• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جو ایک دہشت گرد تنظیم کے سربراہ بھی ہیں غالباً اب فیصلہ کرلیا ہے کہ بھارتی حکومت کو بھی ایک دہشت گرد حکومت میں تبدیل کر کے ہی دم لیں گے۔ شاید اسی لئے انہوں نے گزشتہ دنوں امریکہ کو نا صرف اپنے فوجی اڈے بوقت ضرورت استعمال کرنے کی اجازت دی اور ایک دوسرے معاہدے کے تحت امریکہ بھارتی فوجیوں کی خدمات بھی حاصل کرسکتا ہے۔ امریکہ جو خطے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات سے خوف زدہ ہے اسے خطرہ لاحق ہو رہا ہے کہ اس کا دنیا پر بلا شرکت غیرے حکمرانی کا خواب چین کی مداخلت سے کہیں بے تعبیر ہی نہ رہ جائے‘ ویسے بھی امریکی منصوبہ سازوں کی منصوبہ بندی کے مطابق روس کو منتشر اور کمزور کرنے کے بعد اب ان کا ہدف چین ہے جو ترقی کے ہر میدان میں آگے ہی آگے بڑھتا جا رہا ہے اور وہ بھی امریکی اشیرباد کے بغیر، چین نے دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں بہت کم عرصے میں نا صرف قدم جمالئے بلکہ بتدریج چھاتا ہی چلا جا رہا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سپر پاور بن کر امریکہ کے شانہ بشانہ کھڑا ہو رہا ہے۔ یہ بات امریکہ اور اس کے حواریوں کے حلق سے نہیں اتر رہی کسی ہڈی کی طرح ان کے حلق میں پھنس کر رہ گئی ہے۔
بھارت کی سرحد بھی چین سے ملتی ہے گو کہ پاکستان کی سرحد بھی چین سے ملتی ہے لیکن پاک چین بے مثال دوستی کا اندازہ امریکہ کو بخوبی ہے پاکستان بھارت کی مانند کبھی بھی چین کے خلاف امریکہ کا آلہ کار نہیں بن سکتا، اب جبکہ چین پاکستان میں ایک بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے جو تقریباً چھیالیس ارب ڈالر کی ہے اس سے پاک چین راہداری سی پیک کی تکمیل ہوگی یہی وہ وجہ ہے جس نے بھارت اور امریکہ کو بے چین کر دیا ہے امریکہ نہیں چاہتا کہ خطے میں کسی بھی طرح امریکی اثر و رسوخ کی جگہ چین کا اثر و رسوخ بڑھے پاکستان کے ایک طرف امریکہ کا مقبوضہ افغانستان ہے تو دوسری طرف پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ہے جو اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ نہیں چاہتا کہ کسی بھی طرح سی پیک منصوبے کی تکمیل تو دور کی بات ابتدا ہی ہو بھارت نے سی پیک منصوبے کو روکنے اور اس کے اثرات کم کرنے کے لئے ہی امریکی شہہ پر ایران سے چا بہار معاہدہ کیا ہے امریکہ چین کے مد مقابل آئے بغیر اسے سبق سکھانے کے لئے بھارت کا استعمال کرنا چاہ رہا ہے جس طرح اس نے روس کے لئے پاکستان کو استعمال کیا تھا۔ چین اپنی جانب بڑھتے ہوئے امریکی خطرے کا بخوبی اندازہ کر رہا ہے اور وہ اس کا تدارک بھی کر رہا ہے اس کے سامنے روس کا حشر بھی ہے امریکی منصوبہ سازوں نے جس طرح ہوشیاری سے روس کے خلاف پاکستان کو استعمال کیا اور روس کو نہ صرف افغانستان سے بے دخل کیا بلکہ روس کو اس کے گھر پہنچانے اور منتشر کرنے کا کام بھی پاکستان سے ہی لیا اب ایسا ہی ڈرامہ جلد شروع ہونے والا ہے جس کے لئے امریکہ نے بھارت سے اسٹرٹیجک معاہدہ کیا ہے جس کے تحت بھارت امریکہ کو اپنی سر زمین اور امریکی افواج کو اپنے اڈے اور فوجی جوان فراہم کرے گا۔ اس معاہدے کے ذریعے امریکہ چین کے مد مقابل آنا چاہتا ہے جس طرح پاکستان کو افغانستان میں موجود روسی افواج کے خلاف استعمال کیا تھا جبکہ حقیقت وہاں بھی کچھ اور تھی پاکستان کی پشت پر ہاتھ رکھ کر ایک بڑی اور اپنی ہم پلہ سپر پاور کے سامنے کھڑا کردیا تھا اللہ نے پاکستان کی حفاظت فرمائی ورنہ امریکہ نے تو اپنے طور پر پاکستان کو جہنم میں جھونک ہی دیا تھا۔
بھارت چونکہ ایک غیر اسلامی ملک ہے اس لئے اس کی حفاظت بھی امریکہ کے پیش نظر ہے پاکستان تو اپنے اسلامی تشخص کے باعث کلیسا کی آنکھوں میں کھٹکتا ہی رہتا ہے اس لئے غالباً اگر چین سے معرکہ ہوا تو امریکہ بھارت کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آئے گا کیونکہ وہاں کوئی جنرل ضیاء الحق نہیں جو اسلام کے نام پر مر مٹنے کو ہر دم تیار رہتا تھا۔ جو آنکھیں بند کرکے اس فساد میں کود پڑا تھا بھارت میں تو نریندر مودی اور اس کے قبیلے کے ہی لوگوں کا راج ہے۔ اگر بھارتی راجیہ سبھا اس اسٹرٹیجک معاہدے کی توثیق کردیتی ہے تو امریکہ اس معاہدے کے تحت مستقبل میں بحر الکاہل اور بحر ہند کے خطے میں اپنی بحری افواج کی بڑی قوت جمع کرنا چاہتا ہے جو تقریباً ساٹھ فیصد تک ہوسکتی ہے اور ان کے لئے وہ بھارتی اڈوں کو استعمال کرے گا۔
امریکہ کے ان معاہدوں کو اگر بغور دیکھا جائے تو بات سمجھ میں آسانی سے آسکتی ہے امریکہ جو کل تک پاکستان کو اپنی کالونی بنائے ہوئے تھا اور سمجھتا تھا کہ پاکستان کو وہ جس طرح چاہے اپنی انگلیوں پر نچا سکتا ہے لیکن پاک چین راہداری نے اس کی اس غلط فہمی کو دور کردیا ہے امریکی اجازت و علم کے بغیر ایک غلط فہمی جو ہر قوت کے حصول سے دور ہوئی تھی اب وہ جہاں سی پیک کی تکمیل نہیں چاہ رہا وہیں پاکستان کو کوئی سبق بھی دینا چاہتا ہے اس لئے کہ افغانستان جہاں وہ خود قابض ہے اور بھارت کو بھی سوچے سمجھے منصوبے کے تحت افغانستان کے مختلف شعبوں میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے دی ہے اس کے بعد ہی امریکہ نے بھارت سے یہ اسٹرٹیجک معاہدات کئے ہیں تاکہ پاکستان پر دو طرفہ دبائو ڈالا جاسکے اور پاکستان سی پیک منصوبے سے باز رہے جبکہ چین اور پاکستان امریکی من مانی ماننے کو قطعی تیار نہیں ہیں۔ امریکہ کی اس چال کو سمجھتے ہوئے ہی چین کے ایک اہم تھنک ٹینک کے ڈائریکٹر ہوشی شینگ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر کے حوالے سے اپنے شدید خدشات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ چین کو خدشہ ہے کہ بھارت بلوچستان میں اپنے لوگوں کے ذریعے مداخلت کر رہا ہے تاکہ سی پیک پر کام شروع نہ کیا جاسکے۔ بھارت کی جانب سے بلوچستان میں در اندازی دراصل سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانے کے لئے کی جا رہی ہے جبکہ چین نے اس عظیم سی پیک منصوبے کو بچانے بنانے اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے کا ہر قیمت پر فیصلہ کرلیا ہے چین، بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے معاملے کو اقوام متحدہ میں بھی اٹھا سکتا ہے۔ چین کو بھارت اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر شدید تحفظات ہیں وہ سمجھ رہا ہے کہ بھارت چین کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ اس سے قبل چین اور بھارت اپنے تنازعات نمٹانے کے لئے ایک دوسرے کے قریب آرہے تھے۔ اب امریکی مداخلت سے صورت حال بتدریج بدل رہی ہے اور عسکری قوتوں کے آمنے سامنے آنے کا خطرہ لمحہ لمحہ بڑھتا جا رہا ہے جو عالمی جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتا ہے دنیا کے لئے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اللہ وطن عزیز کی حفاظت فرمائے اور دشمنوں کا منہ کالا کرے، پاکستان کا بول بالا کرے، آمین۔


.
تازہ ترین