• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قومی احتساب بیورو ایک سرکاری اور خود مختار ادارہ ہے جس کے فرائض میں ملک میں بدعنوانی، کرپشن کے خاتمے کے لئے ذمہ داروں کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کرناشامل ہے۔ اس حوالے سے اس ادارہ نے نادہندگان سے اربوں روپے وصول کئے ہیں اور دعویٰ کیا گیا ہے کہ بعض بڑے میگا اسیکنڈلز پر بھی ریفرنس مرتب کئے جارہے ہیں۔ ملک کے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کے خلاف بھی بعض مالی بے ضابطگیوں اور بعض بڑے لوگوں پر ٹیکس چوری کے الزامات کے کیسز بھی نیب ہی میں زیر سماعت ہیں۔ چند ایک کا فیصلہ بھی ہوگیا ہے ،تاہم مجموعی طور پر اس کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ اپوزیشن کے بعض سیاستدانوں نے اس اہم ادارہ کی غیر جانبداری پر بات کی ہےاور کہا جارہا ہے کہ نیب بڑے میگا کرپشن کیسز پر توجہ نہیں دے رہا اور اس بارے میں ضروری اور بروقت کارروائی نہیں کی جارہی۔ اس صورتحال کی نشاندہی سپریم کورٹ نے بھی کی ہے۔ سپریم کورٹ میں نیب کی جانب سے چار لاکھ روپے کےمقدمہ میں ماتحت عدالت کی جانب سے ریمانڈ نہ دینے کے خلاف نیب کی اپیل کی سماعت کرتے ہوئے اپنی آبزوریشن میں عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ نیب میگا سکینڈل کی بجائے چھوٹے اسکینڈل پر توانائی ضائع کررہا ہے اور ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کی حدود میں مداخلت کررہا ہے۔ نیب کا انکوائری افسر چھوٹے افسروں اور کلرکوں کو نوچتا ہے۔ کلرکوں اور چھوٹے افسروں کو پیسے لے کر نوکری پر بحال کرنا کرپشن کو ضرب دینے کے مساوی ہے۔ سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب کی کارکردگی پر اظہار رائے کرتے ہوئے اس کے اختیارات کا جائزہ لینے کے لئے لارجر بنچ بنانے کی سفارش کی ہے۔ سپریم کورٹ نے نیب کی کارکردگی پر جن خدشات کا اظہار کیا ہے اس کا تقاضا ہے کہ نیب کے قانونی احاطہ کارکا از سر نو جائزہ لیا جائے اور اسے مضبوط اور احتساب کا ایسا ادارہ بنایا جائے جس پر اعتماد کیا جاسکے۔
.
تازہ ترین