• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آج کل ہمارے رہنما یان ِسیاست حالات سے بےخبر جلسوں سے جوخطاب کررہے ہیں اوراخباری بیانات اورچینلز پران کے اشتعال انگیز بیان آرہے ہیں ایسالگتا ہے کہ ملک میں انتخابات پھرہونے والے ہیں ان کے کان میںیہی صدائیں گونج رہی ہیں کہ ان ایشوز پر گوہر افشانیاں کی جائیں جن سے یہ قوم تقسیم ہوجائے اوریہی مرضی ’’میرے صیاد کی بھی‘‘ ہے 1970ء کے انتخابات میں ایک دوسرے پرجو ’’اضافی نام‘‘رکھنے کاسلسلہ شروع ہوا تھااورجس کی گونج ابھی تک سنائی دیتی ہے وہ اضافی نام لکھنے کاحوصلہ مجھ میں نہیں۔انتخابات پرامن اور ایماندارانہ توہو ہی گئے مگر ملک دوٹکڑے ہوگیا۔ اورہمارے دشمنوں نے اس صورت حال سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔پڑوسی ملک جوازل سے ہمارے قیام کامخالف تھا اس کے وار ے نیارے ہوگئے۔ ہمارے ففتھ کالمسٹ (Fifth Columnist) حرکت میں آگئے اوروطن عزیز کی جڑوں پرکلہاڑا چلانے پرمصروف ہوگئے ہمارے سیاسی لیڈر اس بات کونہ سمجھ سکے یاسمجھنے کی کوشش نہیں کرتے۔مجھ جیسے لوگوں پران کے بیانات ’’بے جاضدیں‘‘ شخصیتوں کی انا پرستی ہمیں روشنی سے اندھیروں کی طرف لے جارہی ہے۔ہمارا ’’اپر کلاس‘‘ طبقہ توپہلے ہی اپنے وسائل مغربی ملکوں کے بینکوں میںمنتقل کرچکا ہے۔ اب یہ غریب قوم ’’قوت مدافعت‘‘ سے بھی آہستہ آہستہ خودساختہ سیاسی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات کی وجہ سے محروم ہوتی جارہی ہے۔اورپاکستان کےمستقبل کے بارےمیںفکر مند ہے۔سیاستدان مختلف سازشوں کی وجہ سے سوچ اورشعور سے محروم نظر آتے ہیں ۔جنرل اسلم بیگ کے انکشافات پرعوام بہت فکر مند ہوئے کہ یہ کیاہورہاہےکیوں ہورہاہےاوراس کا علاج کیاہے؟قوم کے جذبات سے کھیلنے والے نہیں سوچتے کہ بڑی جدوجہد کے بعد ہمارا جووقار دنیا میں بنتاہے اسے ہم خود ہی اپنے بیانات کے ذریعے برباد کردتیے ہیں ابھی پچھلے دنوں چین کے صدر نے اورکئی ممالک کے صاحب اقتدار لوگوں نے جواپنے دورے ملتوی کئے ہیں ان کا اثر شایدصاحب ثروت لوگوں پرتونہ پڑے مگر غریب عوام کی حالت اورپتلی ہوجائے گی۔غربت کاعالم یہ ہے کہ دنیاکے بہت سے ملک جوہمارے ترقی پذیر پروگرام کودیکھ کراپنی ترجیحات کاتعین کرتے تھے بہت تیزی سے ترقی کرگئےاورہم محض نالہ جرس کارواں رہے ۔یہ سب کچھ ہماری اعلیٰ کلاس کے سیاسی رہنماؤں کی عدم برداشت کی وجہ سے پیش آرہاہے۔آج کل جلسوں ،بیانات ،انکشافات اورلندن پلان کی وجہ سے جوہوشربا حالات پیدا ہوگئے ہیں ان لوگوں کوتوشاید کوئی فکرنہ ہو جن کے پاس کھانے پینے کوبہت کچھ ہے مگر غریب عوام کودیکھ کرکم از کم مجھے رات کونیند نہیں آتی کہ میرے ملک میں عوام کس حال کوپہنچادیئے گئے ہیں ۔جب بھوک پیٹ میں ہوتو انسان کچھ بھی کرنے پرراضی ہوجاتاہے۔سیاسی لوگ اپنے آتشی بیانات کے ذریعے ہمیںکہاں پہنچا کردم لیں گے میں دعوت دیتا ہوں کہ آئیں میں انہیں ان بستیوں کاجہاںپاکستانیوں کی80فیصد آبادی رہتی ہے اوروہ ہرقسم کی سہولت خوراک کی قلت،مہنگائی کی وجہ سے افریقی ملک کانگو جیسے شہریوں کی طرح بن گئے ہیں۔پڑوسی ملک ہندوستان میںوی آئی پی(VIP)کوان علاقوں سے گزارا جاتاہے جہاں غربت عروج پرہوتی ہے اورہمارے یہاں مہمان حکمرانوں کوان علاقوں سے گزارا جاتاہے اوروی آئی پی کلچر دکھا یا جاتاہے ۔حکمرانوں کے پرشکوہ طرز زندگی سے گزاراجاتاہے کہ وہ اپنی محفلوں میںبیٹھ کریہ کہتے ہیں کہ یہ ملک غریب نہیں۔پچھلے دنوں ایک بہت بڑےملک کے سربراہ نے پاکستان کادورہ کیاتوانہوں نے ہمارے عظیم الشان محلات کودیکھا جہاں ہمارے حکمران قیام پذیر رہتےہیں۔پڑوسی ملک گئے توانہیں صاحب اقتدار لوگوں کی سادہ زندگی کواورسادہ دفتروں کودیکھنے کاموقع ملا تو انہوں نے تعجب سے کہاکہ پاکستانی حکمران اورسیاسی لوگ توVIPکلچر کاشاندار نمونہ ہیں۔یورپ کے بہت سے ممالک کے حکمرانوں کے سادہ مکانات اوردفتر دیکھ کرانہیں یقین نہیں آتا کہ یہ ملک غریب بھی ہوسکتاہے چینی صدر مملکت کادورہ جب منسوخ ہواتواس پرکافی کچھ لکھاگیااورہمارے روایتی ’’بیان باز‘‘ جنہیں ہرمسئلے پربیان دینے کاشوق ہے نےمختلف قیاس آرائیاں کیں۔جنہیں شاید یہ بھی معلوم نہیں کہ ہماری حرکات کی وجہ سے چین اوربھارت کی دوستی بڑھتی جارہی ہے اوران دو ملکوں کے درمیان چالیس سال کے بعد ہماری بے مقصدحرکتوں کی وجہ سے دوبارہ گرمجوشی پید اہو رہی ہے ۔اورچینی صدر نے وہاں جاکر اربوں ڈالر کے معاہدے بھی کرڈالے ۔مگر یہاں بیانات دینے کاسلسلہ ہی رکنے میں نہیں آرہا۔ وہ لوگ بھی خامہ فرسائی کرتےہیں جنہیںیہ بھی معلوم نہیں کہ چین اورہندوستان کی 1962ء میںجنگ بھی ہوچکی ہے۔یہاں ایک دوسرے پربیان بازی سے فرصت ہی نہیں ہے۔اب کہاں جائے گا سیلاب بلا میرے بعد۔ان دنوں معمولات کے جلسوں میں جوزبان استعمال ہورہی ہے اورسیاسی رہنماؤں کےجونام رکھے جارہےہیں مستقبل میں کوئی اچھے سیاسی حالات بہتر ہوتے ہوئے نظر نہیں آرہے ۔سیاسی رہنماؤں کواپنی زبان سنبھال کرایک دوسرے پرالزامات لگانے چاہئیں۔ ماضی میںہم اس کانتیجہ دیکھ چکے ہیں۔انجام گلستان کیاہوگا۔قوم فکر مند ہے۔
تازہ ترین