کا ایک اتنا بھر پور اورآ سائشوں سے مالا مال شاپنگ پلازہ بنوایا جائے کہ ہر نسل کا سیاح اس مال کے اندر جائے تو جھولی بھر کر ہی واپس آئے پارکنگ جہاں وسیع تر ہو وہاں تن آسانوں کیلئے آسان تر بھی ہو۔
ہمارا دوسرا مشورہ یہ ہے کہ سٹرکوں پلوں اور دیگر ترقیاتی کاموں کی اہمیت اپنی جگہ مگر پنجاب حکومت شعبہ ہیلتھ اور ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کوبھی کما حقہ توجہ کے قابل سمجھے پنجاب کارڈیالوجی یا میوا سپتال میں لوگ جب مریضوں کو فرشوں پر پڑے یا ایک بیڈ پر تین تین مریض دیکھیں گے اور یہ معلوم ہو گا کہ رش کی وجہ سے کسی مریض کو داخلہ نہیں مل رہا تو تمامتر ترقیاتی کارناموں کی خوشی خاک میں مل جائے گی خادم پنجاب کو سوچنا چاہئے کہ مسلمانانِ ہند کے خادم اول سر سیدؒ نے ایک وقت اپنی قوم کو یہ ہدایت فرمائی تھی کہ آپ نے پڑھنا ہے اور صرف پڑھنا دیگر تمام دلچسپیاں ترک کرتے ہوئے حصول تعلیم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لو آج یہ مملکت خداداد اسی روشن خیال تعلیم کا اعجاز ہے۔
پنجاب حکومت کو ہمارا تیسرا مفت مشورہ یہ ہے کہ وہ جہاں انتہا پسندی پر مبنی خیالات و نظریات کی بیخ کنی کیلئے کام کرے وہیں روشن خیالی اور جدت پسندی کو پروموٹ کرنے کیلئے جو کچھ کر سکتی ہے کرے فرقہ پرستانہ مذہبی منافرتوں کے خاتمے کو اپنی ترجیحات میں بہتر مقام دے۔ تبدیلی نصاب سے لے کر تطہیرمدارس تک اقبال اور قائد کے تصورات یا نیشنل ایکشن پلان کی روشنی میں عامتہ الناس بالخصوص نسلِ نو کو یہ ذہن نشین کروایا جائے کہ نیازمانہ ہے نئے صبح و شام پیدا کر ۔
ہمارا چوتھا مشورہ یہ ہے کہ تمام سرکاری اسامیوں میں اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ جس کا جو حق بنتا ہے وہ اسے میرٹ پر ملے نیز جس کا جو کوٹہ حکومت نے مقرر کر رکھا ہے کیا اس پر اسی ریشو سے عمل بھی ہو رہا ہے؟ نہیں ہو رہا تو اگلی اسامیوں میں پہلے ان کوٹہ والے محروم طبقات کو مکمل حصہ دیا جائے بقیہ تقرریاں مابعد کی جائیں بالخصوص خواتین اور اقلیتوں کے حوالے سے اس اصول پر سو فیصد عملداری کو یقینی بنایا جائے مزید یہ کہ اپاہجوں کو کوٹہ دیتے ہوئے یہ امر یقینی طور پر ملاحظہ کیا جائے کہ اس اسامی پر فائز ہونے والا کیا اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں کما حقہ پوری کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یا محض خانہ پری کر رہا ہے مثال کے طور پر آپ نے نابیناؤں کو مارنے کی غلطی کا کفارہ ادا کرتے ہوئے اتنے زیادہ نا بینا لوگ بھرتی کرلئے جن میں سے کوئی بھی اپنا فریضہء منصبی ادا کرنے کے اہل نہ تھا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بندہ دوسرے تمام ملازموں کے لئے کام چوری کی ایک بُری مثال بن گیا۔ ایسے لوگوں کو سسٹم پر بوجھ بنا کر کیوں بٹھا یا جائے کیا اس سے یہ بہتر نہیں کہ آپ بیت المال سے ان نا بینا ئوں کی کفالت کے لئے ان کا وظیفہ مقرر فرما دیں۔ کوئی بھی صورت نکالیں محض سیاسی، سماجی یا صحافتی دبائو میںآکر وہ فیصلے نہ کریں جو سرکاری محکموں کی مزید بربادی کے لئے بددلی یا نا اہلیت کو پروموٹ کرنے والے ہو۔
ہمارا پانچواں مشورہ یہ ہے کہ وہ جمہوری نرسریوں کی باغبانی کرے ہمارے ممبران پنجاب اسمبلی انہیں اپنا حریف نہیں حلیف خیال کریں وہ یہ مت بھولیں کہ ان کی اکثریت بھی اسی پر اسس سے گزر کر یہاں تک پہنچی ہے ۔ جن عوام نے آپ کو منتخب کیا تھا انہی نے بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کو بھی چنا ہے یہ کتنی بڑی بد قسمتی یا ستم ظرفی ہے کہ دس مہینے گزر نے کے باوجود منتخب نمائندے ہنوز بیکار بیٹھے یا انتظار کی سولی پر لٹکے ہوئے ہیں یوں ہمارے بلدیاتی ادارے بدستور عرصئہ یتیمی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ جب تک انہیں مناسب دفاتر، فرنیچر اور اسٹاف کے ساتھ ترقیاتی کاموں کے لئے وسائل دستیاب نہیں کئے جاتے وہ اپنی ذمہ داریاں کیسے پوری کر سکتے ہیں؟۔ جمہوریت کی یہ نرسریاں کسی بھی حکومت کو اٹھانے یا گرانے میں کلیدی رول کی حامل ہیں۔ یاد رکھیے اگر کل کلاں جمہوری کشتی کسی بھنور میں پھنس گئی تو پھر آپ کے گراس روٹ لیول پر یہی کارکنان جمہوری کشتیوں کے نا خدا بن کر اٹھیں گے۔ ترکی میں عوام اگر اپنی جمہوریت کو بچانے کے لئے طالع آزمائوں کے خلاف سڑکوں پر آن کھڑے ہوئے ہیں تو ان کے پیچھے بلدیاتی اداروں کی یہی وسیع و مضبوط عوامی کھیپ تھی ،یہ آپ کے دست وبازو ہیں۔ اگر یہ توانا ہیں تو آپ توانا ہیں قانون اور جمہوریت توانا ہے ۔

.
تازہ ترین