• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
رائے عامہ کے ایک تازہ ترین جائزے میں، جس کا اہتمام فافن( فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک) نامی تنظیم نے کیا تھا، پاکستانیوں کی بھاری اکثریت کی جانب سے آمریت کے مقابلے میں جمہوریت کی حمایت اور اس یقین کا اظہار کہ اسی طرز حکومت کے تسلسل سے ملک کو درپیش تمام مسائل کا بتدریج حل ہونا ممکن ہے، اس حقیقت کا مظہر ہے کہ پاکستانی عوام میں یہ شعور پختہ ہوتا جارہا ہے کہ آمرانہ ادوار نے بحیثیت مجموعی معاملات کو سلجھانے کے بجائے الجھایا ہے اورقوم کو آج جو سنگین مسائل درپیش ہیں ان میں سے اکثر آمروں کے اقدامات کا نتیجہ ہیں۔ سروے کے مطابق پینتالیس فی صد پاکستانیوں نے جمہوریت کو اپنا پسندیدہ نظام حکومت قرار دیا جبکہ آمریت کے حق میں صرف اٹھارہ فی صد نے رائے دی۔ سینتیس فی صد کی جانب سے فلاحی مملکت یا نظام خلافت کی حمایت کی گئی۔ لیکن خلافت بھی دراصل عوام کی منتخب کی ہوئی حکومت ہی کا نام ہے لہٰذا اس کی حمایت بھی جمہوری نظام ہی کی تائید کے مترادف ہے جبکہ پاکستانی جمہوریت ،آئین کی رو سے اسلام کے نظریۂ خلافت ہی کی ایک شکل ہے ۔ مصور پاکستان علامہ اقبال کے پیش کردہ اس تصور خلافت کو ملک کے تمام مسالک کے نمائندہ علمائے کرام کے طے کردہ اصولوں کی روشنی میں پارلیمان نے ملک کے آئین میں پوری طرح سمودیا ہے۔لہٰذایہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ سروے میں شامل بیاسی فی صد پاکستانیوں نے منتخب جمہوری نظام کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ تاہم جمہوریت پر عوام کا یہ اظہار اعتماد سیاسی قائدین پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ وہ جمہوریت کے ذریعے حتی الامکان کم سے کم وقت میں قومی مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔ عوام کی زندگیوں کو آسان بنائیں۔ تعلیم، صحت اور شہری سہولتوں کو عام کریں۔ قومی مفاد کوذاتی اور جماعتی مفادات کی بھینٹ نہ چڑھائیں ۔ حکومت کی تبدیلی کے لیے انتخابات کے بجائے دوسرے راستے تلاش نہ کریں اور اپنے اختلافات کوا س انتہا تک نہ لے جائیں کہ لوگ جمہوریت سے بیزار ی کا اظہار کرنے لگیں۔

.
تازہ ترین