• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
دہشت گردوں کے خلاف حکومت اور سیکورٹی فورسز کی مسلسل اور کامیاب کارروائیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے ناسور کا بڑی حد تک خاتمہ ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود ان کی طرف سے آسان اہداف کو اکا دکا نشانہ بنانے کا عمل جاری ہے۔ جمعہ کو اسی نوعیت کے دو واقعات کرسچین کالونی پشاور اور مردان کچہری میں ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق کرسچین کالونی میں وارسک ڈیم کے قریب سیکورٹی فورسز نے 4خودکش حملہ آوروں کو چند منٹ کے اندر ہی جہنم واصل کر دیا جبکہ مردان میں کچہری میں ہونے والا حملہ اس سے کہیں زیادہ خوفناک تھا کیونکہ اس میں ایک حملہ آور نے مین گیٹ پر چیک کئے جانے پر فوراً ہی خود کو اڑا لیا جبکہ دوسرے حملہ آور نے کچہری کے اندر جا کر دھماکہ کیا جس سے 11افراد شہید اور 41کے قریب زخمی ہوئے جن میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں آنے والی تیزی بتاتی ہے کہ دہشت گردوں کے مذموم ارادوں کو ناکام بنانے کے لئے سیکورٹی فورسز بلاشبہ بہت موثر انداز میں کام کر رہی ہیں لیکن اس حوالے سے صوبائی و وفاقی سطح پر بعض ناگزیر اقدامات کئے بغیر کوئی چارہ نہیں۔ اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بتایا ہے کہ قبائلی علاقوں اور باقاعدہ ریاستی بندوبست کے تحت آنے والے علاقوں کے دومیان نومینز لینڈ میں ماضی میں 400پولیس چوکیاں قائم تھیں جو سرحد کے اس پار سے آنے والے مداخلت کاروں کو کامیاب سے روکنے میں بہت معاون تھیں لیکن اب انہیں ختم کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغان حکومت سے وزارت خارجہ اور سفارتی سطح پر مداخلت کاری کو روکنے کے لئے موثر اقدامات کرے کیونکہ جب تک ہر سطح پر یہ اقدامات نہیں کئے جا ئیں گے ایسی مذموم کارروائیاں جاری رہیں گی۔

.
تازہ ترین