• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے لندن سے ٹیلیفون پر بھوک ہڑتالیوں کے کیمپ کے شرکاء سے پاکستان مخالف خطاب اور اپنی تصویر اور تقریر کی حسب خواہش کوریج نہ ملنے پر ٹی وی چینلوں کے خلاف کارروائی کا اذن ملتے ہی پارٹی کارکنوں کا انتہائی اشتعال میں آنا اور کراچی میں میڈیا ہائوسز پر حملہ، آتش زنی، جلائو گھیرائو اور فائرنگ ایسا افسوسناک عمل ہے جس پرپورے ملک میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے اور زندگی کے ہر طبقے کے لوگوں نے بجا طور پر اس کی مذمت کی ہے پیر کو ہونے والی یہ تقریر سنتے ہی کارکن فوراً حرکت میں آ گئے اور نقاب پہن کر صدر کے لئے ہائی سیکورٹی زون میں جیو ٹی وی نیٹ ورک، اے آر وائی، سما نیوز اور نیو نیوز پر دھاوا بول دیا چینلوں کی گاڑیوں، پولیس موبائل وین اور موٹر سائیکلوں کو نشانہ بنایا اور اندھا دھند فائرنگ سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا گولی لگنے سے اس دوران ایک شخص جاں بحق ہو گیا اور میڈیا کارکنوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے پولیس اور رینجرز کی اضافی نفری طلب کرنا پڑی جس نے صورت حال پر قابو پایا واقعے میں ملوث درجنوں افراد گرفتار کر لئے گئے ایم کیو ایم کے کئی لیڈروں کو بھی حراست میں لے لیا گیا رات گئے پارٹی کے مرکز نائن زیرو پر چھاپہ مار کر اسے سیل کر دیا گیا کراچی کے علاوہ حیدر آباد، سکھر اور دوسرے علاقوں میں بھی ایم کیو ایم کے درجنوں دفاتر سیل اور کئی افراد گرفتار کر لئے گئے وزیراعظم نواز شریف نے الطاف حسین کی تقریر اور میڈیا ہائوسز پر ایم کیو ایم کے کارکنوں کے حملوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیان سے ان سمیت ہر پاکستانی کے دل کو سخت تکلیف پہنچی ہے ایسے بیان کے ایک ایک لفظ کا حساب لیا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں جن لوگوں نے آگ لگائی انہیں ہر قیمت پر پکڑا جائے خود ایم کیو ایم کے بعض لیڈروں اور ارکان اسمبلی نے بھی واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں پارٹی کے کارکن اگر ملوث ہیں تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ایم کیو ایم کے قائد جنہوں نے برطانیہ کی باقاعدہ شہریت حاصل کر رکھی ہے ماضی میں کراچی میں بڑے بڑے جلسوں سے ٹیلیفونک خطاب کرتے تھے جو ٹی وی چینلز براہ راست نشر کرتے ان تقریروں میں وہ ایسی باتیں بھی کہہ دیتے جو حب الوطنی کے تقاضوں کے منافی سمجھی جاتیں میڈیا کو یہ تقریریں براہ راست نشر یا شائع کرنے سے روک دیا گیا ٹیلیفونک خطاب وہ اب بھی کرتے ہیں مگر پابندی کی وجہ سے ان کی تشہیر نہیں کی جاتی پیر کو اپنے خطاب میں انہوں نے ایسی باتیں بھی کہہ دیں جو نہ صرف پاکستان کے خلاف منافرت پر مبنی تھیں بلکہ ان میں کارکنوں کو میڈیا ہائوسز کے خلاف اکسایا گیا تھا ایم کیو ایم کے رہنمائوں نے اپنے قائد کے پاکستان کے خلاف خیالات کی تائید نہیں کی اور کہا ہے کہ پارٹی کارکنوں کے خلاف کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر الطاف حسین شدید غصے میں ہیں اور انہوں نے کوئی قابل اعتراض بات کی ہے تو وہ اسی کیفیت کا نتیجہ ہے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ میڈیا ہائوسز پر حملوں میں کوئی تیسری قوت بھی ملوث ہو سکتی ہے جو ایم کیو ایم کو بدنام کرنا چاہتی ہے میڈیامملکت کا چوتھا ستون ہے اور اس پر حملہ مملکت پر حملہ ہے جو ایک سنگین جرم ہے اس سلسلے میں بظاہر اس وقت تک قدموں کے نشانات ایم کیو ایم کے دروازے کی طرف ہی جاتے ہیں حکومت کو چاہئے کہ ملزموں کے خلاف کریک ڈائون میں بلا ثبوت کسی کو نہ پکڑے جو قدم بھی اٹھایا جائے آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر اٹھایا جائے تاہم جو مجرم ہو اسے ہرگز نہ چھوڑا جائے کیونکہ یہ ملکی سلامتی اور 20کروڑ عوام کے محفوظ مستقبل کا معاملہ ہے۔ پاکستان اس وقت ملک دشمن اندرونی و بیرونی قوتوں کی سازشوں کا شکار ہے ایسا کوئی قدم نہ اٹھایا جائے جو ان قوتوں کے مذموم عزائم کی تکمیل میں مدد گار بن جائے۔ایم کیو ایم پاکستان کی ایک بڑی جماعت ہے اسے بھی اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور قومی دھارے میں رہنا چاہئے۔

.
تازہ ترین