ملک میں دہشت گردی کی حالیہ وارداتوں کے تناظر میں بعض حلقے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ اس مسئلے کے خاتمے کے لیے جاری آپریشن عملاً بے نتیجہ ثابت ہوا ہے اور صورت حال جوں کی توں ہے۔ تاہم امریکی محکمہ خارجہ کی ایک تازہ ترین رپورٹ کی رو سے پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ دہشت گردی کے حوالے سے دنیا کے 92 ملکوں کے جائزے پر مشتمل اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2014ء میں دہشت گردی کی 1823 وارداتیں ہوئیںجبکہ 2015ء میں ان کی تعداد 1009 رہی گویا ایک سال میں دہشت گرد حملوں میں 45 فی صد کمی واقع ہوئی۔ جانی نقصان بھی 2015ء میں سابقہ سال کے مقابلے میں 39فی صد کم رہا۔ 2014ء میں 1761پاکستانی دہشت گرد حملوں کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے تھے جبکہ پچھلے سال یہ تعداد 1061رہی۔زخمیوں کی تعداد میں بھی 53فیصد کمی آئی۔2014ء میں 2836افراد دہشت گردی کی کارروائیوں میں زخمی ہوئے تھے جبکہ 2015ء میں زخمیوں کی تعداد1325 رہی۔جبکہ افغانستان میں اسی مدت میں دہشت گرد ی کی وارداتوں میں کمی کے بجائے 127فی صد اضافہ ہوا۔دہشت گردی کی کارروائیاں اس مدت کے دوران دنیا کے92 ملکوں میںکی گئیں لیکن ان میں سے 55فی صد سے زائد پانچ ملکوں میں ہوئیں جن میں عراق، افغانستان، پاکستان، بھارت اور نائجیریا شامل ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کی یہ جامع رپورٹ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کے مثبت نتائج کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔لہٰذا قومی سطح پر اس حوالے سے مایوسی کا کوئی جواز نہیں ۔ البتہ دہشت گردی سے مکمل نجات کی کوششیں پورے عزم اور حوصلے سے جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ ان اسباب کا تدارک بھی کیا جانا چاہئے جو دہشت گرد ذہنیت کو پروان چڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔ اس کے لیے ہر قسم کی بے انصافی اور احساس محرومی کا خاتمہ اور اس درست دینی شعور کا فروغ ضروری ہے کہ اسلام نفرت اور تشددکا پیامبر نہیں بلکہ ساری انسانیت کی خیرخواہی کا علم بردار ہے۔
.